اب ایک نئے فتویٰ پر چائلڈ کمیشن کو ہوا اعتراض، دارالعلوم دیوبند کو پھر بھیجا نوٹس

مولانا مفتی راشد اعظمی نے کہا کہ ہمیں ابھی اس سلسلہ میں کوئی نوٹس موصول نہیں ہوا، البتہ جس قسم کے فتوے کا حوالہ خبروں میں دیا گیا ہے اس قسم کا کوئی فتویٰ ہماری ویب سائٹ پر موجود نہیں ہے۔

<div class="paragraphs"><p>دارالعلوم دیوبند، تصویر آئی اے این ایس </p></div>

دارالعلوم دیوبند، تصویر آئی اے این ایس

user

عارف عثمانی

دیوبند: چائلڈ کمیشن نے ایک مرتبہ پھر دارالعلوم دیوبند کی گھیرا بندی کرنے کی کوشش کی ہے۔ اب ایک نئے فتویٰ کے حوالہ سے کچھ قابل اعتراض مواد کو لے کر ڈی ایم سہارنپور و ایس ایس پی سہارنپور کو مکتوب بھیج کر دارالعلوم دیوبند کے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ حالانکہ دارالعلوم دیوبند نے صاف کیا ہے کہ جس طرح کے فتوے کا حوالہ دیا جا رہا ہے، ایسا کوئی فتویٰ ہماری سائٹ پر نہیں ہے۔ ایسا معلوم ہو رہا ہے جیسے نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (این سی پی سی آر) دارالعلوم دیوبند کے فتوؤں کے خلاف مہم چلا رہا ہے۔ کیونکہ اس سے قبل 22 فروری کو دارالعلوم دیوبند کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے 2 نوٹس چائلڈ کمیشن جاری کر چکا ہے اور یہ اب تیسرا نوٹس ہے۔

این سی پی سی آر کے چیئرمین پریانک قانونگو نے مکتوب میں کہا ہے کہ کمیشن کو دارالعلوم دیوبند کی ویب سائٹ پر مزید قابل اعتراض مواد ملا ہے۔ انہوں نے اتر پردیش پولیس کو ہدایت دی ہے کہ وہ دارالعلوم دیوبند کے خلاف اپنی ویب سائٹ پر گمراہ کن اور قابل اعتراض مواد کے لیے فوجداری مقدمہ درج کرے۔ خط میں چیئرمین نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ انہیں اس فتویٰ کی ایک کاپی ملی ہے جس میں پاکستان کے ایک فرد نے غیر مسلم قوتوں پر خودکش حملے کے بارے میں پوچھا تھا۔ اس کے جواب میں غلط اور غیر انسانی لکھنے کے بجائے دارالعلوم دیوبند نے کہا کہ اپنے مقامی علماء سے رابطہ کریں۔


قانونگو کا کہنا ہے کہ اس سے ایک بار پھر اجاگر ہوا ہے کہ اس طرح کے فتوے ملک کے ساتھ ساتھ قومی سلامتی کے معاملے کے لیے انتہائی خطرناک ہیں۔ این سی پی سی آر کے سربراہ نے اس خط میں کہا کہ دارالعلوم کے خلاف ایف آئی آر درج کی جانی چاہیے اور کارروائی کی رپورٹ تین دن کے اندر کمیشن کو بھیجی جائے۔ یہ مکتوب یوپی کے چیف سکریٹری اور اسٹیٹ ہوم ڈپارٹمنٹ کے سکریٹری کو بھی بھیجا گیا ہے۔

دوسری طرف اس سلسلہ میں دارالعلوم دیوبند کے قائم مقام مہتمم مولانا مفتی راشد اعظمی نے کہا کہ ہمیں ابھی اس سلسلہ میں کوئی نوٹس موصول نہیں ہوا، البتہ جس قسم کے فتوے کا حوالہ خبروں میں دیا گیا ہے اس قسم کا کوئی فتویٰ ہماری ویب سائٹ پر موجود نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔