گاندھی جینتی منانے والی بی جے پی میں آزادی، مساوات اور بھائی چارہ کہاں ہے؟: پی چدمبرم

چدمبرم نے کہا کہ ملک میں نسل پرستی اور تعصب کا غلبہ نظر آرہا ہے، مساوات بس ایک خواب ہے، تمام ثبوت ہندوستانیوں میں بڑھتےعدم مساوات کی طرف اشارہ کرتے ہیں، آزادی بجھتے چراغ کی طرح دھیمی لو میں جل رہی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ملک میں موجودہ قابل رحم حالات کے درمیان بی جے پی اور مودی حکومت کی طرف سے مہاتما گاندھی کی 150 ویں یوم پیدائش منانے پر سابق مرکزی وزیر اور کانگریس کے سینئر رہنما پی چدمبرم نے سوال کھڑے کیے ہیں، پی چدمبرم کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ٹوئٹ کیا گیا، ’’میں نے اپنے خاندان کو میری طرف سے اس ٹوئٹ کو کرنے کے لئے کہا، جیسا کہ ہم مہاتما گاندھی کی 150 ویں یوم پیدائش کے سال بھر چلنے والے جشن کا آغاز کر رہے ہیں، ہمیں یہ سوال پوچھنا ہوگا کہ آزادی، مساوات اور بھائی چارہ کہاں ہے‘‘؟


چدمبرم نے مزید آگے لکھا، ملک میں بھائی چارہ مکمل طور پر مر گیا ہے، نسل پرستی اور تعصب کا غلبہ ہوتا نظر آرہا ہے، مساوات بس ایک خواب ہے، تمام ثبوت ہندوستانیوں میں بڑھتے عدم مساوات کی طرف اشارہ کرتے ہیں، آزادی بجھتے چراغ کی طرح دھیمی لو میں جل رہا ہے۔ کیا یہ چراغ جلتا رہے گا یا بوجھ جائے گا، یہ تو صرف وقت ہی بتا سکتا ہے‘‘۔

آئی این ایكس میڈیا کیس میں جیل میں بند پی چدمبرم مسلسل بی جے پی اور مودی حکومت کو گھیر کر رہے ہیں، اس سے پہلے انہوں نے ٹوئٹ کر ملک میں بڑھتے پیاز کے دام اور کشمیر مسئلے پر مرکز کی مودی حکومت پر نشانہ لگایا تھا۔ انہوں نے ٹوئٹ کر کہا تھا، ’’کیا وہ پیاز پیدا کرنے والے کسانوں کی آواز سنیں گے؟ کسان جس قیمت کے حقدار ہیں اور صارفین جسے برداشت کر سکتے ہیں، حکومت ان دونوں کے درمیان توازن کیوں نہیں بنا سکتی؟‘‘


انہوں نے ایک اور ٹوئٹ میں کہا، ’’کیا وہ کشمیر کے سیب باغان کی آواز سنیں گے؟ اگر سب کچھ نارمل ہے، تو روایتی تاجر سیب خریدنے اور ٹرانسپورٹ کے لئے اپنے ٹرکوں کو کشمیر کیوں نہیں لے جا رہے ہیں؟‘‘

پی چدمبرم نے اپنے ٹوئٹس میں بے روزگاری کا مسئلہ بھی اٹھایا تھا، انہوں نے ٹوئٹ کر کے کہا تھا، ’’ڈھول کی آواز پھیکی پڑ گئی ہے، کیا حکومت اب ان نوکری پیشہ کے رونے کی آواز سنے گی جنہیں ہمیشہ کے لئے نوکری سے نکال دیا گیا ہے یا جن کی نوکری چھوٹ گئی ہے؟ ایک رپورٹ کے مطابق ان میں سورت ڈائمنڈ انڈسٹری کے 1 لاکھ ورکرز ہیں‘‘ـ

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 03 Oct 2019, 3:04 PM