کشمیر: پیلٹ گن کا نشانہ بننے والا بہار کا کمسن مزدور بینائی سے محروم

تاہم سوہن وادی میں پیلٹ کے استعمال سے متاثر ہونے والا دوسرا غیر ریاستی مزدور ہے اس سے قبل سال 2016 میں بہار کا ہی ایک مزدور پیلٹ لگنے سے زخمی ہوا تھا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سری نگر: وادی کشمیر میں جہاں احتجاجوں سے نمٹنے کے لئے سیکورٹی فورسز کی طرف سے پیلٹ گن کے استعمال سے زخمی ہونے والوں خاص طور پر آنکھوں کی بینائی سے محروم ہونے والوں کی تعداد میں روز افزوں اضافہ ہو رہا ہے وہیں حالیہ احتجاجوں کے دوران ایک غیر ریاستی کمسن مزدور بھی بری طرح سے زخمی ہوکر بینائی سے محروم ہوگیا ہے۔

جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے ترال قصبہ میں 25 مئی کو انصار غزوۃ الہند نامی ملی ٹنٹ تنظیم کے بانی و چیف کمانڈر ذاکر موسیٰ کی ہلاکت کے خلاف نوجوانوں کی ایک کثیر تعداد بر سر احتجاج تھی اور سیکورٹی فورسز نے احتجاجی نوجوانوں کو منتشر کرنے کے لئے مبینہ طور پر پیلٹ کا بے تحاشا استعمال کیا جس کے نتیجے میں درجنوں نوجوان پیلٹ لگنے سے زخمی ہوئے اور ان زخمیوں میں تلاش معاش کے لئے چند روز قبل ہی وارد وادی ہونے والا سوہن جیت مندیپ نامی ایک کمسن مزدور بھی تھا۔


بہار کے ارریہ علاقے سے تعلق رکھنے والا سوہن جیت روزی روٹی کمانے کی غرض سے صرف چار روز قبل ہی وارد وادی ہوا تھا اور پلوامہ کے قصبہ ترال کے مورن چوک میں ایک کرایہ کے کمرے میں رہائش پذیر تھا۔ 25 مئی کی صبح سوہن جیت حسب معمول اپنے ہم وطن ساتھیوں کے ساتھ مزدوری کے لئے نکلا، اُس وقت سب کچھ ٹھیک تھا، بازاروں میں معمول کی چہل پہل تھی، دکانین کھلی ہوئی تھیں، سڑکوں پر ٹریفک رواں دواں تھا اور لوگ بھی اپنے اپنے کاموں میں مصروف و مشغول تھے۔

لیکن شام کو جب سوہن جیت دن بھر کی کمر توڑ محنت ومشقت کے بعد تھکا ماندہ اپنے کمرے کی طرف واپس لوٹا تو ماحول یکسر بدل گیا تھا، حالات نے سنگین رخ اختیار کیا تھا، بازار سنساں تھے، سڑکوں پر نوجوانوں کی ٹولیوں اور سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری تھا، نوجوانوں کی طرف سے کی جانے والی سنگ باری کا جواب پیلٹ کے گولوں سے دیا جارہا تھا اس دوران سوہن جیت اپنے کمرے کی طرف تیزی سے جارہا تھا کہ پیلٹ کے چھروں نے اس کے چہرے کو نہ صرف داغدار کیا بلکہ اس کی آنکھوں میں بھی اندھیرا کردیا۔


سوہن جیت کو اس کے ساتھیوں اور مقامی نوجوانوں نے نازک حالت میں علاج ومعالجے کے لئے فوری طور پر ضلع ہسپتال پلوامہ پہنچایا جہاں سے اس کو شری مہاراجہ ہری سنگھ اسپتال ریفر کیا گیا۔ اس کی دونوں آنکھوں میں پیلٹ کے چھرے لگے ہیں اسپتال میں تین دنوں تک زیر علاج رہنے کے بعد اس کو رخصت کیا گیا ہے۔

سوہن جیت کو جمعہ کے روز علاج کے لئے دوبارہ اسپتال جانا ہے اور اسی دن معلوم ہوگا کہ آیا اس کی بینائی بحال کرنے کے لئے آنکھوں کے آپریشن کی ضرورت پڑے گی یا نہیں تاہم اسپتال کے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ سوہن جیت کو سنگین نوعیت کے زخم لگے ہیں اور علاج کے بعد ہی معلوم ہوسکتا ہے کہ آیا اس کی بینائی مکمل طور پر بحال ہوسکتی ہے یا جزوی طور پر ہی واپس آسکتی ہے۔ سوہن جیت کا چچا جو خود بھی مزدور ہے وادی آکر اس کی تیمارداری کر رہا ہے اس کا کہنا ہے کہ بہار میں سوہن کے گھر والے کافی پریشان ہیں۔


تاہم سوہن وادی میں پیلٹ کے استعمال سے متاثر ہونے والا دوسرا غیر ریاستی ہے اس سے قبل سال 2016 میں بہار کا ہی ایک مزدور پیلٹ لگنے سے زخمی ہوا تھا۔ قابل ذکر ہے کہ کہ کشمیر میں سنہ 2016 ء کے جولائی میں حزب المجاہدین کے معروف کمانڈر برہان مظفر وانی کی ہلاکت کے بعد احتجاجی مظاہروں کے دوران سیکورٹی فورسز کی جانب سے پیلٹ گن کے استعمال سے سینکڑوں کی تعداد میں عام شہری بالخصوص نوجوان اپنی ایک یا دونوں آنکھوں کی بینائی سے محروم ہوگئے جبکہ دیگر 14 کی موت واقع ہوئی۔

اگرچہ پیلٹ گن کے خلاف عالمی سطح پر اٹھنے والی آوازوں کے درمیان اُس وقت کے مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے ستمبر 2016ء کے اوئل میں سری نگر میں یہ اعلان کیا تھا کہ 'اب کشمیر میں چھرے والی بندوق کی جگہ پاوا شیلوں کا استعمال ہوگا' جس سے کسی کی موت نہیں ہوگی، لیکن باوجود اُس اعلان کے وادی میں احتجاجی مظاہرین کے خلاف چھرے والی بندوق کا استعمال بغیر کسی روک ٹوک کے جاری ہے۔


کشمیر کے پیلٹ متاثرین نے 'پیلٹ متاثرین ویلفیئر ٹرسٹ' تشکیل دیا ہے جس کے بینتر تلے وہ کبھی کبھی پریس کالونی سری نگر آکر احتجاج کرتے ہیں اور حکومت سے پیلٹ گن پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 30 May 2019, 7:10 PM
/* */