دہلی میں آلودگی پر قابو کے لیے نیا قدم، یکم نومبر سے صرف بی ایس-6 کمرشل گاڑیوں کو داخلے کی اجازت
سی اے کیو ایم کے احکامات کے بعد دہلی حکومت نے گاڑیوں کے حوالے سے جو نئے ضابطے جاری کیے ہیں ان میں یکم نومبر سے صرف بی ایس-6 معیار والی کمرشیل گاڑیوں کوہی دہلی میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی ہے

قومی راجدھانی دہلی گزشتہ کئی روز سے شدید فضائی آلودگی کی گرفت میں ہے، جس سے شہریوں کو سانس لینے میں دشواری، آنکھوں میں جلن اور دیگر صحت سے متعلق مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ دہلی حکومت نے اگرچہ آلودگی پر قابو پانے کے لیے متعدد اقدامات اور بلند بانگ دعوے کیے تھے لیکن زمینی سطح پر ان کے خاطر خواہ نتائج نظر نہیں آئے۔ اس کے نتیجے میں عوامی ناراضگی بڑھتی جا رہی ہے۔
انہی حالات کے پیش نظر دہلی حکومت نے فضائی آلودگی میں کمی لانے کے لیے ایک اور اہم قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ کمیشن فار ایئر کوالٹی مینجمنٹ (سی اے کیو ایم) کی ہدایات کے بعد حکومت نے اعلان کیا ہے کہ یکم نومبر 2025 سے دہلی میں صرف بی ایس-6 معیار پر مبنی کمرشل گاڑیوں کو داخلے کی اجازت ہوگی۔ اس فیصلے کے تحت بی ایس-4 اور بی ایس-5 سمیت دیگر تمام کمرشل گاڑیوں کے داخلے پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ اصول پوری سختی سے نافذ کیا جائے گا اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
ماہرین کے مطابق جب دہلی میں آلودگی کی سطح خطرناک حد تک بڑھ جاتی ہے تو ٹریفک سے نکلنے والے دھوئیں کو قابو میں لانے کے لیے اسی طرح کے عارضی لیکن مؤثر اقدامات ضروری ہوتے ہیں۔ مطالعات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ بی ایس-6 ٹیکنالوجی سے لیس انجن سابقہ ماڈلز کے مقابلے میں کئی گنا کم دھواں پیدا کرتے ہیں۔ ان گاڑیوں سے خارج ہونے والے نقصان دہ ذرات جیسے پارٹیکیولیٹ میٹر (پی ایم) اور نائٹروجن آکسائیڈ (این او ایکس) میں نمایاں کمی واقع ہوتی ہے، جس سے فضا کا معیار بہتر بنانے میں مدد ملتی ہے۔
یہ قدم دہلی کی فضائی آلودگی سے نمٹنے کی سمت ایک اہم پیش رفت تصور کیا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ ہر سال اکتوبر سے لے کر فروری تک دہلی کی ہوا میں آلودگی کی شرح خطرناک سطح پر پہنچ جاتی ہے۔ اس کی بڑی وجوہات میں پڑوسی ریاستوں میں پرالی جلانا، گاڑیوں سے نکلنے والا دھواں، تعمیراتی سرگرمیاں اور سرد موسم میں ہوا کے نہ بہنے کا رجحان شامل ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔