رام مادھو ثبوت دیں، نہیں تو معافی مانگیں اور گندی سیاست نہ کریں: عمر عبد اللہ

رام مادھو کے متنازعہ بیان پر عمر عبداللہ بھڑک گئے ہیں اور انہوں نے رام مادھو کو چیلنج کیا ہے کہ یا تو وہ اپنے بیان کے حق میں ثبوت دیں یا معافی مانگیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

بی جے پی کے رہنما اور جموں و کشمیر کے بی جے پی انچارج رام مادھو کے اس بے تکے بیان پر جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ بھڑک گئے ہیں، رام مادھو نے کہا تھا کہ نیشنل کانفرنس، پیپلس ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) اور کانگریس کے مابین اتحاد سرحد پار کے حکم پر ہوا ہے۔ عمر عبد اللہ نے کہا ہے کہ ’’وہ رام مادھو کو چیلنج کرتے ہیں کہ وہ اس الزام کو ثابت کریں‘‘۔

عمر اعبداللہ نے کہا کہ آپ کے پاس را، آئی بی، این آئی اے جیسی ایجنسی ہے اور سی بی آئی بھی آپ کے کنٹرول میں ہے۔ اگر آپ میں ہمت ہے تو عوام کے سامنے ثبوت پیش کریں ورنہ معافی مانگیں اورگندی سیاست نہ کریں‘‘۔

ہنگامہ ہوتے دیکھ رام مادھو نے اپنی صفائی میں کہا ہے کہ ان کا مقصد عمر عبداللہ کو تکلیف پہنچانا نہیں تھا۔ دونوں پارٹیوں میں اچانک پیدا ہوئی محبت کے بعد یہ شبہ پیدا ہوا تھا اور یہ ایک سیاسی بیان ہے۔ اس پر عمر عبدللہ نے ٹوئٹ کیا ’’نہیں، یہ کوئی مذاق کی بات نہیں ہے۔ میری پارٹی پر الزام لگایا ہے کہ وہ پاکستان کے اشارہ پر کام کر رہی ہے، اس کو ثابت کرو‘‘۔

واضح رہے رام مادھو نے بیان دیا تھا ’’پی ڈی پی اور نیشنل کانفرنس کو سرحد پار سے حکم ملا کہ وہ بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لیں تو انہوں نے حصہ نہیں لیا اب ان کو سرحد پار سے مل کر حکومت بنانے کے احکام ملے ہیں تو وہ اس کے لئے تیار ہو گئے‘‘۔

کل کافی ڈرامہ کے بعد جموں و کشمیر کے گورنر ستیہ پال ملک نے یہ کہہ کر جموں و کشمیر اسمبلی تحلیل کر دی تھی کہ اتحاد حکومت چلانے کا اہل نہیں ہے کیونکہ پارٹیوں کے نظریہ میں کافی اختلاف ہیں اس لئے اس کو حکومت سازی کا حق نہیں دیا جا سکتا ‘‘۔ گورنر کے ا س بیان پر کہ اتحادی پارٹیوں کے نظریوں میں اختلاف ہونے کی وجہ سے اتحاد کو حکومت بنانے کی دعوت نہیں دی جا سکتی، اس پر عمر عبد اللہ نے سوال کیا کہ ’’کیا بی جے پی اور پی ڈی پی کے نظریوں میں میل تھا ‘‘۔

واضح رہے پی ڈی پی کی سربارہ محبوبہ مفتی کے ذریعہ کل حکومت سازی کا دعوی پیش کیا تھا لیکن اس دعوے کے پیش کئے جانے کے کچھ دیر بعد ہی گورنر نے اسمبلی تحلیل کر دی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 22 Nov 2018, 4:09 PM