او بی سی، ایس ٹی اور مذہبی اقلیتی برادریوں کی خواتین کو ریزرویشن نہ دینا سماجی انصاف سے انکار کے مترادف: مایاوتی

مایاوتی نے دونوں ایوانوں سے خواتین ریزرویشن بل کی منظوری کا خیر مقدم کیا ہے، تاہم انہوں نے کہا کہ او بی سی اور ایس ٹی طبقہ کی خواتین کو علیحدہ ریزرویشن نہ دینا سماجی انصاف کے تصور سے انکار ہے

بی ایس پی سربراہ مایاوتی / آئی اے این ایس
بی ایس پی سربراہ مایاوتی / آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی سپریمو مایاوتی نے دونوں ایوانوں سے خواتین ریزرویشن بل کی منظوری کا خیر مقدم کیا ہے، تاہم انہوں نے کہا کہ او بی سی اور ایس ٹی طبقہ کی خواتین کو علیحدہ ریزرویشن نہ دینا سماجی انصاف کے تصور سے انکار ہے۔

مایاوتی نے جمعہ کو سوشل میڈیا کے ذریعے لکھا کہ "پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے خواتین ریزرویشن بل کی منظوری کا خیرمقدم کرتے ہیں لیکن ملک اس کا زیادہ بھر پور خیر مقدم کرتا اگر اس کی توقعات کے مطابق اسے فوری طور پر لاگو کیا جاتا۔ اب تک تقریباً 27 سال کے طویل انتظار کے بعد غیر یقینی صورتحال میں مزید انتظار کرنا کتنا جائز ہے؟‘‘


انہوں نے مزید لکھا کہ او بی سی کمیونٹی کی خواتین کو شامل نہ کرنا، جو ملک کی اکثریتی آبادی ہے، ریزرویشن میں بہوجن کمیونٹی کے اس بڑے حصے کو انصاف سے محروم کر رہا ہے۔ اسی طرح ایس سی اور ایس ٹی طبقہ کی خواتین کو علیحدہ ریزرویشن نہ دینا بھی اتنا ہی ناانصافی اور سماجی انصاف کے تصور سے انکار ہے۔

بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے لکھا کہ لیکن جہاں چاہ وہاں راہ ہوتی ہے اور اسی لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ اس خواتین کے ریزرویشن بل میں او بی سی کمیونٹی کو شامل کرے، ایس سی اور ایس ٹی زمرے کی خواتین کو الگ الگ ریزرویشن دے اور اس پر عمل درآمد کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے۔ اسی کے ساتھ انہوں نے کہا کہ مذہبی اقلیتی برادریوں کی خواتین کو نظر انداز کرنا بھی ناانصافی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔