پہلگام حملے پر نہیں، سیاست کے لیے بلایا جا رہا خصوصی پارلیمانی اجلاس، کانگریس کا الزام

کانگریس نے الزام لگایا ہے کہ حکومت پہلگام حملے پر بحث کے بجائے 25-26 جون کو سیاسی مقاصد کے لیے پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلانے جا رہی ہے

کانگریس کے سینئر لیڈر جے رام رمیش / آئی اے این ایس
کانگریس کے سینئر لیڈر جے رام رمیش / آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: کانگریس پارٹی نے مرکزی حکومت پر سنگین الزام عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت نے پہلگام دہشت گردانہ حملے پر اپوزیشن کی جانب سے پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلانے کی مانگ کو نظر انداز کر دیا لیکن اب وہ سیاسی مقاصد کے تحت 25 اور 26 جون کو خصوصی اجلاس بلانے کی تیاری میں ہے۔

کانگریس کے سینئر رہنما اور پارٹی کے جنرل سیکریٹری انچارج شعبہ مواصلات جے رام رمیش نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا کہ حکومت عوام کی توجہ اصل مسائل سے ہٹانا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا، ’’22 اپریل کی رات سے ہی کانگریس پارٹی پہلگام دہشت گرد حملے اور اس کے بعد پیدا ہونے والے حالات کے تناظر میں وزیر اعظم کی صدارت میں آل پارٹی میٹنگ بلانے کا مطالبہ کر رہی ہے لیکن یہ میٹنگ ابھی تک نہیں بلائی گئی۔‘‘

جے رام رمیش کے مطابق 10 مئی کو لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف اور راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر نے مشترکہ طور پر وزیر اعظم کو خط لکھا تھا، جس میں پہلگام حملے پر تفصیلی بحث کے لیے پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلانے کی اپیل کی گئی تھی تاکہ اس مسئلے پر مشترکہ قرارداد کے ذریعے قومی عزم کا اظہار کیا جا سکے لیکن وزیر اعظم نے اس مشورے کو بھی نظرانداز کر دیا۔


انہوں نے کہا، ’’اب اطلاعات آ رہی ہیں کہ 25-26 جون کو ایمرجنسی کی 50ویں برسی کے موقع پر پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلایا جا رہا ہے۔ یہ موجودہ اور فوری نوعیت کے مسائل سے توجہ ہٹانے کی ایک اور مثال ہوگی، جبکہ ملک گزشتہ 11 سال سے ایک غیر اعلانیہ ایمرجنسی جیسی صورتحال سے گزر رہا ہے۔‘‘

جے رام رمیش نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ پہلگام حملے میں ملوث دہشت گرد اب تک کیوں نہیں پکڑے گئے؟ انہوں نے کہا، ’’جب پاکستان اور دہشت گردوں کو نشانہ بنانا چاہیے، تب بی جے پی کی ساری توجہ کانگریس پر حملہ کرنے پر مرکوز ہے۔‘‘

بعد ازاں میڈیا سے گفتگو میں جے رام رمیش نے کہا کہ حکومت موجودہ چیلنجز پر گفتگو کے بجائے 50 سال پرانے معاملات کو اٹھانا چاہتی ہے۔ انہوں نے پھر سے مطالبہ کیا کہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان نئی پیدا شدہ صورتحال کے پیش نظر 1994 میں منظور شدہ پارلیمانی قرارداد کو دوبارہ پیش کیا جائے، جس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ حصہ ہے۔

کانگریس نے یہ مطالبہ بھی دہرایا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے پر خاموشی توڑیں، جس میں کہا گیا تھا کہ انہوں نے ہندوستان و پاکستان کے درمیان فوجی کشیدگی کو تجارتی معاہدے کے ذریعے ختم کرانے کردار ادا کیا۔ اس معاملہ پر مودی حکومت کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ڈی جی ایم او کے ساتھ بات چیت کے بعد کارروائی روکنے پر غور کیا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔