بینکوں کے سکے لینے سے انکار پر وزارت مالیات کی جائزہ میٹنگ

اعلیٰ سطحی میٹنگ میں اس بات پر تفصیل سے گفتگو ہوئی کہ دہلی میں کاروباری، دکاندار اور یہاں تک کہ عام لوگ کچھ خاص طرح کے 10 روپے کے سکّوں کو فرضی مان کر انھیں قبول کرنے سے منع کر رہے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کئی بار لوگ یہ شکایت کرتے ہوئے نظر آتے ہیں کہ ان سے دکاندار یا سبزی والا سکّہ نہیں لے رہا، اور لوگوں کی پریشانی اس وقت بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے جب ان سکّوں کو لینے سے بینک بھی انکار کر دیتی ہے۔ حالانکہ ریزرو بینک آف انڈیا کئی ایڈوائزری جاری کر کے کارروائی کرنے کی بات کہہ چکا ہے، لیکن اس کا اثر بینکوں پر پڑتا ہوا نظر نہیں آ رہا ہے۔ جب بار بار لوگوں سے یہ شکایتیں ملنے لگیں کہ بینک سکّوں کو لینے سے انکار کر رہا ہے تو وزارت مالیات نے اس سلسلے میں جائزہ لینے کا فیصلہ کیا۔

انگریزی روزنامہ ’دی انڈین ایکسپریس‘ کے مطابق بینکوں کے سخت رخ کو دیکھتے ہوئے گزشتہ 22 مئی 2019 کو اس وقت کے چیف سکریٹری برائے مالیات سبھاش چندر گرگ کی صدارت میں ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ ہوئی۔ اس میٹنگ میں کئی ریاستوں میں بینکوں کے ذریعہ سکّہ نہیں لینے کا معاملہ پرزور طریقے سے اٹھا۔ ’دی انڈین ایکسپریس‘ نے اس میٹنگ کے منٹس کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ ’’مسئلہ کی اصل وجہ سکّوں کو رکھنے کے لیے جگہ نہ ہونا ہے۔ ساتھ ہی نقلی سکّوں کا بڑی تعداد میں بازار میں گشت کرنا بھی ایک اہم سبب ہے۔‘‘


میٹنگ میں افسران نے یہ بات سامنے رکھی کہ خصوصی طور پر آئی سی آئی سی آئی، ایچ ڈی ایف سی، ایس بی آئی اور پی این بی بینکس سکّوں کو لینے سے انکار کر رہے ہیں۔ میٹنگ کے منٹس کے مطابق اس کے لیے بینکوں نے جگہ کی کمی کو تو وجہ بتایا ہی، کچھ بینکوں نے اسٹاف کی کمی کا بھی حوالہ دیا۔ جن ریاستوں میں بینکوں کے ذریعہ سکّہ قبول نہ کرنے کی بات میٹنگ میں کہی گئی، ان میں اتر پردیش، اڈیشہ، کرناٹک اور مغربی بنگال کا نام اہم ہے۔

چیف سکریٹری برائے مالیات کی اعلیٰ سطحی میٹنگ میں اس بات پر بھی تفصیل سے گفتگو ہوئی کہ دہلی میں کاروباری، دکاندار اور یہاں تک کہ عام لوگ کچھ خاص طرح کے 10 روپے کے سکّوں کو فرضی مان کر انھیں قبول کرنے سے منع کر رہے ہیں۔ وزارت مالیات کے مطابق ایسے ہی حالات نارتھ ایسٹ کی ریاستوں میں بھی دیکھنے کو مل رہی ہیں۔ جو بھی دکاندار یا کاروباری ان سکّوں کو لینے سے انکار کر رہے ہیں، وہ بس اتنا کہتے ہیں کہ ’’کوئی نہیں لے رہا، اس لیے ہم بھی نہیں لے رہے۔‘‘ ظاہر ہے کہ جب بینک سکّوں کو نہیں لیں گے تو دکاندار اور کاروباری یہ سوچنے کو مجبور ہوں گے کہ وہ سکّہ لیں یا نہ لیں۔ چونکہ دکاندار یا کاروباریوں کے پاس سکّوں کا ایک ڈھیر جمع ہو جاتا ہے اور وہ بینک میں اسے جمع نہیں کرا پاتے، تو مجبوراً وہ سکّہ لینے سے منع کریں گے ہی۔ ان سب سے عام لوگوں کی پریشانی بڑھ رہی ہے، اور قابل ذکر یہ ہے کہ اس مسئلہ کا فی الحال کوئی حل نکلتا نظر نہیں آ رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 17 Aug 2019, 12:10 PM