نوح تشدد: مسلمانوں کے من کی بات سنیں وزیر اعظم مودی! امام احمد بخاری کی درخواست

دہلی کی جامع مسجد کے شاہی امام سید احمد بخاری نوح تشدد کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی سے 'مسلمانوں کے من کی بات سننے' کی درخواست کی۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کو مسلم دانشوروں سے بات چیت کرنی چاہئے

<div class="paragraphs"><p>سید احمد بخاری / آئی اے این ایس</p></div>

سید احمد بخاری / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: جامع مسجد کے شاہی امام سید احمد بخاری نے نوح تشدد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں 'نفرت کا طوفان' برپا ہے۔ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی پر زور دیا کہ وہ مسلمانوں کی 'من کی بات' سنیں۔ نوح تشدد اور چلتی ٹرین میں ریلوے پولیس کانسٹیبل کے ہاتھوں تین مسلمانوں سمیت چار لوگوں کے قتل جیسے حالیہ واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے بخاری نے مشورہ دیا کہ وزیر اعظم مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کو مسلم دانشوروں سے بات چیت کرنی چاہئے۔

تاریخی جامع مسجد میں جمعہ کے خطبہ کے دوران احمد بخاری نے کہا کہ ’’میں ملک کے موجودہ حالات کی وجہ سے بولنے پر مجبور ہوں۔ ملک کی صورتحال تشویشناک ہے اور نفرت کا طوفان ملک میں امن کے لیے سنگین خطرہ پیدا کر رہا ہے۔‘‘ وزیر اعظم مودی کے ماہانہ ریڈیو پروگرام کا حوالہ دیتے ہوئے بخاری نے کہا ’’آپ اپنے 'من کی بات' کہتے ہیں لیکن آپ کو مسلمانوں کے 'من کی بات' بھی سننے کی ضرورت ہے۔ مسلمان موجودہ حالات سے پریشان ہیں اور اپنے مستقبل کے بارے میں فکر مند ہیں۔‘‘ جامع مسجد کے امام نے الزام لگایا کہ قانون نفرت اور فرقہ وارانہ تشدد سے نمٹنے میں ’کمزور‘ ثابت ہو رہا ہے۔


احمد بخاری نے کہا ’’ایک مذہب کے لوگوں کو کھلے عام دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ پنچایتیں منعقد کی جاتی ہیں، جہاں مسلمانوں کے بائیکاٹ کی کالیں دی جاتی ہیں اور ان کے ساتھ تجارت اور کاروبار ختم کرنے کا اعلان کیا جاتا ہے۔ دنیا میں 57 اسلامی ممالک ایسے ہیں جہاں غیر مسلم بھی رہتے ہیں لیکن انہیں اپنی زندگی یا معاش کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔‘‘

انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان تعلقات ’خطرے میں ہیں‘۔ بخاری نے کہا کہ ’’ہندوستان میں اتنی نفرت کیوں؟ کیا ہمارے آباؤ اجداد نے اس دن کے لیے آزادی حاصل کی تھی؟ کیا اب ہندو اور مسلمان الگ الگ رہیں گے؟‘‘ بخاری نے کہا کہ حالات کو کنٹرول کرنا حکومت کے ہاتھ میں ہے۔


انہوں نے کہا ’’میں وزیر اعظم اور وزیر داخلہ سے کہنا چاہتا ہوں کہ وہ لبرل بنیں اور مسلم دانشوروں سے بات کریں۔ میں آپ کو ملک کے مسلمانوں کی طرف سے بتانا چاہتا ہوں کہ آپ ہم سے بات کریں، ہم تیار ہیں۔‘‘ بخاری نے مشورہ دیا کہ مرکز موجودہ نفرت کے طوفان سے ملک کو بچانے کے لیے مسلم طبقہ کے ارکان کے ساتھ ایک اجلاس کر سکتا ہے۔

خیال رہے کہ جے پور-ممبئی ایکسپریس ٹرین میں 31 جولائی کی صبح تقریباً 5 بجے فائرنگ کا واقعہ پیش آیا تھا۔ آر پی ایف کانسٹیبل چیتن سنگھ نے اپنے سینئر اے ایس آئی ٹیکارام مینا اور تین مسافروں کو گولی مار کر قتل کر دیا تھا۔ مقتول مسافروں کی شناخت عبدالقادر، اصغر عباس شیخ اور سید سیف اللہ کے بطور ہوئی ہے۔


پولس نے ملزم چیتن کو یکم اگست کو بوریولی کی عدالت میں پیش کیا۔ عدالت نے ملزم کو 7 روزہ جسمانی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ انڈیا ٹوڈے کو سینئر حکام کی جانب سے بتایا گیا کہ وہ انکوائری میں تعاون نہیں کر رہے ہیں۔ وہ فائرنگ سے متعلق سوالات کے جوابات ادھر ادھر دیتا ہے اور پولیس حراست میں نعرے بھی لگا رہا ہے۔

पुलिस ने आरोपी चेतन को 1 अगस्त को बोरीवली कोर्ट में पेश किया था. अदालत ने आरोपी को 7 दिन की पुलिस हिरासत में भेज दिया. सीनियर अधिकारियों की ओर से इंडिया टुडे को बताया गया कि वह पूछताछ में सहयोग नहीं कर रहा है. फायरिंग से जुड़े सवालों के वह इधर-उधर के जवाब देता है और पुलिस हिरासत में भी नारे लगा रहा है.

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔