بلند شہر: سرغنہ یوگیش راج سمیت 16 کے خلاف غیر ضمانتی وارنٹ

بلند شہر میں مبینہ گئو کشی کے نام پر بھڑکے تشدد کے معاملہ میں اہم ملزم یوگیش راج سمیت 16 نامزد ملزمان کے خلاف غیر ضمانتی وارنٹ جاری کیا گیا ہے۔ جبکہ دو مزید ملزمان گرفتار کر لئے گئے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

اترپردیش کے بلند شہر میں حال ہی میں بھڑکے تشدد کے معاملہ میں فرار چل رہے ملزمان پر پولس نے شکنجہ کسنا شروع کر دیا ہے۔ حالانکہ تشدد کی قیادت کرنے والے سرغنہ یوگیش راج سمیت 16 نامزد ملزمان اب بھی پولس کی گرفت سے باہر ہیں۔ اب پولس نے سرغنہ یوگیش راج سمیت 16 ملزمان کے خلاف عدالت کی جانب سے غیر ضمانتی وارنٹ جاری کر دیئے ہیں۔

عدالت سے غیر ضمانتی وارنٹ جاری ہونے کے بعد پولس نے ملزمان کے خلاف چنگراوٹھی، مہاب، نیا بانس سمیت کئی گاؤں میں لگاتار چھاپے ماری کر رہی ہے۔ دوسری جانب معاملہ میں مفرور نامزد ملزمان کے خلاف قرقی کا عمل بھی شروع کر دیا گیا ہے۔

تشدد کے معاملہ میں بدھ یعنی 12 دسمبر کو پولس نے دو مزید ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔ یہ گرفتاریاں ویڈیو فوٹیج کے ذریعہ شناخت کرنے کے بعد عمل میں آئیں۔ اس سے قبل جیتو فوجی سمیت 9 ملزمان کو گرفتار کر کے جیل بھیجا جا چکا ہے۔ اس طرح کل گرفتار شدگان کی تعداد اب 11 پہنچ گئی ہے۔

یاد رہے کہ بلند شہر کے سیانہ قصبہ میں ہوئے تشدد کے دوران جہاں انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کا قتل ہوا تھا وہیں مقامی رہائشی سُمت کی بھی جان چلی گئی تھی۔ سمت کے والد نے قومی انسانی حقوق کمیشن کو ایک خط لکھ کر کہا ہے کہ وہ 18 دسمبر کو لکھنؤ میں وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ کے سامنے خود سوزی کرلیں گے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ واقعہ کی تفتیش سی بی آئی کے ذریعہ کرائی جائے۔ دراصل تشدد کی ایک ویڈیو میں سمت فسادیوں کے ساتھ نظر آ رہا ہے، حالانکہ اہل خانہ اس سے انکار کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ 3 دسمبر کو بلند شہر کے سیانہ میں تشدد کے بعد پولس نے بجرنگ دل کے ضلع کنوینر یوگیش راج کو اہم ملزم بناتے ہوئے کل 27 افراد کے خلاف نامزد اور 60 نامعلوم فسادیوں کے خلاف مختلف دفعات میں مقدمہ درج کیا تھا۔ ملزمان کی گرفتاری اور واقعہ کی تفتیش کے لئے پولس مختلف گاؤں کے پردھانوں سمیت دیگر مقامی لوگوں سے پوچھ گچھ کر رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 13 Dec 2018, 3:05 PM