اب گٹکھا اورپان مسالہ حکومت کے نشانے پر، پارلیمنٹ میں پیش ہوگا ’صحت اور قومی سلامتی سیس بل‘

نئے قانون کے تحت مینوفیکچررز کو رجسٹریشن کرانا ہوگا، ہرماہ پیداوار اور سیس کی پوری معلومات کے ساتھ ماہانہ ریٹرن جمع کرنا لازمی ہوگا۔ سرکاری افسر کسی بھی وقت فیکٹری کا معائنہ، جانچ اور آڈٹ کر سکیں گے۔

نرملا سیتارمن، تصویر یو این آئی
i
user

قومی آواز بیورو

مرکزی حکومت سرمائی اجلاس میں گٹکھا اور پان مسالہ کی صنعت پر کڑی نظر رکھنے کے لیے ایک بڑا بل پیش کرنے والی ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن پارلیمنٹ میں ’ہیلتھ اینڈ نیشنل سیکورٹی سیس بل 2025‘ پیش کرنے والی ہیں۔ اس کا مقصد صحت اور قومی سلامتی کے اخراجات پر ہونے والے خرچ کے لیے اضافی وسائل حاصل کرنا ہے۔

اس بل کے ذریعے حکومت گٹکھا،پان مسالہ اوردیگر تمباکو مصنوعات پر بھاری بھرکم سیس لگائے گی تاکہ صحت اور سلامتی سے متعلق اخراجات کے لیے اضافی ریونیو حاصل کیا جاسکے۔بل کی سب سے اہم شق یہ ہے کہ سیس اصل پیداواری حجم کی بجائے مشین کی زیادہ سے زیادہ پیداواری صلاحیت کی بنیاد پر لگایا جائے گا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ خواہ فیکٹری کم مینوفیکچرنگ کرے یا زیادہ، سیس کی رقم کا تعین مشین کی صلاحیت سے طے کیا جائے گا۔نئے قانون کے تحت تمام مینوفیکچررز کو ضروری طور سے رجسٹریشن کرانا ہوگا، ہرماہ پیداوار اور سیس کی پوری معلومات کے ساتھ ماہانہ ریٹرن جمع کرنا لازمی ہوگا۔ سرکاری افسر کسی بھی وقت فیکٹری کا معائنہ، جانچ اور آڈٹ کر سکیں گے۔


قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر 5 سال تک قید اور بھاری جرمانے کی سزا کا التزام ہے۔ حالانکہ ملزم کمپنیاں اپیلیٹ اتھارٹی سے لے کر سپریم کورٹ تک اپیل کر سکیں گی۔ سب سے زیادہ چونکانے والی بات یہ ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو حکومت کو موجودہ سیس کی شرح کو دوگنا کرنے کا حق حاصل ہوگا۔ حکومت کا خیال ہے کہ تمباکو اور پان مسالہ کی صنعت سے بڑے پیمانے پر ہونے والے صحت کے نقصانات اور سیکورٹی سے متعلق چیلنجوں کے پیش نظر اضافی فنڈنگ ​​کی ضرورت ہے۔ نئے سیس سے حاصل ہونے والے فنڈز پارلیمانی منظوری کے بعد قومی سلامتی اور صحت عامہ پر خرچ کیے جائیں گے۔

اس بل کے نفاذ سے گٹکھا اور پان مسالہ کی صنعت پر بڑی مالی ذمہ داری آئے گی جس سے آمدنی میں اضافہ کے ساتھ ساتھ قومی سلامتی کو بھی مضبوطی ملے گی۔ دوسری طرف یہ اندازہ بھی لگایا گیا ہے کہ اس بل کے نفاذ سے گٹکھا اور پان مسالہ بنانے والی تمام چھوٹی اور بڑی کمپنیوں پر مالی بوجھ میں نمایاں اضافہ ہوگا۔ کئی چھوٹی یونٹ بند ہو سکتی ہیں جبکہ بڑے برانڈز کو بھی قیمتیں بڑھانے پر مجبور ہونا پڑسکتاہے۔ مجموعی طور پر اس قدم کو تمباکو کنٹرول کے حوالے سے اب تک کا سب سے سخت قانونی قدم قرار دیا جا رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔