’ایک دن ہماچل نقشہ سے غائب ہو جائے گا‘، ماحولیاتی لحاظ سے حساس علاقوں میں جاری ترقیاتی کاموں پر سپریم کورٹ کا از خود نوٹس

سپریم کورٹ نے کہا کہ ’’ہماچل پردیش میں حالات بگڑ رہے ہیں، قدرت انسانی سرگرمیوں سے ناراض ہے۔ پہاڑوں کا کھسکنا، مکانوں کا منہدم ہونا اور سڑکوں کا دھنسنا سب اسی کا نتیجہ ہے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>ہماچل پردیش کے منڈی علاقہ کا نظارہ / یو این آئی</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

ہماچل پردیش میں بے قابو ترقیاتی کاموں سے ماحولیات کو ہو رہے نقصان پر سپریم کورٹ نے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ عدالت نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایسے ہی چلتا رہا تو ہماچل ایک روز نقشہ سے غائب ہو جائے گا۔ سپریم کورٹ نے معاملہ کا از خود نوٹس لیتے ہوئے ریاستی حکومت سے 4 ہفتے میں رپورٹ طلب کی ہے۔ ریاستی حکومت کو بتانا ہوگا کہ اس نے ماحولیاتی تحفظ کے لیے کیا اقدام کیے ہیں اور مستقبل کی کیا منصوبہ بندی ہے۔ اس معاملہ میں اگلی سماعت 25 اگست کو ہوگی۔

جسٹس جے بی پاردیوالا اور جسٹس آر مہادیون کی بنچ نے یہ حکم ’پرسٹین ہوٹلس اینڈ ریسارٹس پرائیویٹ لمیٹڈ‘ نام کی کمپنی کی عرضی کو خارج کرتے ہوئے دیا۔ کمپنی نے جون 2025 کے اس نوٹیفکیشن کو چیلنج کیا تھا جس میں ’شری تارا ماتا ہِل‘ کو گرین ایریا قرار دیا گیا تھا۔ کمپنی وہاں ہوٹل بنانا چاہتی تھی، لیکن گرین ایریا قرار دیے جانے کے سبب تعمیر پر روک لگا دی گئی ہے۔ اب سپریم کورٹ نے بھی ریاستی حکومت کے نوٹیفکیشن کو درست قراردیا ہے۔


عدالت نے کہا کہ ماحولیاتی لحاظ سے حساس علاقوں کو گرین ایریا قرار دینا ایک اچھا قدم ہے، لیکن ریاست میں ایسے اقدام بہت کم اور بہت تاخیر سے اٹھائے گئے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ ’’ہماچل پردیش میں حالات بگڑ رہے ہیں، قدرت انسانی سرگرمیوں سے ناراض ہے۔ پہاڑوں کا کھسکنا، مکانوں کا منہدم ہونا اور سڑکوں کا دھنسنا سب اسی کا نتیجہ ہے۔ رواں سال بھی سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے ہزاروں گھر تباہ ہو گئے اور سیکڑوں لوگ مارے گئے۔‘‘

سپریم کورٹ کے مطابق ہماچل میں لینڈ سلائیڈنگ، سیلاب اور زلزلے جیسی قدرتی آفات انسانوں کی تخلیق ہیں۔ بغیر سائنسی مطالعہ کے فور لین روڈ بن رہے ہیں اور ہائیڈرو پاور پروجیکٹ لگائے جا رہے ہیں۔ ان کے لیے درخت کاٹے جا رہے ہیں، پہاڑوں کو بارود سے اڑایا جا رہا ہے، صرف آمدنی ہی سب کچھ نہیں ہے۔ ماحولیات کی تباہی کی قیمت پر ایسی کمائی ہماچل کے وجود کو ہی ختم کر دے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔