’ڈبل انجن‘ کے باوجود بہار میں ایمس کھلنا دشوار

ایک طرف مرکزی وزیر جے پی نڈّا کی وزارت بار باربہار حکومت کو خط لکھ کر ایمس کے لیے زمین دستیاب نہ کرائے جانے سے پریشان ہے اور دوسری طرف نڈّا نتیش کمار کی تعریف کرتے نہیں تھکتے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

وزیر اعظم نریندر مودی نے سال 2015 میں بہار میں ’ایمس‘ کھولنے کا اعلان تو کر دیا لیکن تین سال گزر جانے کے بعد بھی اس کے لیے زمین کا انتظام نہیں ہو سکا ہے۔ اسے بہار حکومت کی بے توجہی کہیں یا نتیش کمار کی ناقص حکمرانی ،کہ ابھی تک 200 ایکڑ زمین دستیاب نہیں ہو سکی ہے۔ چونکہ نئی دہلی واقع ’آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز‘ میں لگاتار مریضوں کا بوجھ بڑھ رہا ہے اور ملک کی مختلف ریاستوں سے علاج کرانے کے لیے لوگ یہاں جمع ہو رہے ہیں، اس لیے بہار میں دوسرا ایمس کھولنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ لیکن نتیش حکومت تا حال اس طرف کوئی توجہ دیتی نظر نہیں آ رہی ہے۔

حیرانی کی بات یہ ہے کہ مرکزی وزیر صحت جے پی نڈا نے نتیش کمار کو خط لکھ کر زمین دینے کی گزارش کی تھی اور اس کے بعد وزارت کی جانب سے کم و بیش پانچ مرتبہ حکومت بہار کو یاد دہانی کرائی گئی، لیکن بات ایک قدم بھی آگے نہیں بڑھ سکی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ بی جے پی بہار میں نتیش کمار کے ساتھ حکومت میں شامل ہے پھر بھی اس کام میں کوئی پیش رفت نہیں ہو رہی۔ مہاگٹھ بندھن کا ساتھ چھوڑ کر نتیش جب این ڈی اے میں شامل ہوئے تھے تو انھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ اَب ریاست میں ’ڈبل انجن‘ (ریاستی اور مرکزی حکومت) کی حکومت ہے اس لیے بہار کی خوب ترقی ہوگی۔ لیکن اب تک ایسا کچھ دیکھنے کو نہیں ملا۔ ایسا محسوس ہو رہا ہے جیسے خط لکھ کر یاد دہانی کرانا بھی بس ایک خانہ پری ہی ہے۔ ورنہ ایسی کیا وجہ ہے کہ مرکز اور بہار دونوں جگہ این ڈی اے حکومت ہونے کے باوجود ایمس کے لیے ابھی تک جگہ کا انتظام نہ ہو سکا۔

ریاست بہار میں ایک طرف جہاں ڈاکٹروں کی کمی ہے اور دوسری طرف صحت سے متعلق سہولتیں بھی دستیاب نہیں۔ ایمس کھلنے سے حالات بہتر ہونے کے امکان ہیں لیکن فی الحال ’انڈیا ٹوڈے‘ کے ذریعہ پیش کردہ اعداد و شمار کے مطابق 10 کروڑ کی آبادی والی اس ریاست میں محض 6830 ڈاکٹر ہیں۔ گویا کہ ایک ڈاکٹر پر تقریباً 17.5 ہزار مریضوں کے علاج کی ذمہ داری ہے۔ یہاں یہ بتانا بھی قابل ذکر ہے کہ مریض اور ڈاکٹر کا قومی اوسط 1:11097 ہے، یعنی ایک ڈاکٹر پر 11097 مریض۔ اس طرح دیکھا جائے تو بہار کی حالت انتہائی خستہ ہے۔

بہر حال، مرکزی وزیر صحت اور خاندانی فلاح و بہبود نے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو پہلی بار 8 جون 2015 کو خط لکھا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ حکومت بہار تین چار مقامات کی شناخت کریں جن میں ایک مقام کا انتخاب کر کے ایمس کا قائم کیا جا سکے۔ جب نتیش حکومت نے اس کا کوئی جواب نہیں دیا تو مرکزی حکومت کی طرف سے 10 دسمبر 2015 اور 6 مئی 2016 کو ریمائنڈر بھیجا گیا۔ اس کے بعد 3 اگست 2016 کو نتیش حکومت نے جواب بھیجا لیکن اس میں زمین کی نشاندہی مرکزی حکومت کو ہی کرنے کے لیے کہہ دیا۔ نتیش حکومت نے صرف نشاندہی کے بعد حصول اراضی کا عمل مکمل کرنے کی بات کہی۔

خطوط کا سلسلہ اتنے پر ہی بند نہیں ہوا۔ حکومت بہار کے خط کا جواب دیتے ہوئے مرکزی حکومت نے 8 دسمبر 2016 کو ایک بار پھر خط لکھا اور کہا کہ جگہ کا انتخاب اور حصول اراضی ریاستی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ اس لیے تین چار مناسب مقامات کا انتخاب کرکے اس کی فہرست بھیجی جائے۔ اس کے جواب میں 29 مارچ 2107 کو ریاستی حکومت کی طرف سے پھر وہی بات لکھی گئی کہ مرکزی حکومت ہی جگہ کا انتخاب کرے۔ بعد ازاں مرکزی صحت سکریٹری کی جانب سے ریاست کے چیف سکریٹری کو 12 اپریل 2017 اور 2 فروری 2018 کو ریمائنڈر بھیجا گیا کہ ریاستی حکومت زمین دستیاب کرائے۔ مرکزی وزیر جے پی نڈا نے بھی اسی جولائی ماہ کی پہلی تاریخ کو وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو دوبارہ خط لکھ کر پانچ بار ریمائنڈر بھیجنے کے بعد بھی ایمس کے لیے 200 ایکڑ زمین دستیاب نہیں کرائے جانے کی بات لکھی۔

یہی جے پی نڈّا گزشتہ ہفتے بہار کے دورہ پر تھے۔ اس دوران انھوں نے نتیش حکومت کی خوب تعریفیں کیں۔ انھوں نے یہاں تک کہہ دیا کہ ’’نتیش کمار کی حکومت میں بہار نے پچھلی ایک دہائی میں قابل ذکر کامیابی حاصل کی ہے۔‘‘ اب آپ اس کو کیا کہیں گے۔ ایک طرف تو جے پی نڈا کی وزارت ایمس کے لیے بہار حکومت سے زمین دستیاب کرنے کو کہتے کہتے تھک گئی ہے، اور دوسری طرف نڈا نتیش کمار کی واہ واہی کرتے پھر رہے ہیں۔ اس سے تو یہی اندازہ ہوتا ہے کہ کاغذوں پر صرف خانہ پری ہو رہی ہے اور بہار میں ’ڈبل انجن‘ کا استعمال ریاست کی ترقی نہیں بلکہ اس کو پیچھے ڈھکیلنے کے لیے ہو رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔