ہماچل میں آپریشن لوٹس ناکام، سکھو ہی رہیں گے وزیر اعلیٰ، 6 رکنی رابطہ کمیٹی کا اعلان

کانگریس نے 6 اراکین کی کمیٹی بنانے کا اعلان کیا ہے جس میں وزیر اعلیٰ، نائب وزیر اعلیٰ اور ہماچل کانگریس کے صدر شامل رہیں گے۔

<div class="paragraphs"><p>ہماچل پردیش کے وزیر اعلیٰ سکھوندر سنگھ سکھو/&nbsp;تصویر سوشل میڈیا</p></div>

ہماچل پردیش کے وزیر اعلیٰ سکھوندر سنگھ سکھو/تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

ہماچل پردیش میں کانگریس لیڈران نے آپریشن لوٹس کو بری طرح ناکام بنا دیا ہے۔ یعنی گزشتہ تین دنوں سے جاری سیاسی بحران اب ختم ہو گیا۔ ہماچل پردیش کانگریس کی صدر پرتیبھا سنگھ اور وزیر اعلیٰ سکھوندر سنگھ سکھو ایک ساتھ نظر آئے اور دونوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے لوک سبھا الیکشن ایک ساتھ لڑنے کا اعلان کیا۔ اس دوران 6 رکنی رابطہ کمیٹی بھی تشکیل دینے کی بات کہی گئی ہے جس میں وزیر اعلیٰ، نائب وزیر اعلیٰ اور ریاستی کانگریس کی صدر شامل رہیں گی۔

پارٹی اعلیٰ کمان کی جانب سے شملہ بھیجے گئے کرناٹک کانگریس کے قدآور لیڈر ڈی کے شیوکمار نے کہا کہ ’’ہم نے کانگریس کے تمام ارکان اسمبلی سے بات کی۔ ان سب کے درمیان جو بھی شکایت تھی وہ دور ہو گئی ہے۔ ہم حکومت اور پارٹی کے درمیان ایک رابطہ کمیٹی بنا رہے ہیں جس کا اعلان دہلی میں کیا جائے گا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہم سب ایک ساتھ ہیں۔‘‘ سکھوندر سنگھ سکھو کے وزیر اعلیٰ کے عہدے پر برقرار رہنے کے سوال پر ڈی کے شیوکمار نے کہا کہ ’’ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے اور سکھو ہی وزیر اعلیٰ ہیں۔‘‘


ہریانہ کے سابق وزیر اعلیٰ بھوپیندر سنگھ ہڈا نے اس موقع پر کہا کہ ’’راجیہ سبھا کے انتخابات میں پارٹی کو ایک سیٹ ہارنے کا افسوس ہے۔ تمام ارکان سے اتفاق رائے ہو گیا ہے۔ آئندہ ہم سب متحد ہو کر لوک سبھا کا الیکشن لڑیں گے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ایک رابطہ کمیٹی بنائی جائے گی، جس میں 6 لوگ ہوں گے۔ وزیر اعلیٰ، نائب وزیر اعلیٰ، پی سی سی صدر اور تین دیگر ہوں گے۔ ان کا کام آپس میں اتفاق رائے پیدا کرنا ہوگا۔ کوئی بیان بازی نہیں کرے گا۔ بی جے پی کا آپریشن لوٹس ناکام ہو گیا ہے اور اب وہ یہاں نہیں چلے گا۔‘‘

ہماچل پردیش کانگریس کی سربراہ پرتیبھا سنگھ نے کہا کہ لوک سبھا انتخابات ہمارا اگلا چیلنج ہے۔ راجیہ سبھا کی شکست کا ہمیں افسوس ہے۔ پارٹی پہلے بھی مضبوط تھی اور آج بھی ہے۔ ہم ہماچل کی چاروں لوک سبھا سیٹیں جیتیں گے۔ ہم آپسی تال میل چاہتے ہیں۔ رابطہ کمیٹی میں سینئر لوگ ہوں گے۔

اس دوران وزیر اعلیٰ سکھویندر سنگھ سکھو نے بی جے پی پر سخت حملہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’بی جے پی کس اکثریت کی بات کر رہی ہے؟ ایک سازش کے تحت میرے استعفے کی جھوٹی خبر پھیلائی گئی۔ باغی اراکین اسمبلی ہماچل کے لوگوں کا سامنا نہیں کر پائیں گے۔ ہماری حکومت پانچ سال تک چلے گی۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’بی جے پی گھٹیا سیاست کے ذریعے حکومت گرانے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہیں ہماچل کی عوام جواب دے گی۔ باغیوں کی غلطیوں کو معاف کیا جا سکتا ہے۔ اگر وہ کانگریس میں آنا چاہتے ہیں تو ان کا استقبال ہے۔ اس معاملے میں میری کمی یہ تھی کہ میں شرافت میں رہ گیا۔‘‘


واضح رہے کہ ہماچل پردیش میں سیاسی بحران منگل (27 فروری) کو اس وقت پیدا ہوا جب راجیہ سبھا کے انتخاب میں کراس ووٹنگ ہوئی۔ کانگریس کے 6 ارکان اسمبلی نے بی جے پی کے امیدوار ہرش مہاجن کو ووٹ دیا، جس کی وجہ سے اقتدار میں ہونے کے باوجود کانگریس کے امیدوار سینئر وکیل ابھیشیک منو سنگھوی کی شکست ہو گئی۔ اس کے بعد تمام باغی ارکان اسمبلی ہریانہ کے پنچکولہ چلے گئے۔ بعد ازاں کانگریس نے ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا اور اسپیکر نے ان تمام کو نااہل قرار دے دیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔