سنگھ کے پروگرام میں محب وطن کی نگاہیں ترنگا تلاشتی رہ گئیں

سماجوادی پارٹی لیڈروں نے آر ایس ایس کی تقریب میں ترنگے کی غیر موجودگی دیکھ کر بطور احتجاج خود ترنگا ہاتھ میں لے کر ریلی نکال دی۔

تصویر آس محمد کیف
تصویر آس محمد کیف
user

آس محمد کیف

میرٹھ: میرٹھ میں راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کی تقریب اس بار تنازعات کا مرکز بنی رہی۔ تقریب میں دو لاکھ سے زائد کارکنان کی بھیڑ تو جمع ہوئی لیکن پہلے والمیکی سماج کے ’آرادھیہ دیوو‘ کے ہورڈنگ پر کیے گئے تبصرہ کے بعد ہوئے ہنگامہ اور پھر پروگرام میں ترنگا لگانے کے مطالبہ پر سماجوادی پارٹی حامیوں کے ہنگامے نے تنازعہ پیدا کیا۔

عجیب بات یہ بھی رہی کہ ایک طرف جہاں آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت اس تقریب کو خطاب کر رہے تھے تو اسی وقت سماجوادی پارٹی کے کچھ لیڈران آر ایس ایس کو آئینہ دکھانے کے لیے ترنگا یاترا نکال رہے تھے۔ اس ترنگا یاترا کی قیادت کر رہے سماجوادی پارٹی کے طلبا جلسہ کے سابق ریاستی صدر اتل پردھان کر رہے تھے۔ ان کے مطابق آر ایس ایس نے اس تقریب کو ’راشٹرودے‘ (یعنی ملک کا طلوع) عنوان دیا تھا اور میرٹھ میں حب الوطنی سے لبریز ہورڈنگ لگائے گئے تھے۔ ایسی تشہیر کی گئی تھی جیسے یہ تقریب پوری طرح قوم پرستی کے نام ہوگی۔ لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہوا۔ پورے شہر میں بھگوا پرچم تو دیکھنے کو مل رہا تھا لیکن ترنگا کہیں نہیں تھا۔

تصویر آس محمد کیف
تصویر آس محمد کیف
تصویر میں ہر طرف بھگوا جھنڈا دیکھا جا سکتا ہے

یہ ایسے وقت ہوا جب پوری تقریب ہی حب الوطنی کی تشہیر کے ارد گرد تھی لیکن قومی پرچم کہیں نظر نہیں آ رہا تھا۔ سابق وزیر اسرار سیفی نے اس سلسلے میں ’قومی آواز‘ سے کہا کہ ’’کیا ہندوستان میں کوئی دوسری تنظیم بغیر ترنگا کے 2 لاکھ لوگوں کو اکٹھا کرنے کی جرأت کر سکتی ہے! اگر کوئی ایسا کرتی ہے تو انھیں طرح طرح کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘‘

ایسے وقت میں جب کہ پورے ملک میں جگہ جگہ ترنگے پرچم کے نام پر وبال ہونے کی بات سامنے آتی رہتی ہے، آر ایس ایس کی اتنی اہم تقریب میں ترنگے کی غیر موجودگی کئی سوال کھڑے کرتی ہے۔ ابھی زیادہ دن نہیں ہوئے ہیں جب کاس گنج میں مبینہ طور پر اے بی وی پی نے ترنگا یاترا کے نام پر ہنگامہ کیا تھا جب کہ اس کے پیچھے کی حقیقت کچھ اور ہی تھی۔ بہر حال، میئر انتخاب میں سماجوادی پارٹی امیدوار رہی دیپو منوٹھیا کے شوہر ویپن کا کہنا ہے کہ ’’آر ایس ایس کو ترنگے سے اتنی محبت ہے تو پھر تقریب میں ترنگا کیوں نہیں لہرایا گیا۔‘‘ ویپن مزید کہتے ہیں کہ دو دن قبل انھوں نے خود اپنے ساتھیوں کے ساتھ میرٹھ ڈویژنل کمشنر پربھات کمار سے ملاقات کر کے تقریب میں ترنگا لہرانے کی اپیل کی تھی اور کہا تھا کہ بھگوا جھنڈا لگا کر یہ فرقہ پرستی کو فروغ دے رہے ہیں۔ لیکن اس کے بعد بھی کچھ نہیں ہوا۔ سماجوادی پارٹی میں شیڈول کاسٹ سیل کے مہانگر سربراہ نے کہا کہ جب ہماری بات نہیں سنی گئی تو سماجوادی پارٹی کارکنان نے خود ترنگا ہاتھ میں لے کر ریلی نکال دی۔

ان سبھی کارکنان نے آر ایس ایس سربراہ کی مخالفت کرنے کا بھی اعلان کیا تھا انھیں پولس نے جاگرتی وِہار (تقریب کے مقام) پہنچنے نہیں دیا گیا۔ ویپن کہتے ہیں کہ ’’ایک سیکولر ملک میں آر ایس ایس کی اس طرح کی سرگرمی خطرناک ہے اور ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔ یہ ترنگے کو وبال کے لیے تو استعمال کر سکتے ہیں لیکن فخر کی نشانی کے طور پر نہیں۔ ان کے لیے سب سے اہم بھگوا جھنڈا ہی رہے گا اور اپنی اس تقریب کے ذریعہ بھی انھوں نے یہ واضح کر دیا ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 28 Feb 2018, 5:45 AM