مسلم خواتین کی آن لائن نیلامی: ملزمان کی درخواست ضمانت انسانی بنیادوں پر منظور

عدالت نے سلی ڈیلز اور بُلّی بائی ایپ کے ملزمان کی درخواست ضمانت منظور کر لی ہے۔ عدالت نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دونوں ملزمان کی ضمانت منظور کی، تاہم ان پر متعدد پابندیاں بھی عائد کی گئیں

سلی ڈیل اور بلی بائی ایپس معاملہ کے ملزمان / تصویر بشکریہ دی کوئنٹ
سلی ڈیل اور بلی بائی ایپس معاملہ کے ملزمان / تصویر بشکریہ دی کوئنٹ
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: سلی ڈیلز اور بُلّی بائی ایپ کے ذریعے مسلم خواتین کو ’آن لائن‘ نشانہ بنانے والے دو اہم ملزمین اومکاریشور ٹھاکر اور نیرج بشنوئی کی درخواست ضمانت انسانی بنیادوں پر منظور کر لی۔ نیرج بلی بائی کیس میں ملزم ہے، جبکہ اومکاریشور پر الزام ہے کہ اس نے سلی ڈیلز ایپ تیار کی تھی۔

درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے عدالت نے کہا ہے کہ ملزمان کے خلاف چارج شیٹ پہلے ہی دائر کی جا چکی ہے، جبکہ ایف ایس ایل کے نتائج آنا باقی ہیں۔ عدالت کا خیال ہے کہ مقدمہ جس مرحلے پر ہے، اس وقت ملزمان حقائق سے چھیڑ چھاڑ بھی نہیں کر پائیں گے۔ یہ بھی دلیل دی گئی ہے کہ ملزمان نے پہلی بار جرم کیا ہے اور انہیں طویل عرصے تک جیل میں رکھنا مناسب نہیں ہوگا۔ ملزمان کی درخواست ضمانت منظور ہو گئی ہے، تاہم کئی شرائط بھی عائد کی گئی ہیں۔


عدالت نے تاکید کی ہے کہ رہا ہونے کے بعد کوئی بھی ملزم ملک سے باہر نہیں جائے گا اور جب بھی عدالت کی جانب سے سماعت کے لیے بلایا جائے گا انہیں فوری طور پر پیش ہونا ہوگا۔ اس کے علاوہ تفتیشی افسر کو اپنی لوکیشن کی تفصیلات دینا ہوں گی، فون کو مسلسل آن رکھنا ہوگا اور کسی متاثرہ شخص سے رابطہ کرنے کی کوشش نہیں کی جائے گی۔

خیال رہے کہ سلی ڈیلز کا معاملہ سب سے پہلے گزشتہ سال جولائی میں اس وقت سامنے آیا جب ایک ایپ پر متعدد مسلم خواتین کی تصاویر شیئر کر کے انہیں نیلامی کے لئے پیش کر دیا گیا۔ چند ماہ بعد بلی بائی ایپ بھی منظر عام پر آئی، جس کے ذریعے ایک مرتبہ پھر خواتین کو نیلامی کے لئے پیش کیا گیا۔ ایک خاتون صحافی کی شکایت کے بعد اس معاملہ کی تحقیقات شروع کی گئی۔ پھر جیسے جیسے تفتیش آگے بڑھی، اس کیس میں کئی بڑے انکشافات ہوئے۔

اس کے بعد اس رواں سال جنوری میں پولیس نے سب سے پہلے بلی بائی ایپ بنانے والے ملزم نیرج بشنوئی کو گرفتار کیا۔ پھر دو دن بعد 8 جنوری کو سلی ڈیلز تیار کرنے والے اومکاریشور ٹھاکر کو بھی گرفتار کر لیا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔