وزارت تعلیم کے ’شاستری بھون‘ میں این ایس یو آئی کا احتجاجی مظاہرہ، ورون چودھری سمیت کئی طلبا گرفتار

بی جے پی حکومت کے ذریعہ طلبا کے حقوق پر ہو رہے منظم حملوں کے خلاف ہوئے اس احتجاجی مظاہرہ میں سینکڑوں طلبا نے حصہ لیا۔

<div class="paragraphs"><p>احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے این ایس یو آئی صدر ورون چودھری و دیگر</p></div>

احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے این ایس یو آئی صدر ورون چودھری و دیگر

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: نیشنل اسٹوڈنٹس یونین آف انڈیا (این ایس یو آئی) نے آج وزارت تعلیم کے ’شاستری بھون‘ میں زوردار احتجاجی مظاہرہ کر طلبا کے اہم ایشوز پر اپنی آواز بلند کی۔ یہ مظاہرہ این ایس یو آئی کے قومی صدر ورون چودھری کی قیادت میں کیا گیا۔ بی جے پی حکومت کے ذریعہ طلبا کے حقوق پر ہو رہے منظم حملوں کے خلاف ہوئے اس احتجاجی مظاہرہ میں سینکڑوں طلبا نے حصہ لیا۔ مظاہرہ کا مقصد اسکالرشپ، فیلوشپ اور داخلہ کے طریقۂ کار میں انصاف کا مطالبہ کرنا تھا۔

وزارت تعلیم کے ’شاستری بھون‘ میں این ایس یو آئی کا احتجاجی مظاہرہ، ورون چودھری سمیت کئی طلبا گرفتار

این ایس یو آئی کے ذریعہ جاری پریس ریلیز کے مطابق اس پرامن احتجاجی مظاہرہ کو دبانے کے لیے کثیر تعداد میں پولیس کی تعیناتی کی گئی تھی۔ اس کے باوجود طلبا نے اپنی آواز بلند کی اور اپنے مطالبات سامنے رکھے۔ اس موقع پر ورون چودھری نے کہا کہ ’’یہ حکومت تعلیم کے خلاف جنگ شروع کر چکی ہے۔ فیلوشپ روکنے سے لے کر داخلہ امتحانات میں ہیرا پھیری تک، یہ منصوبہ بند طریقے سے محروم طبقات کے طلبا کو باہر کر رہی ہے۔ مودی حکومت تعلیم کو ’ٹھیکا‘ پر دے رہی ہے۔ یہ ایسے پرائیویٹ پلیئرس کے حوالے کیا جا رہا ہے جن کی کوئی جوابدہی نہیں ہے۔ ہم اسے برداشت نہیں کریں گے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’یہ لوگ منوسمرتی کے نظریات سے تعلیمی نظام چلانا چاہتے ہیں، لیکن ہم آئین کو اونچا رکھیں گے۔ ان کا ارادہ صاف ہے– ایس سی، ایس ٹی، او بی سی اور اقلیتوں کو کچلنا۔ لیکن ہم پوری طاقت کے ساتھ اس ناانصافی کا مقابلہ کریں گے۔‘‘

وزارت تعلیم کے ’شاستری بھون‘ میں این ایس یو آئی کا احتجاجی مظاہرہ، ورون چودھری سمیت کئی طلبا گرفتار

اس احتجاجی مظاہرہ کے بعد ورون چودھری اور این ایس یو آئی کے سینکڑوں کارکنان کو جبراً حراست میں لیا گیا۔ این ایس یو آئی نے اس استحصال پر مبنی رویہ کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور یہ عزم دہرایا کہ طلبا کے حقوق بحال ہونے اور انصاف ملنے تک جدوجہد ملک بھر میں جاری رہے گی۔ این ایس یو آئی نے حکومت کے سامنے جو مطالبات رکھے، وہ اس طرح ہیں:

  • پوسٹ میٹرک اور پری میٹرک اسکالرشپ میں 40 فیصد کی تخفیف اور تاخیر کا مسئلہ حل کیا جائے، کیونکہ اس سے ملک بھر میں ایس سی، ایس ٹی، او بی سی و اقلیتی طبقہ کے طلبا متاثر ہو رہے ہیں۔

  • مولانا آزاد نیشنل فیلوشپ کو اچانک ختم کرنا غلط ہے۔ اس سے ہزاروں اقلیتی طلبا اعلیٰ تعلیم و تحقیق سے محروم ہو گئے ہیں۔

  • نیٹ فیلوشپ کی رقم 2006 سے 8000 روپے پر ہی برقرار ہے، جبکہ این ایس یو آئی کا مطالبہ ہے کہ بڑھتی مہنگائی اور موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے اسے جے آر ایف کے برابر کیا جائے۔

  • نیشنل اوورسیز فیلوشپ میں تاخیر کا مسئلہ ہو ہو، کیونکہ اس سے محروم طبقات کے طلبا کے بیرون ملکی تعلیم کے خواب تاریک میں گم ہو رہے ہیں۔

  • ایس ایس سی اور یو پی ایس سی داخلہ امتحانات میں وسیع پیمانہ پر بے ضابطگی اور گھوٹالے ہو رہے ہیں، اس پر توجہ دی جائے۔ بلیک لسٹیڈ کمپنیوں کو بھی ٹنڈر دیے جا رہے ہیں، جس سے اداروں پر بھروسہ ختم ہو رہا ہے اور لاکھوں امتحان دہندگان کے مستقبل پر بحران کے بادل چھا گئے ہیں۔