پہلگام حملے کا مہینہ: سیاح غائب، کشمیر کی سیاحت مفلوج
پہلگام حملے کو ایک ماہ گزرنے کے بعد بھی وادی میں خوف و سناٹا ہے۔ ڈل جھیل پر ہاؤس بوٹ خالی، سیاح غائب، بازار سنسان اور ہزاروں کشمیری بے روزگار ہو چکے ہیں

سرینگر: پہلگام میں ہوئے دہشت گرد حملے کو ایک ماہ گزر چکا ہے، مگر اس کے اثرات آج بھی جموں کشمیر میں شدت سے محسوس کیے جا رہے ہیں۔ 22 اپریل کو دہشت گردوں نے پہلگام میں 26 نہتے سیاحوں کو بے دردی سے گولی مار کر قتل کر دیا تھا۔ اس سانحے نے نہ صرف ملک بلکہ دنیا بھر میں انسانیت کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔
واقعے کے بعد سے کشمیر میں سیاحت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ سرینگر کے مشہور سیاحتی مقامات جیسے ڈل جھیل، لال چوک، باغات اور ہاؤس بوٹس پر ویرانی چھائی ہوئی ہے۔ ڈل جھیل میں سیکڑوں ہاؤس بوٹس اور شکارے خالی کھڑے ہیں۔ موسم گرما کے آغاز پر یہاں ملک بھر سے سیاح آیا کرتے تھے، مگر اب ہوٹل، ریستوراں اور بازار سنسان ہیں۔
شکارا چلانے والے بلال نے بتایا کہ ان کی کشتی گزشتہ 24 دن سے وہیں کھڑی ہے۔ پچھلے سال وہ تین شفٹوں میں لوگوں کو سیر کراتے تھے، مگر اب آمدنی صفر ہے۔ ٹیکسی کمپنی چلانے والے شوکت میر کا کہنا ہے کہ پہلگام کا واقعہ انسانیت پر حملہ تھا، جس نے لاکھوں کشمیریوں کا روزگار چھین لیا۔ ان کے مطابق اس موسم کی تیاری وہ کئی ماہ پہلے سے کرتے تھے لیکن اب حالات ایسے ہیں کہ گاڑیوں کی قسطیں بھرنا اور دفتر کا کرایہ دینا بھی مشکل ہو گیا ہے۔
سیاحوں کی غیر موجودگی کے سبب بہت سے افراد نے اپنی دکانیں، ہوٹل اور ریستوراں عارضی طور پر بند کر دیے ہیں۔ ڈل جھیل کے دوسرے کنارے پر کشمیری زعفران اور خشک میوہ جات بیچنے والے علی کہتے ہیں کہ پہلے ان کی دکان پر اتنی بھیڑ ہوتی تھی کہ 15 اضافی افراد کی مدد لینی پڑتی تھی لیکن اب کئی دن سے کوئی گاہک نہیں آیا۔
لال چوک، جو حالیہ برسوں میں مشہور سیلفی پوائنٹ بن چکا تھا، اب سنسان ہے۔ یہاں ہر روز سینکڑوں سیاح آ کر تصاویر کھنچواتے تھے لیکن اب وہ بھی غائب ہیں۔ کشمیری قہوہ بیچنے والے سلامت نے بتایا کہ انہوں نے ایسا سناٹا صرف کووڈ کے دنوں میں دیکھا تھا۔
سکیورٹی کے لحاظ سے صورتحال سخت ہے۔ پولیس کے ساتھ فوجی اہلکار جگہ جگہ تعینات ہیں۔ ایئرپورٹ، بس اڈوں اور ریلوے اسٹیشنوں پر کڑی چیکنگ ہو رہی ہے۔
یاد رہے کہ پہلگام حملے کے بعد ہندوستانی فوج نے پاکستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں موجود دہشت گرد کیمپوں کو نشانہ بنایا تھا، جس میں 100 سے زائد دہشت گرد مارے گئے تھے۔ جواباً پاکستانی فوج نے ہندوستان پر 300 سے 400 ڈرون حملے کیے، جنہیں ہندوستانی ایئر ڈیفنس سسٹم نے ناکام بنا دیا۔ ہندوستانی فوج نے پاکستانی چوکیاں بھی تباہ کیں، جس کے بعد پاکستان نے جنگ بندی کی اپیل کی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔