’ایک ملک، ایک انتخاب‘ کے ذریعے حزب اختلاف کی حکومت گرائی جائے گی، راکیش ٹکیت کا مرکزی حکومت پر حملہ

ملک میں ’ایک ملک، ایک انتخاب‘ پر جاری بحث کے درمیان بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان راکیش ٹکیت نے کہا ہے کہ یہ حزب اختلاف کی حکومت کو گرانے کی ایک سازش ہے

راکیش ٹکیت، تصویر یو این آئی
راکیش ٹکیت، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

مظفرنگر: ملک میں ’ایک ملک، ایک انتخاب‘ پر جاری بحث کے درمیان بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان راکیش ٹکیت نے کہا ہے کہ یہ حزب اختلاف کی حکومت کو گرانے کی ایک سازش ہے۔ راکیش ٹکتی نے کہا کہ ’ایک ملک، ایک انتخاب‘ سے مرکز صدر ہند کو زیادہ طاقت فراہم کرے گا اور جہاں حزب اختلاف کی حکومت ہوگی اسے گرا دیں گے۔ حزب اختلاف کی حکومت کو ایک سال میں گرا کر 4 سال کر صدر راج نافذ کر کے اس پر حکمرانی کی جائے گی۔

خیال رہے کہ 2 ستمبر کو مرکزی حکومت نے ’ایک ملک، ایک انتخاب‘ کے امکابات تلاش کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دیی ہے۔ تشکیل شدہ آٹھ رکنی کمیٹی کا چیئرمین سابق صدر رام ناتھ کووند کو بنایا گیا ہے۔ اس کے بعد سے حزب اختلاف کی جانب سے حکومت پر تنقید کی جا رہی ہے۔


’ایک ملک، ایک انتخاب‘ پر تبصرہ کرتے ہوئے راکیش ٹکیت نے مزید کہا کہ جس کو انتخاب لڑنا ہے یہ ان کا انتخاب ہے۔ حکومت اگر کچھ ٹھیک کرے گی تو عوام اس کے ساتھ چلی جائے گی اور اگر ٹھیک نہیں کرے گی تو عوام دوسری طرف چلے جائیں گے۔

جی-20 کانفرنس پر تبصرہ کرتے ہوئے راکیش ٹکیٹ نے کہا کہ یہ ایک بین الاقوامی پروگرام ہے جو کبھی کسی ملک میں ہوتا ہے اور کبھی کسی دوسرے ملک میں۔ اس بار اس کا میزبان ہندوستان ہے۔ اس کا بڑا پیغام پوری دنیا میں جاتا ہے۔ ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ ہمارا بھی ایک بین الاقوامی پروگرام ہے، اس بار بین الاقوامی پروگرام ہندوستان میں ہوگا، 800 کے قریب کسان مندوبین ہندوستان تشریف لائیں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اپوزیشن کو مضبوط ہونا چاہیے، اپوزیشن کمزور ہوگی تو آمر پیدا ہوں گے۔ سب سے زیادہ قبضہ کرنے والے بی جے پی اور سنگھ کے لوگ ہیں، اپنی زمین کو ان سے بچائیں۔

بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان ٹکیت نے کہا کہ اتحاد کو متحد ہو کر لڑنا ہوگا۔ اپوزیشن تحریک کے لیے راستہ تیار کرے۔ اگر مرکزی حکومت کی کوتاہی ہے تو اس کے خلاف احتجاج ہونا چاہیے۔ مسائل صرف کسان تنظیموں کے نہیں ہیں اور بھی بہت سے مسائل درپیش ہیں۔ اپوزیشن کو سڑک پر آنے کی ضرورت ہے۔ گھر میں سونے سے کام نہیں چلے گا، جدوجہد شروع کرنی ہوگی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔