بہار میں ایک طرف انتخابی ہلچل، دوسری طرف بے روزگار نوجوانوں کے ساتھ کروڑوں روپے کی ٹھگی کا انکشاف
بہار کے مظفرپور ضلع کے بیریا علاقے میں قائم ایک ویزا کمپنی ’امپیریل انٹرپرائزز‘ نے 300 سے زیادہ نوجوانوں کو جعلی ویزا اور ٹکٹ دے کر بیرونِ ملک بھیجنے کا جھانسہ دیا اور ان سے کروڑوں روپے اینٹھ لیے۔

انتخابی ماحول کے دوران بہار میں ان دنوں بے روزگار نوجوانوں کے مسائل پر خوب بات ہو رہی ہے۔ روزگار کے خواب دکھائے جا رہے ہیں، لیکن المیہ یہ ہے کہ اسی بہار میں روزگار دلانے کے نام پر سینکڑوں بے روزگار نوجوانوں سے کروڑوں روپے کی دھوکہ دہی کا انکشاف ہوا ہے۔ دھوکہ دہی کے شکار صرف بہار کے نوجوان ہی نہیں ہیں، بلکہ اترپردیش کے غازی پور ضلع کے تقریباً ایک درجن بے روزگار نوجوان بھی اس میں شامل ہیں۔
بہار کے مظفرپور ضلع کے بیریا علاقے میں قائم ایک ویزا کمپنی ’امپیریل انٹرپرائزز‘ نے 300 سے زیادہ نوجوانوں کو جعلی ویزا اور ٹکٹ دے کر بیرونِ ملک بھیجنے کا جھانسہ دیا اور ان سے کروڑوں روپے اینٹھ لیے۔ بتایا جا رہا ہے کہ ان 300 نوجوانوں میں سے 29 بے روزگار نوجوانوں کو مغربی افریقہ کے ملک بینن کا جعلی ویزا اور ٹکٹ دے کر ممبئی ایئرپورٹ بھیجا گیا۔ مزید یہ بھی سامنے آیا ہے کہ کئی نوجوانوں کو امریکہ اور یورپ کے مختلف ممالک کے جعلی ویزے دیے گئے۔ لیکن جب یہ نوجوان ایئرپورٹ پہنچے تو انکشاف ہوا کہ ان کے ویزے اور ٹکٹ دونوں ہی جعلی ہیں۔

کیسے کی گئی ٹھگی؟
متاثرہ نوجوانوں کے مطابق کمپنی نے پہلے ویزا اور نوکری کا لالچ دے کر پاسپورٹ جمع کرایا اور 3,200 روپے میڈیکل فیس کے طور پر لیے۔ ویزا ملنے کے بعد 50,000 روپے اور ٹکٹ کنفرم ہونے پر مزید 40,000 روپے دینے کی شرط رکھی گئی۔ یوں ہر نوجوان سے تقریباً 90,000 روپے وصول کیے گئے۔ کمپنی نے ویزا اور ٹکٹ موبائل پر بھیجے، نوجوانوں نے خود اس کی تصدیق کی اور بعد میں ادائیگی کر دی۔ لیکن جیسے ہی وہ ممبئی فلائٹ کے لیے پہنچے، کمپنی کے ڈائریکٹرز کے موبائل فون بند ملے اور پتہ چلا کہ وہ فرار ہو چکے ہیں۔
یوپی کے غازی پور کے نوجوانوں کی کہانی
اترپردیش کے غازی پور ضلع کے کمسار علاقے کے 11 بے روزگار نوجوانوں سے تقریباً 11 لاکھ روپے کی ٹھگی کی گئی۔ ان میں سرتاج خان (اوسیا گاؤں)، جاسم خان (اوسیا گاؤں)، جاوید خان (بارا گاؤں)، معراج خان، غفران خان، بھولو خان، شمشیر خان، ارشد خان (بارا)، عاقب خان، قطب الدین خان اور انعام خان شامل ہیں۔ ان میں سے 8 نوجوان بارا گاؤں کے، 2 اوسیا گاؤں اور ایک چترکونی گاؤں کا نوجوان ہے۔ متاثرہ بے روز گار نوجوان سرتاج خان نے ’نوجیون‘ سے بات کی۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے ماما کے بیٹے، جو سعودی عرب میں رہتے تھے، نے انہیں مظفرپور میں ویزا لگانے والی کمپنی کے بارے میں اطلاع دی۔ اس کے بعد وہ اور ان کے 6 ساتھی 20 اگست کو کمپنی کے دفتر پہنچے۔ انہوں نے ابھیشیک کمار سے ملاقات کی، جو خود کو کمپنی کا مالک بتا رہا تھا۔ اس نے پاسپورٹ جمع کرایا اور میڈیکل کروایا۔
سر تاج خان کے مطابق ’’ہم پہلے ہی بے روزگار تھے۔ بڑی مشکل سے پیسے جمع کر کے ویزا کے لیے دیے، اور اب وہ سب لے کر فرار ہو گئے۔ کسی نے ڈرائیور کے لیے، کسی نے الیکٹریشن یا اسٹور کیپر کے لیے ویزا اپلائی کیا تھا۔ میرے کئی ساتھیوں نے گھر کے زیور رہن رکھے، کچھ نے سود پر پیسے لیے اور کچھ نے زمین فروخت کر ویزا کی رقم ادا کی۔‘‘ سرتاج نے بتایا کہ انہیں 29 اگست کو فون پر آفر لیٹر اور 4 ستمبر کو ویزا بھی بھیج دیا گیا۔ ان کی فلائٹ 12 ستمبر کو ممبئی سے تھی۔ 9 ستمبر کو جب وہ ممبئی پہنچے اور کمپنی سے رابطہ کیا تو فون بند ملا۔ بعد میں پتہ چلا کہ کمپنی فرار ہو چکی ہے اور وہ سب دھوکہ دہی کا شکار ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خبر ملنے کے بعد ہمارے ہوش اڑ گئے۔ ہم پہلے سے ہی بے روزگار تھے، کسی طرح سے پیسہ جمع کر کے ویزا کی فیس ادا کی تھی۔

جاوید خان، جو پہلے سعودی عرب میں ہیوی ڈرائیور تھے، نے ’نوجیون‘ کو بتایا کہ میں 10 ماہ سے بے روزگار تھے۔ مجھے لگا کہ یہ اچھا موقع ہے، ویزا لے کر مغربی افریقہ نکل جانا چاہیے۔ انہوں نے بتایا کہ ایک لنک کے ذریعے انہیں مغربی افریقہ کے بینن میں ایک کمپنی کے بارے میں بتایا گیا، جہاں انہیں اور ان کے ساتھیوں کو بھیجا جانا تھا۔ معلومات کی تصدیق کرنے کے بعد انہوں نے بھی 90 ہزار روپے دینے کے لیے حامی بھر دی۔ جاوید کے مطابق وہ اپنے 6 بے روزگار ساتھیوں کے ساتھ مظفرپور پہنچے، پاسپورٹ جمع کرانے کے بعد ویزا حاصل کرنے کی کارروائی مکمل کی۔ لیکن ممبئی پہنچنے پر انہیں پتہ چلا کہ کمپنی جعلی تھی پیسے لے کر فرار ہو گئی ہے۔
جاوید کہتے ہیں کہ ویزا کے لیے اپلائی کرنے سے قبل مظفرپور میں انہوں نے اور ان کے ساتھیوں نے اس دفتر کے متعلق معلومات اکٹھی کی تھیں، جسے ابھیشیک کمار چلاتا تھا۔ دفتر کے آس پاس کے لوگوں نے بتایا کہ وہاں ویزا کا دفتر تقریباً 2 سالوں سے چل رہا ہے۔ لوگوں نے یہ بھی بتایا کہ ویزا کمپنی تقریباً 600 لوگوں کو بیرون ملک بھیج چکی ہے۔ جاوید نے بتایا کہ لوگوں سے جانکاری حاصل کرنے کے بعد انہیں اور ان کے ساتھیوں کو لگا کہ ویزا کمپنی ٹھیک ہے۔ ایسے میں جاوید اور ان کے 6 دیگر بے روزگار ساتھیوں نے 20 اگست کو پاسپورٹ جمع کرنے کے بعد میڈیکل کروایا، جس کے لیے 3200 روپے الگ سے ادا کیے۔ اس کے بعد باقی کی کارروئی مکمل کی گئی۔
دھوکہ دہی کے شکار جمشید خان (عمر 44 سال) جو غازی پور کے بارا گاؤں کے رہنے والے ہیں۔ انہوں نے ’نوجیون‘کو بتایا کہ روزگار کی تلاش میں میری عمر بھی نکل رہی تھی۔ مجھے خبر ملی کہ مغربی افریقہ میں الیکٹریشن کے لیے ویزا مل رہا ہے، تنخواہ بھی اچھی مل رہی تھی۔ ایسے میں میں نے بھی اپنے باقی کے ساتھیوں کے ساتھ ویزا کے لیے اپلائی کر دیا۔ ویزا کمپنی ’امپیریل انٹرپرائزز‘ نے موبائل پر ہی ویزا اور ٹکٹ بھیجا تھا، جس کے بعد میں نے کمپنی کو 90 ہزار روپے ادا کر دیے۔

مظفرپور میں ویزا دفتر اور واقعہ
متاثرہ نوجوان سر تاج خان کے مطابق کمپنی کا دفتر پارس مال، مظفرپور میں ریلوے اسٹیشن سے ساڑھے تین کلومیٹر کے فاصلے پر تھا۔ وہیں پاسپورٹ جمع کرائے گئے اور میڈیکل کروایا گیا۔ ویزا اور ٹکٹ موبائل پر بھیجے گئے۔ لیکن جب سب کچھ جعلی نکلا تو نوجوان دفتر پہنچے تو وہاں تالا بند ملا۔ غصے میں نوجوانوں نے احتجاج کیا۔ اطلاع ملتے ہی سٹی ایس پی کوٹا کرن کمار، ایس ڈی پی او وِنیتا سنہا، اور تھانہ انچارج روہن کمار سمیت بڑی تعداد میں پولیس پہنچی۔ فی الحال اہیاپور تھانے میں ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔

ابھیشیک کمار، جس پر دھوکہ دہی کا الزام ہے
یہ ہیں نامزد ملزم:
1. ابھیشیک کمار (جھارکھنڈ، دھنباد)
2. رنجیت کمار شرما
3. سندیپ کمار
4. وِنے شرما
5. محمد ارمان
بہار کے دیگر متاثرین کا ردعمل
دربھنگہ کے محمد صابر نے بتایا کہ انہیں بھی 19 ستمبر کو اسی کمپنی نے ویزا اور ٹکٹ دلانے کے بہانے بلایا۔ 3 ہزار روپے میڈیکل کے لیے لیے گئے اور ویزا موبائل پر بھیجا گیا۔ سیوان کے پرنس کمار کے مطابق، ان کا پاسپورٹ بھی جمع کیا گیا اور ویزا دیا گیا۔ جنہوں نے پوری رقم دی، انہیں ویزا، ٹکٹ اور پاسپورٹ واپس ملا، مگر باقی نوجوانوں کے پاسپورٹ کمپنی نے رکھ لیے۔ پولیس اس پورے معاملے کی تفتیش کر رہی ہے، جبکہ دھوکہ دہی کے شکار بے روزگار نوجوان سخت پریشانی میں مبتلا ہیں۔ وہ سوچ رہے ہیں کہ جو قرض لے کر ویزا کی رقم دی تھی، اب اسے واپس کیسے کریں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔