سکیورٹی کے معاملے پر لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں زبردست ہنگامہ، ایوان کی کارروائی ملتوی

اپوزیشن جماعتوں نے آج پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں سکیورٹی میں چوک کے معاملے پر زبردست ہنگامہ آرائی کی۔ جس کے بعد ایوانوں کی کارروائی کو ملتوی کر دیا گیا

<div class="paragraphs"><p>لوک سبھا / آئی اے این ایس</p></div>

لوک سبھا / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: اپوزیشن جماعتوں نے آج پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں سکیورٹی میں چوک کے معاملے پر زبردست ہنگامہ آرائی کی۔ جس کے بعد ایوانوں کی کارروائی کو ملتوی کر دیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق لوک سبھا میں ارکان پارلیمنٹ نے نعرے بازی کرتے ہوئے ہنگامہ کھڑا کر دیا، جس کی وجہ سے اسپیکر اوم برلا کو ایوان کی کارروائی دوپہر 2 بجے تک ملتوی کرنی پڑی۔

لوک سبھا میں ایوان کی کارروائی شروع ہوتے ہی اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے سیکورٹی میں چوک کے معاملے پر حکومت کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے شوروغل شروع کردیا اور کرسی کے سامنے آکر نعرے بازی شروع کردی۔ مسٹربرلا نے ہنگامہ کے درمیان وقفہ سوالات کی کارروائی شروع کی لیکن ہنگامہ جاری رہا۔


ممبران کو سمجھانے کی کوشش کرتے ہوئے، مسٹر برلا نے کہا، "ہم سب کل کے واقعے سےفکرمند ہیں۔ پارلیمنٹ کی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے میں نے کل بھی آپ سے بات کی اور آگے بھی بات کروں گا۔ آپ سب کو بلایا جائے گا اور سیکیورٹی کے معاملے پر بات کی جائے گی۔ لوک سبھا سکریٹریٹ سیکورٹی کی دیکھ بھال کرتا ہے اور پھر سکریٹریٹ آپ کے ساتھ اس پر بات چیت کرے گا۔

لوک سبھا سکریٹریٹ خود مختار ہے اور حکومت کبھی بھی اس کے کام میں مداخلت نہیں کرتی، اس لیے اراکین اپنی نشستوں پر بیٹھ سکتے ہیں۔ لوک سبھا کے اسپیکر کے طور پر، سب کی حفاظت کی ذمہ داری میری ہے، اس لیے میں آپ سے بات کروں گا۔ اس طرح کے واقعات پہلے بھی ہو چکے ہیں، اس لیے ہم سب مل کر اس پر بات کریں گے تاکہ دوبارہ ایسا نہ ہو۔


وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے اس معاملے میں مداخلت کی اور کہا، “ہم وزیٹرس گیلری کے لئے پاس دیتے ہیں۔ ہمیں محتاط رہنا ہوگا کہ کسی ایسے شخص کو پاس نہ دیا جائے جو مشکوک اور ناقابل اعتماد ہو۔ اسپیکر نے کل کے واقعہ کو سنجیدگی سے لیا ہے اور اس کا نوٹس لیا ہے۔ پرانے پارلیمنٹ ہاؤس میں بھی نعرے لگائے گئے، کاغذات پھینکے گئے اور یہاں بھی ایسا ہوا ہے۔ میرے خیال میں ہم سب کو مل کر اس کا حل تلاش کرنا چاہیے۔ پارلیمنٹ میں اس معاملے پر ہنگامہ کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔

سوال پوچھنے سے پہلے بی ایس پی کے ملوک ناگر نے کہا کہ پارلیمنٹ کی سیکورٹی کا مسئلہ سنگین ہے اور اس پر کسی کو سیاست نہیں کرنی چاہئے۔

برلا نے ہنگامہ آرائی کے درمیان وقفہ سوالات کو جاری رکھنے کی کوشش کی لیکن جیسے ہی ہنگامہ بڑھتا گیا، انہوں نے کچھ ارکان کا نام لے کر خبردار کیا اور ہنگامہ نہ کرنے کے لئے کہا۔ ہنگامہ کرنے والے ارکان مسلسل شوروغل کرتے رہے جس کی وجہ سے ایوان کی کارروائی دو بجے تک ملتوی کر دی گئی۔


وہیں، راجیہ سبھا میں بھی جمعرات کو زبردست ہنگامہ ہوا۔ اپوزیشن ارکان سکیورٹی کے معاملے پر وزیر داخلہ سے بیان کا مطالبہ کر رہے تھے۔ ہنگامہ آرائی کے باعث راجیہ سبھا کی کارروائی دوپہر 12 بجے تک ملتوی کرنی پڑی۔ کانگریس، ترنمول کانگریس، آر جے ڈی، جے ڈی یو، اے اے پی سمیت کئی اپوزیشن پارٹیوں کے ارکان پارلیمنٹ سیکورٹی کے مسئلہ پر بحث کے دوران نعرے لگاتے رہے۔

ترنمول کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ڈیرک اوبرائن کو اسپیکر نے فوری طور پر ایوان سے نکلنے کا حکم دیا تھا۔ اپوزیشن کے 28 ارکان نے پارلیمنٹ کی سکیورٹی سے متعلق امور پر بحث کے لیے نوٹس دیے تھے تاہم چیئرمین نے قواعد کا حوالہ دیتے ہوئے اجازت نہیں دی۔ اس کے بعد اپوزیشن ارکان اسمبلی اسپیکر کی نشست کے بالکل سامنے کنویں میں آگئے اور نعرے بازی شروع کردی۔


چیئرمین نے نعرے لگانے والے ارکان اسمبلی کو اپنی نشستوں پر واپس آنے کو کہا۔ لیکن ارکان پارلیمنٹ نے اپنی مخالفت جاری رکھی اور اس سے اتفاق نہیں کیا۔ ایوان میں ہنگامہ آرائی بڑھ گئی اور تقریباً 11.20 بجے راجیہ سبھا کی کارروائی دوپہر 12 بجے تک ملتوی کرنی پڑی۔

(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔