آپریشن زندگی: اترکاشی ٹنل میں پھنسے 40 مزدوروں کو نکالنے کی جنگ جاری، بس کچھ گھنٹے کا انتظار!

امریکن آگر مشین لگاتار بورنگ کر ہیوم پائپ ڈال رہی ہے، ابھی تک 24 میٹر تک پائپ ڈالا جا چکا ہے اور امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ کل کسی بھی وقت مزدور باہر آ سکتے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

اتراکھنڈ کے اترکاشی میں ٹنل کے اندر پھنسے 40 مزدوروں کی زندگی بچانے کی کوششیں آج چھٹے دن بھی جاری ہے۔ پھنسے ہوئے مزدوروں تک کھانا اور پانی کسی طرح پہنچایا جا رہا ہے جس سے انھیں بہت عافیت ہے۔ امید کی جا رہی ہے کہ ان مزدوروں کو ٹنل سے نکالنے کے لیے چلائے جا رہے ’آپریشن زندگی‘ کو کل کسی بھی وقت کامیابی مل سکتی ہے۔ یعنی کچھ گھنٹوں کے بعد مزدور کھلی ہوا میں سانس لے سکیں گے اور اپنے اہل خانہ کے ہمراہ گھر جا سکیں گے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکن آگر مشین لگاتار بورنگ کر کے ہیوم پائپ ڈال رہی ہے۔ این ایچ آئی ڈی سیل ایل ٹنل پروجیکٹ ڈائریکٹر انشو منیش کھلکو کے ذریعہ دی گئی جانکاری کے طمابق فی الحال 24 میٹر تک پائپ ڈالی جا چکی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جلد ہی ریسکیو ٹیم کے اراکین دوسرے سرے تک پہنچ جائیں گے اور مزدوروں کو بہ حفاظت باہر نکال لیں گے۔ دراصل ریسکیو ٹیم اور مزدوروں کے درمیان ملبہ کی 70 میٹر چوڑی دیوار حائل ہے جس میں پائپ ڈالنے کا عمل جاری ہے۔ جب ایک بار پائپ 70 میٹر چوڑی دیوار کو پار کر جائے گا تو ایک ایک کر دوسری طرف پھنسے مزدوروں کو باہر نکالا جائے گا۔


قابل ذکر ہے کہ اتراکھنڈ کے اترکاشی میں چار دھام پروجیکٹ کے تحت بن رہی ٹنل کی لمبائی تقریباً 4.5 کلومیٹر ہے۔ 12 نومبر کو صبح تقریباً 4 بجے کم و بیش 40 مزدور ٹنل کے 200 میٹر اندر کام کر رہے تھے۔ ٹھیک اسی وقت اچانک ٹنل کی مٹی بھربھراکر گر پڑی۔ مزدور جب تک کچھ سمجھ پاتے تب تک ان کے آگے تقریباً 60 میٹر ملبہ کی دیوار بن چکی تھی۔ بعد میں 10 میٹر کا ملبہ مزید گرا اور یہ دیوار 70 میٹر موٹی ہو گئی۔

مزدوروں کے اترکاشی ٹنل میں پھنسنے کی خبر جب پھیلی تو ان کے گھر والوں کا برا حال ہو گیا۔ سبھی جائے وقوع کے پاس پہنچ گئے اور ایک ہنگامہ جیسی حالت پیدا ہو گئی۔ فوری طور پر ’آپریشن زندگی‘ شروع کر مزدوروں کو نکالنے کا کام شروع ہو گیا، لیکن ملبہ ہٹا کر ایسا کرنا ممکن نہیں تھا۔ چونکہ ٹنل کے دوبارہ دھنسنے کا خدشہ تھا اس لیے 70 میٹر چوڑی دیوار کا ملبہ ہٹانے کی جگہ پائپ ڈالنے کا فیصلہ کیا گیا۔ سب سے پہلے ملبہ میں ڈرل کر ایک پتلی پائپ ڈالی گئی جس کے ذریعہ مزدوروں کو کھانا پانی پہنچایا جانے لگا۔ اگلے دن 35 انچ کے پائپ کو اندر ڈالنے کی کوشش کی گئی تاکہ مزدور آ سکیں، لیکن یہ کوشش ناکام ہوئی کیونکہ اسکیپ ٹنل بناتے وتق مشین خراب ہو گئی۔ 15 نومبر کو مزدوروں نے راحت کام میں لاپروائی کا الزام لگایا تو وزیر اعظم دفتر کی ہدایت پر امریکن آگر مشین کو دہلی سے بھیجا گیا۔ 16 نومبر کی شام سے یہ مشین بورنگ کر رہی ہے۔ اب امید کی جا رہی ہے کہ 18 نومبر کی صبح تک پائپ کو مزدوروں تک پہنچایا جا سکے گا۔


میڈیا رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ امریکن آگر میشن کے ذریعہ جو پائپ مزدوروں تک پہنچائی جا رہی ہے اس کی چوڑائی 900 ایم ایم ہے۔ انہی پائپوں کی مدد سے مزدوروں کو باہر نکالا جائے گا۔ فی الحال 6-6 فیٹ کی 4 پائپ اندر ڈالی جا چکی ہیں۔ ان پائپوں کو آپس میں جوڑنے کے لیے ویلڈنگ کی جا رہی ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ ٹنل میں اب بھی ملبہ کھسک رہا ہے جس سے ریسکیو آپریشن میں مشکلیں پیدا ہو رہی ہیں۔ اچھی بات یہ ہے کہ مزدوروں تک کھانے پینے کی چیزیں پہنچائی گئی ہیں اور انھیں مطمئن کر دیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔