جس کے پاس ہوگا 1932 کا کاغذ، وہی کہلائے گا ’جھارکھنڈی‘، سورین حکومت کی نئی پالیسی کئی معنوں میں اہم

جو لوگ جھارکھنڈ کی موجودہ جغرافیائی سرحد میں 1932 کے بعد آ کر بسے، یا جن کی پیدائش 1932 کے بعد وہاں ہوئی انھیں یا ان کی اولادوں کو ریاست کا حقیقی باشندہ نہیں مانا جائے گا۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

جھارکھنڈ کی ہیمنت سورین حکومت نے ریاست میں ڈومیسائل کی نئی پالیسی کے ڈرافٹ کو بدھ کے روز منظوری دے دی۔ اب یہ بل کے طور پر اسمبلی میں پاس ہونے اور گورنر کی منظوری کے بعد قانون کی شکل اختیار کر لے گا۔ اس پالیسی میں جھارکھنڈ کا مقامی باشندہ (ڈومیسائل) ہونے کے لیے 1932 کے کھتیان کی شرط لگائی گئی ہے۔ اس پالیسی پر پورے جھارکھنڈ میں بحث شروع ہو گئی ہے۔ آئیے سمجھتے ہیں کہ بحث کا موضوع بنی اس پالیسی کی شرائط کیا ہیں، اور اس کے ممکنہ نتائج کیا ہوں گے!

’جھارکھنڈی‘ یعنی جھارکھنڈ کا حقیقی باشندہ کہلانے کے لیے اب 1932 میں ہوئے اراضی سروے کے کاغذات کی ضرورت ہوگی۔ اس کاغذ کو کھتیان کہتے ہیں۔ جو لوگ اس کاغذ کو پیش کرتے ہوئے ثابت کر پائیں گے کہ اس میں ان کے آبا و اجداد کے نام ہیں، انھیں ہی جھارکھنڈی مانا جائے گا۔ جھارکھنڈ کا حقیقی باشندہ یعنی ڈومیسائل کا سرٹیفکیٹ اسی کاغذ کی بنیاد پر جاری کیا جائے گا۔


جن لوگوں کے آبا و اجداد 1932 یا اس سے پہلے سے جھارکھنڈ کی موجودہ جغرافیائی سرحد میں رہ رہے تھے، لیکن بے زمین ہونے کی وجہ سے ان کا نام اراضی سروے کے کاغذات (کھتیان) میں نہیں درج ہے، ان کے جھارکھنڈی ہونے کی شناخت گرام سبھائیں ان کی زبان، رہن سہن، سلوک کی بنیاد پر کرے گی۔ گرام سبھا کی سفارش پر انھیں جھارکھنڈ کے ڈومیسائل کا سرٹیفکیٹ جاری کیا جائے گا۔ جھارکھنڈ کی موجودہ جغرافیائی سرحد میں جو لوگ 1932 کے بعد آ کر بسے ہیں، انھیں یا ان کے اصولوں کو جھارکھنڈ کا ڈومیسائل یعنی حقیقی باشندہ نہیں مانا جائے گا۔ ایسے لوگ جن کی پیدائش 1932 کے بعد جھارکھنڈ میں ہوئی، پڑھائی لکھائی بھی یہی ہوئیں، اور جنھوں نے اس کے بعد یہاں زمین خرید کر مکانات بنائے، انھیں بھی جھارکھنڈی نہیں مانا جائے گا۔ یعنی ان کا ڈومیسائل سرٹیفکیٹ نہیں بنے گا۔

جن لوگوں کو جھارکھنڈ ہونے کا سرٹیفکیٹ یعنی ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری ہوگا، انھیں ریاستی حکومت کے تیسرے یا چوتھے گریڈ کی ملازمتوں میں ریزرویشن ملے گا۔ ریاستی حکومت ان عہدوں پر تقرری کے لیے جو پالیسی بنائے گی، اس کے لیے ڈومیسائل کی شرط ضروری طور پر نافذ کی جا سکتی ہے، یا اس کی بنیاد پر ترجیح دی جا سکتی ہے۔


جھارکھنڈ کی جغرافیائی سرحد میں سالوں اور دہائیوں سے مقیم جن لوگوں کو 1932 کے کاغذ نہ ہونے پر جھارکھنڈی ہونے کا سرٹیفکیٹ یعنی ڈومیسائل سرٹیفکیٹ نہیں ملے گا، ان کے لیے مقامی اداروں میں داخلے اور تیسرے و چوتھے گریڈ کی ملازمتوں کے لیے مواقع بے حد محدود ہوں گے۔ سرکاری منصوبوں میں ٹھیکیداری اور کئی طرح کی دیگر سہولیات کے لیے بھی حکومت ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کی شرط لگا سکتی ہے۔ ہندوستانی آئین کے بنیادی حقوق کے مطابق کسی بھی شخص کے طرز زندگی، زمین-مکان خریدنے یا بسنے، کاروبار کرنے سمیت کسی دیگر سرگرمی پر کوئی روک نہیں لگائی جا سکتی۔

جھارکھنڈ کے پہلے وزیر اعلیٰ بابو لال مرانڈی کی مدت کار میں 2002 میں بھی 1932 کے کھتیان پر مبنی ڈومیسائل پالیسی لائی گئی تھی۔ اسے جھارکھنڈ ہائی کورٹ میں چیلنج پیش کیا گیا تھا۔ اس وقت کے چیف جسٹس وی کے گپتا کی صدارت والی پانچ ججوں کی بنچ نے اسے غیر آئینی بتاتے ہوئے مسترد کر دیا تھا۔ اس بار بھی اگر اسے کورٹ میں چیلنج پیش کیا گیا تو ہائی کورٹ کے 2002 کے فیصلے کو نظیر مان کر اسے خارج کیا جا سکتا ہے۔


لیکن جھارکھنڈ حکومت کی کابینہ میں پاس قرارداد کے مطابق، اس پالیسی کا بل اسمبلی میں پاس کرنے کے بعد مرکز کے پاس بھیج کر اسے آئین کی نویں شیڈول میں شامل کرنے کی گزارش کی جائے گی۔ نویں شیڈول میں جب کوئی ایکٹ شامل ہو جاتا ہے تو اسے عدالت میں چیلنج پیش نہیں کیا جا سکتا۔ یعنی مرکزی حکومت پر منحصر کرے گا کہ وہ اسے نویں شیڈول میں شامل کرتی ہے یا نہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔