ہریانہ کے ایک اور خود ساختہ بابا پر جنسی استحصال کا الزام، مقدمہ درج

خبروں کے مطابق جیوتی گری مہاراج کے کئی فحش ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکے ہیں جس کی وجہ سے پولس نے شکایت درج کر لی ہے اور اب گرو گرام پولس کی سائبر سیل ویڈیو کی جانچ کر رہی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ہندوستان کے کئی مشہور و معروف بابا خواتین کے ساتھ جنسی استحصال اور نابالغوں کے ساتھ مبینہ طور پر عصمت دری کے الزام میں یا تو گرفتار کر لیے گئے ہیں یا پھر انھیں گرفتار کرنے کا حکم جاری ہو چکا ہے۔ بابا رام رحیم اور آسا رام باپو اس فہرست میں سب سے ’بڑے بابا‘ ہیں اور اب اس فہرست میں ہریانہ کے ایک اور بابا کا نام جڑ گیا ہے۔ میڈیا ذرائع کے مطابق ہریانہ کے گروگرام میں بہیڑا کلا گاؤں کے بابا جیوتی گری مہاراج کئی خواتین کے ساتھ جنسی استحصال میں ملوث پائے گئے ہیں اور اس کے خلاف شکایت بھی درج کرا دی گئی ہے۔

خبروں کے مطابق جیوتی گری مہاراج کے کئی فحش ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکے ہیں جس کی وجہ سے پولس نے شکایت درج کر لیا ہے اور اب گرو گرام پولس کی سائبر سیل ویڈیو کی جانچ کر رہی ہے۔ وائرل ہوئے ویڈیو میں قابل اعتراض حالت میں جیوتی گری مہاراج صاف نظر آ رہے ہیں اور کچھ میڈیا کا کہنا ہے کہ ان کے پاس یہ ویڈیو کلپ موجود ہے۔


بابا جیوتی گری مہاراج کا فحش ویڈیو سامنے آنے کے بعد گروگرام میں ہنگامہ برپا ہو گیا ہے اور نام نہاد بابا اپنے آشرم سے فرار بتایا جا رہا ہے۔ اس بابا پر الزام ہے کہ آشرم میں آنے والی خواتین اور بچیوں کے ساتھ وہ جبراً جسمانی رشتہ قائم کرتا تھا اور اب تک درجنوں بچیوں کا وہ جنسی استحصال کر چکا ہے۔ اس معاملے میں شکایت کرنے والی خاتون بھی ایک متاثرہ ہے جس نے پولس میں شکایت درج کی ہے۔ شکایت کی کاپی قومی خاتون کمیشن اور ہریانہ خاتون کمیشن کو بھی بھیج دی گئی ہے۔

بابا کا خواتین کے ساتھ فحش ویڈیو سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہو گیا ہے۔ چونکہ ان ویڈیوز میں متاثرہ خاتون کا چہرہ صاف نظر آ رہا ہے اس لیے ویڈیو کو سوشل میڈیا پر وائرل کرنے والوں کے خلاف بھی ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ دراصل آئی ٹی قانون کے تحت کسی خاتون کے وقار کو ٹھیس پہنچانا بھی غلط ہے اور ویڈیو وائرل ہونے سے متاثرہ کی بدنامی ہوگی۔ یہی سبب ہے کہ ویڈیو سوشل میڈیا پر ڈالنے والوں کے خلاف بھی معاملہ درج ہوا ہے۔


ملزم بابا جیوتی گری مہاراج کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ پہلے آئی اے ایس تھا اور اس کے بعد بیراگی بن گیا۔ حالانکہ اس کی ابھی تک تصدیق نہیں ہوئی ہے۔ ملک بھر کے کئی مقامات پر بابا جیوتی گری مہاراج کے آشرم موجود ہیں۔ ہریانہ میں یہ بابا گئوشالہ بھی چلاتا ہے۔ اس کے علاوہ اجین، کاشی، گروگرام اور ہری دوار میں بھی اس کا آشرم موجود ہے۔ جب لوگوں کو بابا کے ویڈیو اور اس کے کارناموں کے بارے میں پتہ چلا تو وہ بڑی تعداد میں تھانہ پہنچے اور ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا۔ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ بابا کے آشرم کو بھی بند کیا جائے۔ حالانکہ پولس نے آشرم کو فی الحال بند نہیں کیا ہے۔ لیکن ناراض لوگوں نے فیصلہ کیا ہے کہ جب تک اس آشرم کو بند نہیں کیا جاتا اور فرار بابا کو گرفتار نہیں کر لیا جاتا، اس وقت تک وہ اپنا احتجاج درج کراتے رہیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 21 Aug 2019, 6:10 PM