اپوزیشن کے وفد پر سرینگر میں گھسنے پر روک، ایئرپورٹ پر صحافیوں سے بدسلوکی

کانگریس پارٹی نے سخت اعتراض کیا ہے اور سوال کیا ہے کہ اگر کشمیر میں سب کچھ ٹھیک ہے تو پھر وفد کو ایئرپورٹ سے ہی کیوں واپس بھیج دیا گیا؟

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

سرینگر: جموں و کشمیر کے حالات کا جائزہ لینے کے لئے حزب اختلاف کی جماعتوں کا ایک وفد ہفتہ کے روز سرینگر پہنچا لیکن وفد کو ایئرپورٹ سے ہی بیرنگ لوٹا دیا گیا۔ اس پر کانگریس پارٹی نے سخت اعتراض کیا ہے اور سوال کیا ہے کہ اگر کشمیر میں سب کچھ ٹھیک ہے تو پھر وفد کو ایئرپورٹ سے ہی کیوں واپس بھیج دیا گیا؟

کانگریس پارٹی اور اپوزیشن کے وفد کو سرینگر ایئرپورٹ سے ہی واپس لوٹانے پر سوال اٹھائے ہیں۔ کانگریس نے پوچھا ہے کہ اگر کشمیر میں سب کچھ ٹھیک ہے تو پھر وفد کو سرینگر ایئرپورٹ سے ہی کیوں واپس بھیج دیا گیا؟ آخر مودی حکومت کیا چھپانے کی کوشش کر رہی ہے؟

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا

جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کیے جانے بعد وادی کشمیر کی صورت حال کا جائزہ لینے کے لئے حزب اختلاف کا وفت سرینگر پہنچا تھا۔ کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی، پارٹی کے سینئر لیڈر غلام نبی آزاد، مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سیکریٹری سیتا رام یچوری اور کچھ دیگر اپوزیشن لیڈران پر مشتمل وفد کو انتظامیہ نے شہر میں جانے کی اجازت نہیں دی اور انہیں ہوائی اڈے پر ہی روک لیا گیا۔

انتظامیہ نے سرینگر میں سیکورٹی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے نو اپوزیشن جماعتوں کے وفد کو ہوائی اڈے سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی۔ اپوزیشن لیڈروں کا وفد تقریباً دو بجے سرینگر ہوائی اڈے پر پہنچا۔ رپوٹوں کے مطابق میڈیا نے جب حزب اختلاف کے لیڈروں کے وفد سے ملنے کی کوشش کی تو انہیں ملنے نہیں دیا گیا۔


راہل گاندھی کی قیادت میں وفد کے سرینگر پہنچے کے دوران میڈیا کے خلاف پولس کی طرف سے اختیار کیے گئے سخت رویہ کی بھی کانگریس نے پر زور مذمت کی ہے۔ واضح رہے کہ حزب اختلاف کے ایئرپورٹ پہنچنے پر میڈیا اور لیڈران کو علیحدہ کر دیا گیا۔ میڈیا نے جب اپوزیشن لیڈران سے بات کرنے کی کوشش کی تو پولس نے مبینہ طور پر ان سے بدسلوکی کی۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق ’آج تک‘ کی صحافی موسمی سنگھ کے ساتھ اس دوران دھکا مکی کی گئی۔ ان کے ہاتھ میں چوٹ بھی آئی ہے۔


حزب اختلاف کے بارہ رکنی وفد میں کانگریس کے جنرل سکریٹری کے سی وینو گوپال، پارٹی کے سینئر لیڈر آنند شرما، لو ک تانترک جنتا دل کے لیڈرشرد یادو، بھارتی کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سکریٹری ڈی راجہ، ڈی ایم کے لیڈر ترچ شیوا، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی لیڈر ماجد میمن، ترنمول کانگریس کے لیڈر دنیش ترویدی اور راشٹریہ جنتا دل کے ترجمان منوج جھا شامل ہیں۔


جموں و کشمیر کا خصوصی ریاست کا درجہ ختم کر دیا گیا ہے اور ریاست کو جموں و کشمیر اور لداخ دو مرکز کے زیر انتظام ریاستوں میں 31 اکتوبر کو تقسیم کر دیا جائے گا۔ اس فیصلے سے پہلے ہی ریاست میں ہزاروں کی تعداد میں سیکورٹی فورسز کو تعینات کیا گیا تھا اور کئی طرح کی پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔ جنہیں ایک ایک کر کے ہٹایا جا رہا ہے۔

راہل گاندھی کی قیادت میں نو اپوزیشن جماعتوں کا یہ وفد عوام کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے پہنچا تھا۔ بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) اور سماج وادی پارٹی (ایس پی) اس وفد میں شامل نہیں تھیں۔ جموں و کشمیر انتظامیہ نے جمعہ کو ہی ایک بیان جاری کر کے حزب اختلاف کے لیڈروں پر زور دیا تھا کہ وہ فی الحال وادی کشمیر میں نہ آئیں اور انتظامیہ کے ساتھ تعاون کریں۔ انتظامیہ نے ٹوئٹ کر کے کہا تھا ’’لیڈروں کے دورے سے پریشانی ہوگی۔ ہم لوگوں کو ملی ٹنٹوں سے بچانے میں لگے ہیں‘‘۔


(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔