پورے حزب اختلاف کو میدان میں اترنے کی ضرورت ہے، شیو سینا

سامنا نے اپنےاداریہ میں لکھا ہے کہ پورے حزب اختلاف کو میدان میں اتر کر حکومت سے سوال پوچھنے کی ضرورت ہے۔

فائل تصویر
فائل تصویر
user

قومی آوازبیورو

شیو سینا کا ترجمان اخبار ’سامنا ‘نے اپنےاداریہ میں کانگریس کی قیادت کی حمایت کرتے ہوئے ملک کی حزب اختلاف کی پارٹیوں سے متحد ہونے کی اپیل کی ہے۔ اداریہ میں یہ بھی تحریر ہے کہ حالیہ اسمبلی انتخابات میں کانگریس کا مظاہرہ مایوسکن رہا لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ ان پانچ اسمبلیوں میں سے تین اسمبلیوں میں جو وزیر اعلی بنے ہیں وہ سابق کانگریسی ہیں ۔

اداریہ میں تحریر ہے کہ مغربی بنگال میں ممتا بینرجی، آسام میں ہیمنت بسوا سرما اور پوڈوچری میں رنگا سوامی اپنی ریاستو کے وزیر اعلی بنے لیکن یہ تینوں سابق کانگریس ہیں ۔ انہیں کانگریس پارٹی سے جانا پڑا لیکن انہوں نے دوسری پارٹی میں بھی اپنا لوہا منوایا ۔ ممتا بینرجی نے مودی اور شاہ کو شکست دےکر اقتدار حاصل کیا ہے۔


سامنا میں تحریر ہے کے کانگریس کی سربراہ سونیا گاندھی نےکانگریس ورکنگ کمیٹی کے اجلاس میں کچھ اہم مدے اٹھائے ہیں ۔ اسمبلی انتخابات میں کانگریس کو ملی شکست کو سنجیدگی سےلینے کی ضرورت ہے ۔ اداریہ میں تحریر ہے کہ سونیا گاندھی نے اس اجلاس میں جو کہا ہے وہ بہت اہم ہےکہ پارٹی میں ضروری اصلاحات کی ضرورت ہے اور کیونکہ سونیا گاندھی پارٹی کی قائد ہیں اس لئےان کی باتوں کو سنجیدگی سے لینےکی ضرورت ہے۔

سامنا میں تحریر ہے کہ کسی دور میں پوری کانگریس جدو جہد کر تی تھی ،آج راہل گاندھی اکیلے نظر آ تےہیں ۔ ان کے خلاف بہت کچھ کہا جاتاہے لیکن وہ اپنے مدوں اور موقف پر مضبوطی سےعمل کرتے ہیں اور ان کے ذریعہ سے جو مدےبھی اٹھائے گئے ان کی حکومت نےتنقید کی لیکن آخر میں حکومت کوبھی ان کی بات کو ماننا پڑا۔ سامنا میں لکھا ہےکہ آج کی تاریخ میں راہل گاندھی کانگریس کے کمانڈر ہیں اور ان ذریعہ کئے گئےحملہ نشانہ پررہتے ہیں۔


سامنا میں آگے تحریر ہے کہ بےروزگاری، معاشی بحران، مہنگائی، کورونا سےمرنےوالوں کی لاشوں کےڈھیر کی وجہ سےمرکزی حکومت کی مقبولیت کم ہوتی جا رہی ہے ایسے میں ملک کی حزب اختلاف کی تمام پارٹیوں کو ٹویٹر سےاتر کر میدان میں آنے کی ضرورت ہے اور میدان میں اتر نے کا مطلب کوروناکےدور میں بھیڑ جمع کرنا نہیں بلکہ حکومت سے سوال پوچھ کر بد انتظامی سےچھٹکارا حاصل کرنا ہے۔ سب کو کرنا ہوگا اور کانگریس کو اس کام میں سب سے آگےآنا ہوگا ۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔