آپریشن سندور: ’کتنے وکٹ گرے یہ اہم نہیں، فتحیابی ملی یہ اہم ہے‘، سی ڈی ایس انل چوہان نے بولی کرکٹ کی زبان
ہندوستانی مسلح افواج کو ہوئے نقصان کے بارے میں پوچھے جانے پر سی ڈی ایس انل چوہان نے کہا کہ ’’کوئی ٹیم کس طرح سے میچ جیتتی ہے یہ اہم ہے، ٹیم جب جیت جاتی ہے تو کوئی سوال نہیں اٹھاتا کہ کتنے وکٹ گرے۔‘‘

چیف آف ڈیفنس اسٹاف (سی ڈی ایس) جنرل انل چوہان نے پونے یونیورسٹی کی ایک تقریب میں ’آپریشن سندور‘ سے متعلق کچھ اہم جانکاریاں دیں، اور اس دوران انھوں نے کرکٹ کی زبان کا بھی بخوبی استعمال کیا۔ انھوں نے پاکستان کے ذریعہ دہشت گردوں کی پرورش کیے جانے پر سخت حملہ کرتے ہوئے کہا کہ خون اور پانی ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے، یہ سمجھنا ہوگا۔ انھوں نے یہ بھی واضح کیا کہ آپریشن سندور کے پیچھے کی سوچ پاکستان سے اسپانسر دہشت گردی کو روکنا تھا۔ ہندوستان دہشت گردی اور نیوکلیائی حملے کی دھمکی کے سایہ میں رہ کر جینے والا ملک نہیں ہے۔
آپریشن سندور کے دوران ہندوستانی مسلح افواج کو ہوئے نقصان کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دینے کے لیے جنرل انل چوہان نے کرکٹ کی زبان کا استعمال کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’کوئی ٹیم کس طرح سے میچ جیتتی ہے، یہ اہم ہے۔ ٹیم جب جیت جاتی ہے تو کوئی سوال نہیں اٹھاتا ہے کہ کتنے وکٹ گرے۔‘‘ انھوں نے صاف لفظوں میں کہا کہ پیشہ ور فوجیوں پر نقصان کا کوئی اثر نہیں پڑتا ہے۔
تقریب میں شامل لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے سی ڈی ایس انل چوہان نے کہا کہ ’’آپریشن سندور میں بھی جنگ اور سیاست متوازی طور سے ہو رہی تھی۔ ہمارے دشمن (پاکستان) کا نظریہ ہندوستان کو ہزاروں زخم دے کر لہولہان کرنا ہے۔ پہلگام میں جو کچھ ہوا، اس سے کچھ ہفتہ قبل ہی پاکستانی فوج کے چیف جنرل عاصم منیر نے ہندوستان اور ہندوؤں کے خلاف زہر اگلا تھا۔ ہم نے اب پیمانہ بڑھا دیا ہے، دہشت گردی کو پانی سے جوڑا ہے، دہشت گردی کے خلاف فوجی کارروائی کی نئی لائن کھینچ دی ہے۔‘‘
سی ڈی ایس جنرل چوہان کا کہنا ہے کہ پاکستان نے سوچا تھا وہ ہندوستان کے خلاف 48 گھنٹے تک مہم جاری رکھے گا، لیکن 8 گھنٹے میں ہی اس نے شکست مان لی اور بات چیت کرنے کی خواہش ظاہر کی۔ 10 مئی کی شب کو پاکستان کو اس بات کا احساس ہوا کہ اگر ہندوستان کی کارروائی جاری رہی تو اس کا بہت نقصان ہوگا۔ اسی خوف سے پاکستان نے ہندوستان سے بات کی۔ جب پاکستان کی جانب سے بات چیت اور کشیدگی کم کرنے کی گزارش آئی، تو ہم نے اسے مان لیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔