سرمائی اجلاس کے پہلے دن 60 ٹریکٹروں کے ساتھ پارلیمنٹ کی جانب کوچ کریں گے: راکیش ٹکیت

کسان تنظیموں نے اعلان کیا ہے کہ جب تک ان کے دیگر تمام مطالبات قبول نہیں کر لئے جاتے تحریک ختم نہیں ہوگی، پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے پہلے دن ہی کسان تنظیمیں دہلی پہنچ کر احتجاج درج کرائیں گی

راکیش ٹکیت، تصویر یو این آئی
راکیش ٹکیت، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: زرعی قوانین کی واپسی کے اعلان کے بعد بھی کسان تنظیمیں تحریک سے پیچھے ہٹنے کو تیا رنہیں ہیں۔ کسان تنظیموں نے اعلان کیا ہے کہ جب تک ان کے دیگر تمام مطالبات قبول نہیں کر لئے جاتے تحریک ختم نہیں ہوگی۔ پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے پہلے دن ہی کسان تنظیمیں دہلی پہنچ کر احتجاج درج کرائیں گی۔

بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان راکیش ٹکیت نے منگل کے روز کہا کہ 60 ٹریکٹروں کے ساتھ دہلی میں مارچ نکال کر کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کی قانونی گارنٹی کے لئے دباؤ ڈالیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 29 نومبر کو کسان ٹریکٹر مارچ نکال کر پارلیمنٹ تک جائیں گے۔ پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس 29 نومبر سے شروع ہوگا اور اس کے 23 دسمبر تک جاری رہنے کی توقع ہے۔


راکیش ٹکیت نے کہا ’’ہم پر سڑکوں کو مسدود کرنے کا الزام عائد ہوا تھا۔ لیکن یہ ہم نے نہیں کیا تھا۔ سڑکوں کو مسدود کرنا ہماری تحریک نہیں ہے۔ اس بار ایک ہزار لوگ پارلیمنٹ تک جائیں گے۔‘‘ راکیش ٹکیت نے کہا کہ ہم ایم ایس پی پر حکومت کے جواب کا انتظار کر رہے ہیں۔ نیز، گزشتہ ایک سال میں 750 کسانوں کی موت ہوئی ہے، اس کی ذمہ داری بھی حکومت کو لینا چاہیے۔

راکیش ٹکیت نے یہ بیان ایسے وقت میں دیا ہے جب مرکزی وزارتی کونسل کی جانب سے بدھ کے روز تینوں قوانین کو منسوخ کرنے کی منظور فراہم ہونے کا امکان ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے گزشتہ ہفتے ہی زرعی قوانین کی واپسی کا اعلان کیا ہے۔

دریں اثنا، متحدہ کسان مورچہ (ایس کے ایم) نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ٹریکٹر ریلیاں منعقد کرنے کی تیاریاں جاری ہیں۔ دہلی کے آس پاس سے ہزاروں کسانوں کے آنے کی امید ہے۔ تحریک کی جزوی فتح کا جشن 26 نومبر کو منایا جائے گا۔

کسان مورچہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بین الاقوامی کسان تنظیموں کی جانب سے بھی دنیا بھر میں پروگرام منعقد کیے جائیں گے۔ 26 نومبر کو لندن میں، 30 نومبر کو پیرس، فرانس اور 4 دسمبر کو کیلیفورنیا میں کار ریلی نکالی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ کئی ممالک میں مطالبات کی حمایت میں پروگرام منعقد کیے جائیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔