مدھیہ پردیش میں اب تک صرف 15 فیصد فارم جمع ہو پایا، ’ایس آئی آر‘ عمل میں سستی کے سبب بی ایل او پر کی جا رہی کارروائی

بی ایل او کا کہنا ہے کہ ’’فیلڈ وزٹ، فارم بھرنے، دستاویز کی جانچ اور ڈیجیٹائزیشن کے لیے اہداف تو مقرر ہیں، لیکن تعاون نہ کے برابر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ریاست میں فارم جمع کرنے کی فیصد بہت کم ہے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>ووٹر لسٹ / علامتی تصویر / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

مدھیہ پردیش میں ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظر ثانی (ایس آئی آر) عمل کے دوران بھاری بوجھ کا معاملہ سنگین ہوتے جا رہا ہے۔ مرکزی الیکشن کمیشن کی کلکٹروں کو سرزنش کے بعد اب بی ایل او پر سختی بڑھا دی گئی ہے۔ اسی دباؤ کے درمیان ملک بھر میں 30 سے زائد بی ایل او کے خلاف کارروائی کی جا چکی ہے، جبکہ کئی اضلاع سے تناؤ اور ذہنی دباؤ کی وجہ سے خودکشی تک کے معاملات سامنے آئے ہیں۔

الیکشن کمیشن نے اس بار ایس آئی آر عمل میں ڈیجیٹل اپڈیٹ کو لازمی بنا دیا ہے، لیکن کئی بی ایل او کے ذریعہ وقت پر ایپ میں انٹری نہ کرنے پر متعلقہ افسران نے نوٹس جاری کر معطلی جیسی کارروائی کی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ریاست کے تقریباً تمام اضلاع سے بی ایل او پر کارروائی کی رپورٹ بھیجی جا رہی ہے۔ انتخابی عمل کی سخت ڈیڈ لائن اور کام کے زیادہ بوجھ کی وجہ سے بی ایل او پر اضافی دباؤ مسلسل بڑھ رہا ہے، جس کی وجہ سے کئی افسران ذہنی تناؤ کی شکایت بھی کر رہے ہیں۔


ہندی نیوز پورٹل ’ٹی وی 9 بھارت ورش‘ پر شائع خبر کے مطابق داتیا میں ایک بی ایل او نے مبینہ طور پر کام کے دباؤ میں آ کر خودکشی کر لی۔ بی ایل او کے لواحقین نے الزام عائد کیا کہ انتظامی دباؤ کی وجہ سے اس نے یہ قدم اٹھایا۔ اسی طرح بھوپال اور شہڈول میں 5 بی ایل او کو وقت پر کام مکمل نہ کرنے کی وجہ سے معطل کر دیا گیا۔ گھر والوں اور ملازمین تنظیموں نے الزام عائد کیا ہے کہ بی ایل او کو کئی بار ایک ہی دن میں اتنے کام سونپے جا رہے ہیں جسے کرنا ان کے لیے ناممکن ہوتا ہے، جس کی وجہ سے وہ ذہنی طور پر بکھرتے جا رہے ہیں۔

چھترپور میں الیکشن کمیشن کے جائزے کے دوران لاپرواہی کا پتہ چلنے کے بعد نائب تحصیلدار سمیت کئی بی ایل او کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔ کئی کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری ہوئے ہیں، جبکہ کچھ کو ہٹانے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ مدھیہ پردیش میں ایس آئی آر کا کام اس بار بی ایل او کے لیے بہت بڑا بوجھ بن گیا ہے۔ ریاست میں اب تک صرف 15 فیصد فارم جمع ہو پائے ہیں، جبکہ فارم کی تقسیم کا اعداد و شمار 99 فیصد سے زیادہ ہے۔ یعنی فارم گھر گھر تو تقسیم کر دیے  گئے ہیں، لیکن انہیں واپس لینا، چیک کرنا اور پھر آن لائن بھرنا بی ایل او کے لیے سب سے بڑا چیلنج بن گیا ہے۔


ریاست کے کئی اضلاع میں ایک ساتھ گنتی کا کام چل رہا ہے، جس کی وجہ سے بی ایل او صبح 8 بجے سے رات 10 بجے تک ڈیوٹی کر رہے ہیں۔ کئی جگہ سے یہ شکایت آ رہی ہے کہ سروے اور آن لائن اپڈیٹ کے لیے کافی وقت نہیں دیا جا رہا ہے۔ ایک بی ایل او کے مطابق ہم سے اتنے کم وقت میں 2 کام کرائے جا رہے ہیں، دباؤ بہت زیادہ ہے۔ دیہی علاقوں میں انٹرنیٹ کی کمی، پورٹل کی سست رفتاری اور ٹینیکل پریشانیوں نے بی ایل او کا کام اور مشکل بنا دیا ہے۔ نام شامل کرنے، ہٹانے اور فارم کو ڈیجیٹائز کرنے میں دوگنا وقت لگ رہا ہے۔ کئی جگہ سروے رپورٹ اور ایس آئی آر فارم ساتھ میں بھرنا پڑ رہا ہے، جس سے پریشانی میں اضافہ ہوا ہے۔

بی ایل او کا کہنا ہے کہ فیلڈ وزٹ، فارم بھرنے، دستاویز کی جانچ اور ڈیجیٹائزیشن کے لیے اہداف تو مقرر ہیں، لیکن تعاون نہ کے برابر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ریاست میں فارم جمع کرنے کی فیصد بہت کم ہے۔ مجموعی طور پر مدھیہ پردیش میں ایس آئی آر کا کام صرف اعداد و شمار پر نہیں، بلکہ فیلڈ کی سطح پر بی ایل او کی صلاحیت اور وسائل پر بھی اثر ڈال رہا ہے۔