وائناڈ سانحے کی برسی پر پرینکا گاندھی کا جذباتی خط، پارلیمنٹ میں قرض معافی کا مطالبہ، مرکز پر سخت تنقید

وائناڈ میں لینڈ سلائیڈ کی برسی پر پرینکا گاندھی نے متاثرین کے نام جذباتی خط لکھا اور پارلیمنٹ میں مرکز سے قرض معافی و مکمل بحالی کے لیے فوری مدد کا مطالبہ کیا

<div class="paragraphs"><p>لوک سبھا میں پرینکا گاندھی / ویڈیو گریب</p></div>

لوک سبھا میں پرینکا گاندھی / ویڈیو گریب

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: کیرالہ کے وائناڈ میں گزشتہ برس ہونے والے چورلمالا-منڈکئی لینڈ سلائیڈ کی برسی کے موقع پر کانگریس جنرل سیکریٹری اور وائناڈ سے رکن پارلیمان پرینکا گاندھی نے ایک بار پھر مرکز کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے نہ صرف متاثرین کے نام ایک جذباتی خط لکھا بلکہ پارلیمنٹ میں اپنی تقریر کے دوران مرکز سے مطالبہ کیا کہ متاثرہ افراد کے لیے دیے گئے قرض کو معاف کیا جائے اور بحالی کے لیے مناسب فنڈز فوری طور پر جاری کیے جائیں۔

پرینکا گاندھی نے کہا، ’’یہ صرف ایک قدرتی آفت نہیں تھی بلکہ انسانی سانحہ تھا، جس میں 17 خاندان مکمل طور پر ختم ہو گئے۔ سینکڑوں زندگیوں کا ضیاع ہوا، 1600 سے زائد عمارتیں تباہ ہوئیں اور زرعی زمین و فصلیں برباد ہو گئیں، جس سے کسانوں اور کاروباریوں کا روزگار شدید متاثر ہوا۔‘‘

انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ ایک سال گزرنے کے باوجود متاثرہ خاندان اپنی زندگیوں کو پوری طرح بحال نہیں کر سکے۔ ان کے مطابق، مرکز کی جانب سے جو فنڈ جاری کیے گئے، وہ نہ صرف ناکافی تھے بلکہ انہیں ’قرض‘ کی شکل میں دیا گیا، جو ایک تکلیف دہ اور غیر متوقع رویہ ہے۔ انہوں نے پارلیمنٹ میں سوال اٹھایا، ’’کیا ہم ان لوگوں سے یہ توقع رکھتے ہیں کہ وہ اپنی زندگی ازسرنو شروع کرنے کے ساتھ ساتھ قرض کی قسطیں بھی ادا کریں؟‘‘


پرینکا گاندھی کا کہنا تھا کہ کانگریس مسلسل اس آفت کو قومی آفت قرار دینے کا مطالبہ کرتی رہی لیکن ابتدائی طور پر اسے مسترد کر دیا گیا۔ بعد ازاں، اسے ایک ’شدید نوعیت کی آفت‘ تسلیم تو کیا گیا مگر متاثرین کو اس درجہ بندی کے مطابق مدد نہ مل سکی۔ انہوں نے کہا، ’’ہم صرف ہمدردی نہیں چاہتے، ہمیں عملی مدد چاہئے۔‘‘

پارلیمانی تقریر سے قبل پرینکا گاندھی نے متاثرین کے نام دو صفحات پر مشتمل ایک جذباتی خط بھی جاری کیا، جس میں انہوں نے کہا، ’’میرا دل آج بھی وہی درد محسوس کرتا ہے جو ایک سال پہلے کرتا تھا۔ اس سانحے میں اپنے پیاروں کو کھونے والے خاندانوں کے دکھ کو میں پوری شدت سے محسوس کرتی ہوں۔‘‘

انہوں نے اس خط میں وائناڈ کے عوام کے صبر، حوصلے اور باہمی مدد کی تعریف کرتے ہوئے لکھا کہ کیسے مقامی کمیونٹی نے حکومت کے سست ردعمل کے باوجود ایک دوسرے کی مدد کی۔ خط میں انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کئی لوگ اب بھی عارضی پناہ گاہوں میں زندگی گزار رہے ہیں اور ان کی زندگی کو دوبارہ پٹری پر لانے کے لیے مرکز کو فوری اور مؤثر قدم اٹھانے ہوں گے۔

خط میں مزید لکھا گیا، ’’ہم نے سب کچھ کھو دیا، لیکن انسانیت کی روشنی اب بھی قائم ہے۔ میں وعدہ کرتی ہوں کہ بحالی کے اس عمل میں میں آپ کے ساتھ کھڑی رہوں گی، جب تک ہر گھر، ہر کھیت، ہر زندگی مکمل طور پر بحال نہیں ہو جاتی۔‘‘


سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر جاری پیغام میں پرینکا گاندھی نے کہا، ’’آج کا دن ہمیں اُن عزیزوں کی یاد دلاتا ہے جو ہم سے ہمیشہ کے لیے بچھڑ گئے۔ میرا دل وائناڈ کے ساتھ دھڑکتا ہے، میں آج نہیں، ہمیشہ آپ کے ساتھ ہوں۔‘‘ کانگریس کا دعویٰ ہے کہ مرکز نے متاثرین کو مالی لحاظ سے بے سہارا چھوڑ دیا ہے، جبکہ حکومت کا مؤقف ہے کہ ریاست کو مناسب تعاون فراہم کیا گیا ہے۔ اختتام پر پرینکا گاندھی نے امید ظاہر کی کہ مرکز انسانیت کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے نہ صرف قرض معاف کرے گا بلکہ وائناڈ کے متاثرین کی مکمل بحالی کے لیے فوری اقدام کرے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔