تیل قیمتوں سے ہاہاکار، 39 کا تیل 77 میں بیچ رہی سرکار

مودی حکومت نے اپنے 4 سال کے دور میں درجن بار ٹیکس میں اضافہ کر کے آپ کی جیب پر ڈاکا ڈالا ہے۔ لیکن آپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ جس تیل کے لئے آپ 77 روپے ادا کر رہے ہیں اس کی لاگت محض 39 روپے فی لیٹر ہے۔

تیل قیمتیں ہر روز نیا ریکارڈ بنا رہی ہیں
تیل قیمتیں ہر روز نیا ریکارڈ بنا رہی ہیں
user

قومی آوازبیورو

دہلی میں آپ جس ایک لیٹر پٹرول کے دام 76 روپے 87 پیسے ادا کر رہے ہیں اس کی اصل قیمت محض 39 روپے فی لیٹر ہے۔ باقی کا پیسہ مرکزی حکومت، ریاستی حکومت، پٹرول پمپ مالکان اور تیل کمپنیوں کے پاس جا رہا ہے۔ اس میں بھی سب سے بڑا حصہ مرکزی حکومت کے پاس جاتا ہے۔

پٹرول-ڈیزل کی بات کریں تو اس پر لگنے والا ٹیکس اصل قیمت سے زیادہ ہوتا ہے۔ مثلاً اگر خام تیل کے دام 78-79 ڈال فی بیرل ہیں اور ڈالر کے مقابلہ روپے کی قیمت 68 کے آس پاس ہے تو ایک لیٹر پٹرول کی قیمت دہلی میں 39 یا 40 روپے ہوگی۔ اس میں ڈیلر کمیشن بھی شامل ہے۔ لیکن اس پر 27 فیصد ویٹ کے طور پر یعنی 11 روپے دہلی حکوت کے پاس چلے جاتے ہیں۔ علاوہ ازیں 23.40 روپے ایکسائز ڈیوٹی یعنی مرکزی حکومت کا ٹیکس لگ جاتا ہے۔ یعنی کل ٹیکس کا 60 فیصد حصہ ایکسائز ڈیوٹی کے طور پر جا رہا ہے۔ ان سب کے چلتے 39 روپے فی لیٹر کا پٹرول تقریباً 77 روپے فی لیٹر ہو جاتا ہے۔ اسی طرح ڈیزل کے معاملہ میں بھی عام آدمی کو اتنا ہی ٹیکس دینا ہوتا ہے جو سیدھا حکومت کے خزانے میں چلا جاتا ہے۔

حساب کتاب کی ضرورت اس لئے ہے کیوں کہ پٹرول-ڈیزل کی قیمتیں ریکارڈ اونچائی پر ہیں۔ راجدھانی دہلی میں منگل کو پٹرول 76.78 روپے اور ڈیزل 68.08 روپے فی لیٹر بیچا گیا۔ لیکن نہ تو مرکزی حکومت نے ایکسائز ڈیوٹی کم کی اور نہ ہی دہلی حکومت نے ویٹ۔ ویسے دو دن قبل پٹرولیم کے وزیر دھرمیندر پردھان کے بیان سے یہ اشارہ ضرور ملا تھا کہ شاید حکومت ایکسائز ڈیوٹی کم کر کے تھوڑی راحت دے سکتی ہے لیکن ابھی تک کچھ نہیں ہوا۔

آپ کو یاد ہوگا کہ اکتوبر 2017 میں بھی حکومت نے ایسا ہی کیا تھا۔ لیکن آج ایکسائز ڈیوٹی کم کرنے کی ضرورت کیوں پڑرہی ہے جو ایک بڑا سوال ہے۔ دراصل 2014 میں خام تیل کی قیمتیں کافی کم ہو گئی تھیں لیکن مودی حکومت نے اس کا فائدہ عوام کو دینے کے بجائے ایکسائز ڈیوٹی کو بڑھا دیا۔ ایسا ایک یا دو بار نہیں بلکہ ایکسائز ڈیوٹی کم از کم درجن بار بڑھائی گئی۔ نتیجہ یہ ہوا کہ خام تیل سستہ ملنے کے باوجود قیمتیں پڑھی رہیں اور مودی حکومت خاموش رہی۔

تیل قیمتوں سے ہاہاکار، 39 کا تیل 77 میں بیچ رہی سرکار

گزشتہ 4 سالوں میں مودی حکومت نے پٹرول پر ایکسائز ڈیوٹی میں 211.7 فیصد اور ڈیزل میں 443.06 فیصد کا اضافہ کیا ہے۔ مئی 2014 میں پٹرول پر ایکسائز ڈیوٹی 9.2 روپے فی لیٹر اور ڈیزل پر 3.46 روپے فی لیٹر تھی جو اب بالترتیب 19.48 روپے اور 15.33 روپے فی لیٹر کر دی گئی ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ کا سارا بوجھ صارفین پر ڈال دینا زیادتی ہے۔ لیکن سوال یہ بھی ہے کہ اگر حکومت ایکسائز ڈیوٹی کم کرتی ہے تو پھر قومی خزانے کے خسارے کو قابو کرنا بہت مشکل ہو گا۔

وہ باتیں جن سے عام آدمی پریشان ہے

  • گزشتہ 3 مہینوں میں گھریلو بازار میں قیمتوں میں تقریباً 5 روپے فی لیٹر کا اضافہ ہوا ہے۔ انڈین آئل کی ویب سائٹ کے مطابق یکم مارچ کو دہلی میں پٹرول 71.57 روپے فی لیٹر تھا جو 22 مئی کو بڑھ کر 76.87 روپے فی لیٹر پر پہنچ گیا۔ اسی طرح یکم مارچ کو ڈیزل کی قیمت 62.25 روپے فی لیٹر تھی جو اب بڑھ کر 67.82 روپے فی لیٹر ہو گئی ہے۔
  • بین الاقوامی بازاروں میں خام تیل کی قیمتوں میں تیزی بنی ہوئی ہے۔ مارچ کی شروعات میں خام تیل 65 ڈالر فی بیرل کے قریب تھا لیکن تبدیل ہوتے بین الاقوامی حالات، کوریا بحران، ٹریڈ وار، ایران بحران کے سبب بڑھی ہوئی مانگ، اوپیک اور غیر اوپیک ممالک میں ایک ساتھ پیداوار میں کٹوتی کی وجہ سے خام تیل لگاتار مہنگا ہوتا چلا گیا۔ خام تیل مئی کا دوسرا ہفتہ آتے آتے 80 ڈالر فی بیرل پار گیا اور اس کا سیدھا اثر بازار پر پڑا۔

تیل کمپناں کیوں بڑھا رہی ہیں دام؟

تیل کمپنیوں نے حکومت کی بالواسطہ ہدایت پر کرناٹک انتخابات کے لئے پولنگ ہونے سے پہلے تقریباً 3 ہفتہ تک پٹرول-ڈیزل کی قیمتوں کو مستحکم رکھا۔ 12 مئی کو کرناٹ میں پولنگ ہوئی اور 14 مئی سے تیل کمپنیوں نے پھر سے قیمتوں میں یومیہ تبدیلی شروع کر دی۔ ایک تخمینہ کے مطابق پٹرول-ڈیزل کی قیمتیں 19 دنوں تک مستحکم رہنے کے سبب کمپنوں کو تقریباً 500 کروڑ روپے کا نقصان اٹھانا پڑا کیوں کہ اس دوران خام تیل کی قیمتوں میں تیزی کا رجحان رہا۔ علاوہ ازیں اس دوران ڈالر کے مقابلہ روپیہ بھی کمزور ہوا۔ ایسے حالات میں کمپناں کرناٹک انتخابات کے قبل والے مارجن پر جانے کے لئے تیزی سے داموں میں اضافہ کر رہی ہیں۔

ٹیکس کا بوجھ کتنا بڑھا؟

اگر ستمبر 2014 کے بعد سے دیکھیں تو صرف ڈیزل پر ہی اب تک 17.33 روپے فی لیٹر ٹیکس بڑھایا جاچکا ہے۔ حالانکہ پچھلے سال اکتوبر میں محض 2 روپے کی کمی کی گئی تھی۔ ایسی کمی پٹرول میں بھی کی گئی تھی۔ ایک تخمینہ کے مطابق 2 روپے کی اس کمی سے سرکاری خزانے کو 26000 کروڑ کا نقصان ہوا ہوگا۔

اب کیا متبادل ہیں؟

  • حکومت خام تیل کی قیمت میں کمی کا انتظار کرے: لیکن موجودہ بین الاقوامی حالات میں ایسے آثار دکھائی نہیں دے رہے ہیں کہ خام تیل میں کوئی کمی واقع ہوگی۔ ایسا پہلے بھی ہوا ہے جب قیمتوں میں لگاتار اضافہ ہوتا رہا ہے۔ حکومت کے پاس فی الحال کوئی طویل مدتی منصوبہ بھی نہیں، اور اگر ہے تو ابھی تک سامنے کیوں نہیں آیا ہے۔
  • ایکسائز ڈیوٹی میں فوری کٹوتی کرے: لیکن صرف 2 روپے فی لیٹر کی کٹوتی سے سرکاری خزانے کو تقریباً 26 ہزار کروڑ کا خسارہ ہوا اور اگر پھرایکسائز ڈیوٹی میں کٹوتی کی جاتی ہے تو اس سے سرکاری خزانے کا خسارہ بے قابو ہو جائے گا۔
  • ریاستی حکومتوں سے ویٹ اور مقامی ٹیکس کم کرنے کی اپیل کرے: لیکن ایسی کئی ریاستیں ہیں جہاں بی جے پی کی حکومت نہیں ہیں اور جنوبی ہندوستان میں تو کئی ریاستیں مرکز کے ساتھ دو دو ہاتھ کرنے کے موڈ میں رہتیں۔ ایسے حالات میں ان ریاستوں کو منانا مشکل کام ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 23 May 2018, 12:11 PM