کورونا بحران: وقت رہتے کام شروع ہوتا تو صورتحال انتی خوفناک نہ ہوتی، بھوپیش بگھیل

ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ چھتیس گڑھ نے بتایا کہ کورونا کے خلاف ریاستی حکومت کس طرح جنگ لڑ رہی ہے، انہوں نے مرکزی حکومت پر عدم توجہی کا الزام عائد کیا

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

چھتیس گڑھ کے وزیر اعلی بھوپش بگھیل نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے 11 اپریل کو وزرائے اعلی سے مشاورت کے بعد ان کی حکومت بھی ریاست میں لاک ڈاؤن کے حوالے سے فیصلہ لے گی۔ اسی کے ساتھ ہی، مرکزی حکومت پر یہ الزام عائد کرتے ہوئے کہ بیرون ملک آنے والے افراد کی بروقت جانچ کر کے اگر ان کو کوارنٹائن کر دیا جاتا تو آج کورونا وائرس کی صورتحال اتنی خوفناک نہیں ہوتی۔

ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے بھوپیش بگھیل نے کہا ’’ہم نے پہلے ہی چھتیس گڑھ میں اقدامات اٹھانا شروع کر دیا تھا۔ باہر سے آنے والوں کی جانچ کی گئی۔ انتظامی سطح پر ضروری اقدامات لئے گئے۔ لوگوں نے بھی بھرپور تعاون کیا۔‘‘

انہوں نے مزید کہا ’’جیسے ہی راہل گاندھی نے اس معاملے پر تشویش کا اظہار کیا، ہم نے چھتیس گڑھ میں تیاری شروع کر دی۔ سب سے پہلے 13 مارچ کو ہم نے تعلیمی ادارے، شاپنگ مالز، ٹاکیز اور وزارتوں کو بند کر دیا۔ پہلا ٹیسٹ 15 مارچ کو ہوا تھا اور ہمیں 18 مارچ کو پہلا مثبت کیس ملا۔ اسی دن ہم نے پوری ریاست میں دفعہ 144 نافذ کردی تھی اور 21 مارچ کو پوری ریاست میں لاک ڈاؤن نافذ کر دیا گیا۔


انہوں نے کہا کہ ضرورت مندوں اور مزدوروں کی مدد کے انتظامات کیے گئے۔ تاجروں اور معاشرے کے دیگر طبقات نے بھی تعاون کیا۔

بھوپیش بگھیل نے کہا، ’’ہم نے سبزیوں کی قیمتوں پر قابو پانے کی حکمت عملی پر کام کیا۔ سبزی بازار کا قیام کیا۔ سبزیوں کو توڑنے کا انتظام کیا گیا اور ٹرانسپورٹ کو شروع کرایا گیا۔ اس سے سبزیوں کی قیمت میں 50 تک کی کمی واقع ہوئی۔ چھتیس گڑھ میں تقریباً 65 لاکھ راشن کارڈ ہیں، جن میں تقریباً 56 لاکھ بی پی ایل زمرے میں آتے ہیں۔ ہم نے انہیں 2 ماہ کا مفت راشن فراہم کرنے کا فیصلہ کیا۔ سب کو 70 کلو چاول دیا اور تقریبا 40 لاکھ خاندانوں تک اسے پہنچایا گیا۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ’’گاؤں کے بہت سے لوگوں کے پاس راشن کارڈ نہیں ہیں۔ ان کے کئے ہم نے پنچایت سطح پر 2 کوئنٹل چاول فراہم کرائے۔ شہری علاقوں میں مزدوروں کے لئے ایک ماہ کی تنخواہ، رہائش اور کھانے کے انتظام کے لئے صنعتکاروں سے بات کی۔ اس سے 39 لاکھ مزدوروں کو فائدہ ہوا۔ ہم دوسری ریاستوں کے بھی 10000 مزدوروں کے کھانے اور رہائش کے لئے مستقل انتظامات کر رہے ہیں۔ ہم نے دو ماہ کے لئے بجلی کا بل معاف کر دیا، تاکہ بھیڑ جمع نہ ہو۔ 8 ویں، 9 ویں اور 11 ویں کے بچوں کو عمومی ترقی دی گئی۔ آنگن واڑی کے بچوں کے لئے گھر پر کھانے کی اشیا پہنچائی۔‘‘


انہوں نے کہا کہ متوسط آمدنی والے طبقہ کے لوگ بھی اس میں مدد کرنے کو تیار ہیں۔ اس کے لئے ہم نے ’ڈونیشن آن وہیل‘ شروع کیا۔ رائے پور میں 6 گاڑیوں سے شروع ہونے والے اس منصوبہ میں شروع کے دو دنوں میں تقریباً 2500 لوگوں نے 17000 کھانے کے پیکٹ کا عطیہ کیا۔

لاک ڈاؤن کے آگے بڑھنے کے امکان کے بارے میں پوچھے جانے پر بھوپیش بگھیل نے کہا، ’’وزیر اعظم 11 اپریل کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے وزرائے اعلیٰ کے ساتھ ایک میٹنگ کریں گے۔ اس میں ہم اپنی تجویز پیش کریں گے۔ اس کے بعد ہم کابینہ کے ساتھیوں سے تبادلہ خیال کے بعد 12 اپریل کو حتمی فیصلہ لیں گے۔‘‘

انہوں نے ’’لاک ڈاؤن کے حوالے سے ریاستی حکومت کے مختلف محکموں سے تجاویز طلب کی گئی ہیں۔ چھتیس گڑھ میں کورونا وائرس کے 11 مریض پائے گئے ہیں، ان میں سے 9 صحتیاب ہو کر اپنے گھر جا چکے ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 09 Apr 2020, 8:40 PM