سری نگر: ملی ٹنٹوں کے گرینیڈ دھماکہ میں ایک غیر کشمیری شخص ہلاک، 20 دیگر زخمی

گرینیڈ دھماکے کی وجہ سے سڑک پر کھڑی کچھ نجی گاڑیوں کے شیشے چکنا چور ہوگئے اور متعدد دکانوں کو نقصان پہنچا۔ ریاستی پولس نے گرینیڈ دھماکے کے لئے ملی ٹنٹوں کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سری نگر: جموں وکشمیر کے گرمائی دارالحکومت سری نگر کے مصروف ترین تجارتی مرکز ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ میں پیر کے روز ہونے والے ایک گرینیڈ حملے میں ایک غیر ریاستی شخص جاں بحق جبکہ کم از کم 20 دیگر زخمی ہوگئے۔ 12 اکتوبر کو اسی جگہ پر ہوئے ایک گرینیڈ حملے میں ایک خاتون سمیت 8 افراد زخمی ہوئے تھے۔

عینی شاہدین کے مطابق نامعلوم افراد نے پیر کو دوپہر کے وقت سری نگر کے قلب تاریخی لال چوک سے محض ڈیڑھ سو میٹر کی دوری پر واقع ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ میں گونی کھن گلی کے نزدیک گرینیڈ پھینکا جس کے نتیجے میں کم از کم 20 افراد زخمی ہوئے۔ زخمیوں کو فوری طور پراسپتال منتقل کیا گیا جہاں ایک غیر ریاستی مزدور کی موت واقع ہوگئی۔


گرینیڈ دھماکے کی وجہ سے سڑک پر کھڑی کچھ نجی گاڑیوں کے شیشے چکنا چور ہوئے اور متعدد دکانوں کو نقصان پہنچا۔ ریاستی پولس نے گرینیڈ دھماکے کے لئے ملی ٹنٹوں کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ 'مشتبہ ملی ٹنٹوں نے مصروف ترین ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ میں گونی کھن گلی کو جانے والی سڑک پر گرینیڈ پھینکا جس کے نتیجے میں کم از کم 20 راہگیر زخمی ہوگئے'۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ 'زخمیوں کو فوری طور پر صدر اسپتال سری نگر منتقل کیا گیا جہاں ایک غیر ریاستی شخص زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا'۔

سیکورٹی ذرائع نے بتایا کہ گرینیڈ حملے کے فوراً بعد سیکورٹی فورسز نے علاقے کو محاصرے میں لے کر تلاشی آپریشن چلایا تاہم حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حملہ آوروں کو ڈھونڈ نکالنے کے لئے علاقہ میں چیکنک پوائنٹس کو متحرک کیا گیا ہے۔


قابل ذکر ہے کہ یہ گرینیڈ حملہ اس وقت کیا گیا جب وادی کشمیر میں دفعہ 370 کی منسوخی اور ریاست کی دو حصوں میں تقسیم کے خلاف جاری ہڑتال 92 ویں دن میں داخل ہوگئی۔ تاہم پیر کے روز بھی اگرچہ وادی کے یمین و یسار میں بازار دن کے وقت بند ہی رہے تاہم صبح اور شام کے وقت بازار کھلے رہنے اور پبلک ٹرانسپورٹ کی جزوی بحالی سے معمولات زندگی قدرے بحال ہوتے ہوئے نظر آئے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔