اب سنبھل جامع مسجد میں ہندو طبقہ کو نماز پر اعتراض، جامع مسجد کا بورڈ بھی ہٹانے کا مطالبہ

ہندو طبقہ کے لوگوں نے ایس ڈی ایم دفتر پہنچ کر جامع مسجد کو عدالت کے ذریعہ متنازعہ ڈھانچہ قرار دینے کا حوالہ دیتے ہوئے مسجد میں نماز بند کرنے کا مطالبہ کیا۔

<div class="paragraphs"><p>سنبھل جامع مسجد / فائل تصویر / آئی اے این ایس</p></div>

سنبھل جامع مسجد / فائل تصویر / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

اتر پردیش کے سنبھل واقع جامع مسجد سے متعلق تنازعہ دن بہ دن نئی شکل اختیار کرتا جا رہا ہے۔ اب ہندو طبقہ نے اس مسجد میں نماز پڑھے جانے پر اعتراض کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر نماز کی ادائیگی بند کر دینی چاہیے۔ اتنا ہی نہیں، جامع مسجد کے بورڈ کو ہٹانے اور احاطہ میں پوجا کی اجازت دینے کے علاوہ ہریہر مندر کا بورڈ لگانے کی مانگ رکھ دی ہے۔

ہریہر مندر کیس کے عرضی گزار چھیم ناتھ تیرتھ کے مہنت بال یوگی دیناناتھ اپنے مطالبات کو لے کر ایس ڈی ایم دفتر پہنچے۔ ہندو طبقہ سے جڑے ان لوگوں نے جامع مسجد کو عدالت کے ذریعہ متنازعہ ڈھانچہ قرار دیے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے جامع مسجد میں نماز بند کرنے کا مطالبہ کیا۔ ان لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہندوؤں کو وہاں پوجا کی اجازت دی جانی چاہیے۔ اس بارے میں وفد نے صدر جمہوریہ اور وزیر اعظم کو خطاب کرتے ہوئے ایک عرضداشت بھی ایس ڈی ایم کے حوالے کیا۔ اس وفد میں ’سناتن سیوک سنگھ‘ اور دیگر ہندوتوا تنظیموں کے کارکنان موجود تھے۔


چھیم ناتھ تیرتھ کے مہنت بال یوگی دیناناتھ کا کہنا ہے کہ جامع مسجد میں نماز نہیں ہونی چاہیے۔ ایسا اس لیے کیونکہ ہم پوجا نہیں کر سکتے تو پھر نماز کی اجازت کیسے دی جا سکتی ہے۔ مندر سے متعلق ہائی کورٹ میں چل رہے اس کیس کو جلد از جلد نمٹانے کی سمت میں ٹھوس قدم اٹھانے کا مطالبہ بھی انھوں نے کیا۔ انھوں نے کہا کہ جب تک عدالت کا آخری فیصلہ نہیں آ جاتا، تب تک ہندو طبقہ کو بھی وہاں پوجا کرنے کا حق دیا جائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔