بالاسور میں طالبہ کی موت کے خلاف این ایس یو آئی کا اوڈیشہ بھون کے باہر احتجاج، انصاف کا مطالبہ
این ایس یو آئی نے دہلی میں اوڈیشہ بھون کے باہر سویمیشری کی موت پر احتجاج کیا۔ تنظیم نے اسے قتل قرار دیا اور بی جے پی-اے بی وی پی گٹھ جوڑ کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے انصاف کا مطالبہ کیا

این ایس یو آئی کا احتجاج / قومی آواز / وپن
نئی دہلی: اوڈیشہ کے بالاسور ضلع میں ایف ایم کالج کی طالبہ کی دلخراش موت پر ملک گیر سطح پر غم و غصہ پھیل گیا ہے۔ اسی سلسلے میں نیشنل اسٹوڈنٹس یونین آف انڈیا (این ایس یو آئی) نے آج دہلی میں واقع ’اوڈیشہ بھون‘ کے باہر زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا۔ 20 سالہ طالبہ نے مبینہ جنسی ہراسانی اور ادارہ جاتی بےحسی سے تنگ آکر خودسوزی کی تھی، جس کے بعد تین دن تک زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد اس کا انتقال ہو گیا۔
احتجاج کی قیادت این ایس یو آئی دہلی کے صدر آشش لمبا نے کی، جنہوں نے سخت الفاظ میں اس سانحے کی مذمت کرتے ہوئے کہا، ’’یہ خودکشی نہیں ہے، بلکہ بی جے پی اور اے بی وی پی کے گٹھ جوڑ کے ذریعے کیا گیا قتل ہے۔ یہ نظام جو خواتین کو تحفظ دینے کے بجائے مجرموں کو بچاتا ہے، اب بے نقاب ہو چکا ہے۔ این ایس یو آئی انصاف ملنے تک خاموش نہیں بیٹھے گی۔‘‘
مظاہرے میں طلبہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ ہاتھوں میں بینر، پلے کارڈز اور نعرے لیے مظاہرین نے متاثرہ کو انصاف دلانے اور تعلیمی اداروں میں خواتین کے تحفظ کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔ کئی مظاہرین نے ’’جس نے ظلم کیا، وہی سسٹم قاتل ہے‘‘ اور ’’بی جے پی-اے بی وی پی ہائے ہائے‘‘ جیسے نعرے لگائے۔
احتجاج کے دوران موقع پر بھاری پولیس فورس تعینات کی گئی تھی۔ کچھ دیر بعد پولیس نے احتجاج پر قابو پانے کی کوشش کی اور متعدد این ایس یو آئی کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔ اس کے باوجود مظاہرین پرعزم رہے اور پرامن طریقے سے اپنا احتجاج جاری رکھا۔
این ایس یو آئی نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ متاثرہ کے لیے انصاف کی جنگ جاری رکھے گی اور ایسے نظام کے خلاف ہر سطح پر آواز بلند کرے گی جو خواتین کے تحفظ میں ناکام ہو چکا ہے۔ طلبہ تنظیم نے یہ بھی کہا کہ یہ سانحہ صرف ایک فرد کا نہیں، بلکہ اس ملک میں موجود ہزاروں خواتین کی خاموش جدوجہد اور سسٹم کی ناکامی کی علامت ہے۔
اس سے پہلے کانگریس کی قیادت، خاص طور پر راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی اس واقعے کو لے کر سخت ردعمل دے چکے ہیں۔ انہوں نے حکومت سے جواب طلب کرتے ہوئے اسے سسٹم کی اجتماعی ناکامی قرار دیا تھا۔ اوڈیشہ حکومت کی جانب سے اس معاملے کی تفتیش کا حکم تو دیا گیا ہے لیکن مظاہرین کا کہنا ہے کہ صرف رسمی کارروائیاں کافی نہیں، بلکہ متاثرہ کے اہل خانہ کو انصاف، ذمہ داروں کو سزا اور ملک کی بیٹیوں کو تحفظ دیا جانا چاہیے۔
این ایس یو آئی کا کہنا ہے کہ جب تک حکومت اور ادارے بیدار نہیں ہوتے، تب تک طلبہ خاموش نہیں بیٹھیں گے اور متاثرہ کی قربانی کو رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔