عزت مآبوں کے ذریعہ ہندوستانی جمہوریت کے تابوت میں ایک ایک کر کیلیں ٹھوکی جا رہی ہیں: ملکارجن کھڑگے

جھارکھنڈ کے تازہ سیاسی حالات پر ملکارجن کھڑگے نے حیرانی ظاہر کی ہے اور کہا ہے کہ 48 اراکین اسمبلی کی حمایت کے باوجود چمپئی سورین کو حکومت بنانے کی دعوت نہ آئین کی خلاف ورزی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>ملکارجن کھڑگے، تصویر @INCIndia</p></div>

ملکارجن کھڑگے، تصویر @INCIndia

user

قومی آوازبیورو

ہیمنت سورین نے جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ عہدہ سے بدھ کی شام استعفیٰ دے دیا تھا، تب سے ریاست میں کوئی حکومت نہیں ہے۔ جے ایم ایم لیڈر چمپئی سورین نے بدھ کو ہی 43 اراکین اسمبلی کی حمایت والا خط گورنر کو دے کر حکومت سازی کا دعویٰ پیش کر دیا تھا، لیکن اب تک انھیں حلف برداری کی دعوت گورنر سی پی رادھاکرشنن کے ذریعہ نہیں دی گئی ہے۔ چمپئی سورین نے تو آج دوبارہ سے حکومت سازی کا دعویٰ بھی پیش کر دیا، اس پر بھی انھیں کوئی وقت نہیں دیا گیا ہے اور جمعہ تک انتظار کرنے کہا گیا ہے۔ اب اس پورے معاملے میں کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے گورنر کے رویہ پر سوال کھڑا کر دیا ہے۔

دراصل کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے اپنے سوشل میڈیا ہینڈل ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کیا ہے جس میں عزت مآب گورنر کے رویہ پر حیرانی ظاہر کی ہے۔ انھوں نے اپنے پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’81 اراکین اسمبلی کے ایوان میں 41 ہی اکثریت ہوتی ہے۔ 48 اراکین اسمبلی کی حمایت ہونے کے باوجود چمپئی سورین جی کو حکومت بنانے کی دعوت نہ دینا صاف طور پر آئین کی خلاف ورزی اور مینڈیٹ کو مسترد کرنا ہے۔‘‘ ساتھ ہی وہ یہ بھی لکھتے ہیں کہ ’’عزت مآبوں کے ذریعہ ہندوستانی جمہوریت کے تابوت میں ایک ایک کر کے کیلیں ٹھوکی جا رہی ہیں۔‘‘


اس پوسٹ کے ساتھ کھڑگے نے خبر رساں ایجنسی ’پی ٹی آئی‘ کی ایک ویڈیو بھی شیئر کی ہے۔ اس ویڈیو میں جھارکھنڈ کے وہ سبھی اراکین اسمبلی نظر آ رہے ہیں جنھوں نے چمپئی سورین کو حمایت دینے والے خط پر دستخط کیے ہیں۔ ویڈیو میں سبھی اراکین اسمبلی اپنا شمار کرتے ہوئے بھی دکھائی دے رہے ہیں اور یہ تعداد 43 تک پہنچتی ہے۔ ویڈیو میں چمپئی سورین بھی دکھائی دے رہے ہیں، یعنی چمپئی سورین سمیت 43 اراکین اسمبلی حکومت سازی کے لیے تیار ہیں، لیکن انھیں اب تک گورنر کی طرف سے مدعو نہیں کیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔