آسام: ’سی اے اے‘ کے خلاف بند کی اپیل سے ڈی جی پی ناراض، کہا ’روزانہ 1643 کروڑ روپے کا ہوگا نقصان، مظاہرین سے کریں گے وصولی‘

متحدہ اپوزیشن فورم آسام نے ایک دن قبل اعلان کیا کہ متنازعہ قانون سی اے اے نافذ ہونے کے اگلے دن ریاست گیر بند کی اپیل کی جائے گی، جس کے اگلے دن جنتا بھون (سکریٹریٹ) کا گھیراؤ ہوگا۔

علامتی تصویر
علامتی تصویر
user

قومی آوازبیورو

آسام میں سی اے اے یعنی شہریت ترمیمی قانون جلد نافذ کیے جانے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ اس درمیان آسام کی اپوزیشن پارٹیوں نے فیصلہ کیا ہے کہ سی اے اے نافذ کیے جانے کی صورت میں ریاست گیر بند کا اہتمام کیا جائے گا۔ متحدہ اپوزیشن فورم آسام (یو او ایف اے) نے یہ اعلان بھی کر دیا ہے کہ متنازعہ قانون نافذ ہونے کے اگلے دن ریاست گیر بند کی اپیل کی جائے گی۔ بعد ازاں اگلے دن جنتا بھون یعنی سکریٹریٹ کا گھیراؤ ہوگا۔

یو او ایف اے کی اس اپیل پر آسام کے پولیس ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی پی) گیانیندر پرتاپ سنگھ نے سخت ناراضگی ظاہر کی ہے۔ انھوں نے جمعرات کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ ریاست گیر بند کی صورت میں روزانہ تقریباً 1643 کروڑ روپے کا نقصان ہوگا۔ اس نقصان کی وصولی ریاست گیر بند بلانے والوں سے ہی کی جائے گی۔


ڈی جی پی گیانیندر پرتاپ سنگھ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر گوہاٹی ہائی کورٹ کے ایک حکم کے دو صفحات کو شیئر کیا ہے جو کہ بند سے متعلق 2019 کے ایک فیصلہ سے جڑا ہے۔ ڈی جی پی نے اس سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’آسام کی جی ایس ڈی پی 565401 کروڑ روپے ہے۔ ایک دن کے بند سے تقریباً 1643 کروڑ روپے کا نقصان ہوگا۔ اس نقصان کو ہائی کورٹ کے حکم کے پیراگراف 35(9) کے مطابق بند کی اپیل کرنے والوں سے وصول کیا جا سکتا ہے۔‘‘

ڈی جی پی گیانیندر پرتاپ کی اس پوسٹ پر رائجور پارٹی کے سربراہ اور یو او ایف اے ترجمان اکھل گوگوئی نے اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’اگر سی اے اے نافذ نہیں کیا جاتا ہے تو کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔‘‘ وہ کہتے ہیں کہ ’’آپ (مرکز) سیاہ قانون لائیں گے اور اگر ہم مخالفت کریں گے تو نقصان اٹھانے کی سزا ہمیں ملے گی۔ اس نقصان کے کس کو قصوروار ٹھہرایا جائے؟ بی جے پی کو یا ہمیں؟ وہ پندرہ بیس لاکھ بنگلہ دیشیوں کو شہریت دینے کا منصوبہ بنا رہے ہیں اور ہم احتجاج بھی نہیں کر سکتے۔‘‘


قابل ذکر ہے کہ اکھل گوگوئی نے 2019 کے پرتشدد سی اے اے مخالف تحریک میں مبینہ کردار کے لیے 567 دن جیل میں گزارے تھے۔ بعد میں ایک اسپیشل این آئی اے کورٹ نے انھیں سبھی الزامات سے بری کر دیا تھا۔ گوگوئی کا دعویٰ ہے کہ اگر ریاست میں سی اے اے نافذ کیا جاتا ہے تو آسامی شناخت اور ثقافت ختم ہو جائے گی۔

بہرحال، ہندی نیوز پورٹل ’امر اجالا‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق رکن اسمبلی گوگوئی نے ڈی جی پی کے بیان پر شدید رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ ڈی جی پی کون ہیں؟ اگر وہ ریاستوں کو ہونے والے معاشی نقصان کو لے کر فکرمند ہیں تو وہ مرکز کو اس قانون کو واپس لینے کے لیے کیوں نہیں کہتے؟‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔