راجستھان موب لنچنگ معاملے میں ایک گرفتار، علاقہ میں تناؤ

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

راجستھان کے الور میں دل دہلانے والےموب لنچنگ کے معاملے میں پولس نے وکرم نام کے ایک نوجوان کو گرفتار کر لیا ہے اور بتایا جا رہا ہے کہ جسے گرفتار کیا گیا ہے وہ اس واردات کا سرغنہ ہے ۔ اس معاملے میں اس کے 6اور ساتھی ہیں جن کی پولس تلاش کر رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق تمام ملزمین کا تعلق گوجر برادری سے ہے اور یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ جس نوجوان کو گرفتار کیا گیا ہے اس کی عمر 16سال ہے۔ادھر اس معاملے کے تعلق سے ایس پی الور راہل پرکاش کا کہنا ہے کہ ’’مہلوک کے لواحقین نے جو رپورٹ دی ہے وہ درج کر لی گئی ہے۔ معاملہ کی تفتیش کی جا رہی ہے ۔اس تعلق سے واردات کا ماسٹر مائنڈ پکڑا گیا ہے جس نے پوچھ تاچھ میں 6 لوگوں کے شامل ہونے کا اعتراف کیا ہے۔ جلد ہی معاملہ کی تمام تفصیلات سب کے سامنے آ جائیں گی ۔لاش کو پوسٹ مارٹم کے لئے بھیج دیا گیا ہے۔ پوسٹ مارٹم اور فارینسک رپورٹ آنے کے بعد ہی قتل کی اصل وجوہات معلوم ہو سکے گی‘‘۔

راجستھان ضلع بھرت پور کے گھاٹ میکا گاؤں کے تین مسلم نوجوان اپنے دودھ کے کاروبار کے لئے جمعرات کو جب دودھ دینے والی گائے الور سے لے کر آ رہے تھے تو گئو رکشکوں نے ان کو مارا ،پیٹا، ان پر گولی چلائی اور ان میں سے عمر نام کے ایک نوجوان کی لاش کو ثبوت مٹانے کے ارادے سے ریل کی پٹری پر ڈال دیا۔ عمر کی لاش ریل پٹری سے جو ملی ہے اس کو دیکھ کر کسی کا بھی خون کھول سکتا ہے(ہمارے پاس اس کی تصاویر ہیں لیکن ہم ان کو شائع نہیں کر رہے ہیں)۔

جے پور میں اسپتال کے باہر موجود مہلوک عمرخان کے لواحقین و دیگر افراد
جے پور میں اسپتال کے باہر موجود مہلوک عمرخان کے لواحقین و دیگر افراد

لیکن ریاست کی وزیر اعلی وسندھرا راجےکے لئے ریاست کی بگڑتی صورتحال کوئی اہمیت نہیں رکھتی ان کے لئے پارلیمنٹ کے لئے ہونے والے ضمنی انتخابات زیادہ اہمیت رکھتے ہیں اور وہ انتخابی مہم میں مصروف ہیں ۔ اسی سال اپریل میں ہریانہ کے ایک دودھ کے کاروباری پہلو خان کو بھی راجستھان میں گئو رکشکو نے مار مار کر قتل کر دیا تھا۔

واضح رہے گزشتہ روز عمر کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لئے جے پور بھیج دیا گیا تھا ، لا ش کا پوسٹ مارٹم آج ہونا ہے ۔ اس سلسلہ میں مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ صوبے کی وزیر اعلی وسندھرا راجے کا الور ضلع کی تحصیل رام گڑھ میں آج دورہ ہونے کی وجہ سے لاش کو گذشتہ رات ہی جے پور اسپتال بھیج دیا گیا تھا۔ لا ش کے پوسٹ مارٹم کے لئے مقتول عمر خان کے چچا عبد الرزاق ، الور میو پنچایت کے شیر محمد ، قاسم میواتی و دیگر افراد اس وقت جے پور میں ہی موجود ہیں ۔

موب لنچنگ میں قتل کیا گیا عمر خان
موب لنچنگ میں قتل کیا گیا عمر خان

غورطلب ہے کہ گزشتہ دو روز سے وزیر اعلی الور میں ضمنی انتخابات کی انتخابی مہم میں مصروف ہیں۔ وزیر اعلی کے دورے کی وجہ سے انتظامیہ اس معاملے کو دبانے کی کوشش کر رہا ہے۔ یہ سیٹ بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ مہنت چاند ناتھ کے انتقال کی وجہ سے خالی ہوئی ہے۔

عمر خان کے چچا عبدالرزاق کا کہنا ہے کہ ہم کسی بھی صورت میں سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ وہ چاہتے ہیں کہ تمام ملزمین کو جلد از جلد گرفتار کیا جائے اور ان کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے ۔

مہلوک کے دوسرے چچا الیاس نے ڈی ایس پی بینی وال کو جو رپورٹ دی ہے اس کے مطابق 10 نومبر کو صبح 5 اور 6 بجے کے درمیان ان کا بھتیجا عمر اور اس کے دو ساتھی گاڑی میں گائیں لے کر بھرت پور جا رہے تھے۔ تبھی 7-8 لوگوں نے گاڑی کو رکوایا اور جان سے مارنے کے اراد ےسے بندوق اور دھاردار ہتھیاروں سے حملہ کر دیا۔ گولی لگنے کے بعد عمر کی موت ہو گئی۔ حملہ کرنے والوں میں سے ایک شخص کو دوسرے افراد راکیش نام سے پکار رہے تھے۔ وہ خود کو گئورکشا دل کے رکن بتا رہے تھے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا

سماجی کارکن رمضان چودھری اس واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’’ گائے کے نام پر ایک اور قتل کر دیا گیا۔ اب کی بار گھاٹ میکا گاؤں کا عمر خان اس کا شکار ہوا۔ آخر یہ سلسلہ کب تک چلتا رہے گا۔ ‘‘ رمضان چودھری کا کہنا ہے کہ ’’اگر پہلو خان کے قاتولوں کو سزا مل جاتی تو یہ لوگ ایسی جرأت نہ کر پاتے۔‘‘ رمضان چودھری کا کہنا ہے کہ ’’اگر حکومت نے تمام ملزمین کو فوری گرفتار نہ کیا تو اس کے خلاف بڑے پیمانے پر لوگ سڑکوں پر اتریں گے۔‘‘

راجستھان کانگریس کمیٹی کے اقلیتی شعبہ سے وابستہ عمران کھیلدار کا کہنا ہے کہ’’ زیادہ تر میو سماج کے لوگ کھیتی باڑی اور دودھ بیچنے کا کام کرتے ہیں۔ افسوس تو اس بات کا ہے کہ گئورشک بے گناہوں کو قتل کرنے میں ملوث ہیں اور انتظامیہ کی کمزوریوں کا فائدہ اٹھا کر صاف بچ نکلتے ہیں۔ ‘‘ عمران کا کہنا ہے کہ اگر ان گئورکشکوں کو سخت سزا ملے تو پھر یہ دوبارہ ایسا گھناؤنا جرم کرنے کے بارے میں سوچیں گے بھی نہیں۔

میو پنچایت کے صدر شیر محمد اور پی یو سی ایل کے نور محمد کا ماننا ہے کہ ضلع انتظامیہ 10نومبر کو ہوئے اس قتل کے معاملہ کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔ واضح رہے الور پولس ابھی تک اس معاملے میں کسی ٹھوس نتیجے پر نہیں پہنچی ہے۔ اس سارے معاملے پر میو سماج میں زبردست غصہ ہے۔محمد عمر اور طاہر پر گئو رکشکوں نے جان لیوا حملہ کیا تھا اور ان پر گولیاں بھی چلائی تھیں ۔ قاتل گئو رکشک طاہر کو مرا ہوا سمجھ کر وہیں پر پڑا چھوڑ گئے تھے۔

واضح رہے اس معاملہ میں پولس کا کر دار بہت مشکوک نظر آ رہا ہے۔ واقعہ جمعرات کی شب کا ہے لیکن مہلوک عمر کے لواحقین کو اس واقعہ کی اطلاع (اتوار) آج صبح موصول ہو سکی۔ اسی بات کو لے کر مسلم میو برادری سے وابستہ افراد میو پنچایت الور کی قیادت میں مظاہرے بھی کر رہے ہیں ۔ لواحقین کا کہنا ہے کہ اس معاملہ میں پولس اہلکار بھی ملوث ہیں کیوں کہ پولس نے مسلسل اس واقعہ کو دبانے کی کوشش کی ہے۔ ادھر ایک بڑا سوال یہ بھی ہے کہ عمر کے ساتھ جو دوسرا شخص تھا اس نے عمر کے رشتیداروں کو اطلاع کیوں نہیں دی ، ادھر کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ عمر کا دوسرا ساتھی بہت زیادہ دہشت میں ہے اسی لئے اس نے اطلاع کسی کو نہیں دی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا

میو پنچایت الور کے ترجمان قاسم میواتی اس پورے معاملے کو لے کر کافی غصہ ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ جب تک دوسرے ملزمین کو گرفتار نہیں کر لیا جاتا تب تک وہ لاش نہیں لیں گے اور اپنا احتجاج جاری رکھیں گے ۔قبل ازیں گئورکشا کے نام پر دودھ کا کاروبار کرنے والے مسلمانوں پر ہوئے اس حملہ کی خبرکے سامنے آنے سے علاقہ میں سنسنی پھیل گئی اور حالات کشیدہ ہو گئے ہیں ۔

عمر خان، طاہر اور جاوید راجستھان کے الور ضلع سے پک اپ گاڑی میں گایوں کو لے کر بھرت پور کے گھاٹ میکا گاؤں جا رہے تھے۔ دیر رات ان کے ساتھ مبینہ گئو رکشکوں نے مار پیٹ کی اور پھر گولی مار دی۔ متاثرین کے لواحقین کے مطابق گایوں کو ذبح کے لئے نہیں لے جا یا جا رہا تھا کیوں کہ تمام گائیں دودھ دینے والی ہیں۔

حملے میں ایک نوجوان عمر خان کی موت ہو گئی ہے جبکہ زخمی طاہر کا ہریانہ کے فیروز پور جھرکا کے ایک نجی اسپتال میں علاج چل رہا ہے۔

غور طلب ہے کہ اتنا سب کچھ ہو جانے کے بعد بھی پولس نے اس کی اطلاع مہلوک کے گھروالوں کو نہیں دی۔ موقع سے کسی طرح جان بچا کر بھاگ جانے والا طاہر اور جاوید بہت خوفزدہ ہیں اور ابھی تک ٹھیک سے بات نہیں کر پا رہے ہیں۔

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمالکریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔