آن لائن گیمنگ ایکٹ: کرناٹک ہائی کورٹ کو مرکز کا جواب ’صدر جمہوریہ کی منظوری کے بعد قانون روکا نہیں جا سکتا‘
عدالت نے مرکز کو نوٹس جاری کر اگلی سماعت 8 ستمبر تک جواب داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ایکٹ کے خلاف ہیڈ ڈیجیٹل ورکس نے ہائی کورٹ میں عرضی دائر کراس پر عبوری روک لگانے کا مطالبہ کیا تھا۔

نئے آن لائن گیمنگ ضابطے کو لے کر کرناٹک ہائی کورٹ کے ذریعہ پوچھے گئے سوال کا مرکز نے جواب دیا ہے۔ مرکزی حکومت کی طرف سے جواب دینے کے لیے آئے سالیسٹر جنرل تشار مہتہ نے عدالت کو بتایا کہ اس ایکٹ کو نافذ کرنے میں اب عدالتیں مداخلت نہیں کر سکتی ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ایک بار کسی قانون کو صدر جمہوریہ کی منظوری مل جانے کے بعد اس کے اوپر عدالتی پابندی نہیں لگائی جا سکتی۔ یہ ایک آئینی کام ہے۔
نئے آن لائن گیمنگ ایکٹ کا دفاع کرتے ہوئے سالیسٹر جنرل نے کہا کہ پارلیمنٹ میں پاس ہونے اور صدر جمہوریہ کی منطوری ملنے کے بعد اسے روکنے کی کوئی گنجائش نہیں بچتی۔ اس کے بعد جب عدالت نے پوچھا کہ کیا اس ایکٹ کو لے کر نوٹیفکیشن جلد ہی جاری ہو جائے گی؟ اس کا جواب دیتے ہوئے تشار مہتہ نے کہا کہ ایسا جلدی ہی ہو سکتا ہے۔
سالیسٹر جنرل تشار مہتہ کی کرناٹک ہائی کورٹ کے جج بی ایم شیاما پرساد کی بنچ کے سامنے دی گئی ان دلیلوں کا مطلب ہے کہ ایک طبقہ کی مخالفت کے باوجود حکومت جلد ہی اصلی پیسے والے ان آن لائن گیمز اور ان کی تشہیر پر پابندی لگا دے گی۔
واضح رہے کہ مانسون اجلاس میں حکومت کے ذریعہ لائے گئے اس بل اور اب ایکٹ کے خلاف A23 (آن لائن رمی اور پوکر پلیٹ فارم) کی اصل کمپنی ہیڈ ڈیجیٹل ورکس نے کرناٹک ہائی کورٹ میں عرضی دائر کی تھی۔ کمپنی کی طرف سے پیش ہوئے وکیل آریما سندرم نے ہفتہ کو ہی ہائی کورٹ سے گزارش کی کہ ایکٹ پر فی الحال عبوری روک لگائی جائے اور اسے خارج کرنے کی گزارش پر غور کیا جائے۔ اس کے علاوہ سندرم نے یہ بھی اپیل کی کہ مرکزی حکومت کو یہ ہدایت دی جائے کہ جب تک ہائی کورٹ کے ذریعہ اس ضابطے کو جانچ نہیں لیا جاتا تب تک اسے نوٹیفائیڈ نہیں کیا جائے۔
اس پر مرکزی حکومت کی طرف سے پیش ہوئے سالیسٹر جنرل نے کہا کہ ایک مرتبہ صدر جمہوریہ کی منظوری مل جانے کے بعد اس کا نوٹیفکیشن اور اس کے بعد اسے نافذ ہونے سے روکا نہیں جا سکتا۔ ہائی کورٹ نے مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیا اور اگلی سماعت کی تاریخ 8 ستمبر تک جواب داخل کرنے کی ہدایت دی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔