کسی بھی ووٹر کا نام بغیر نوٹس کے ووٹر لسٹ سے حذف نہ کیا جائے، سپریم کورٹ نے کمیشن کو دی ہدایت

سپریم کورٹ نے گزشتہ ماہ دیے گئے ایک فیصلے میں کہا کہ الیکشن کمیشن کو یہ یقینی بنانا ہوگا کہ ووٹر لسٹ سے کسی بھی ووٹر کا نام نکالنے سے پہلے اسے نوٹس بھیجا جائے، کیونکہ قواعد کے تحت ایسا کرنا ضروری ہے

<div class="paragraphs"><p>سوشل میڈیا</p></div>

سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے گزشتہ ماہ (4 اگست کو) دیے گئے ایک فیصلے میں الیکشن کمیشن کو ہدایت کی ہے کہ زمینی سطح پر مناسب چھان بین اور تصدیق کے بغیر ووٹر لسٹ سے کسی بھی ووٹر کا نام نہ نکالا جائے۔ عدالت نے کہا ہے کہ ووٹر لسٹ سے کسی بھی نام کو حذف کرنے سے پہلے قواعد کے مطابق ووٹر کو نوٹس بھیجنا ضروری ہے۔

سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ ان خبروں کے بعد دیا ہے کہ ملک بھر میں بڑے پیمانے پر ووٹر لسٹ سے ووٹروں کے نام غائب ہیں۔ جن ووٹرز کے نام ووٹر لسٹ سے غائب پائے گئے ہیں ان میں سے زیادہ تر کا تعلق اقلیتی اور محروم طبقات سے ہے۔ اے ڈی آر (ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز) کے جگدیپ چوکر نے پیر کو دہلی میں اس بارے میں تفصیلی جانکاری دی۔

انہوں نے کہا، “عوامی نمائندگی ایکٹ 1950 اور ووٹر رجسٹریشن رولز 1960 کے تحت کسی بھی ووٹر کا نام مناسب طریقہ کار کے بغیر ووٹر لسٹ سے حذف نہیں کیا جانا چاہئے۔ تمام معاملات میں نام ہٹانے سے پہلے اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ اس سلسلے میں ایک نوٹس جاری کیا جائے اور اسے ووٹرز کو بھیجا جائے۔" سپریم کورٹ نے بھی اسی نکتے پر زور دیا ہے کہ کوئی ووٹر اس عمل سے محروم نہ رہے۔

اسی موضوع پر الیکشن کمیشن کو ایک میمورنڈم پیش کیا گیا جس میں متعدد مطالبات اور تجاویز کا اظہار کیا گیا ہے۔ یہ تجاویز انتخابات سے متعلق شہری کمیشن نے تیار کی ہیں جس کے چیئرمین سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس مدن بی لوکر ہیں۔


میمورنڈم میں الیکشن کمیشن سے درخواست کی گئی ہے کہ ووٹر لسٹوں کا سوشل آڈٹ کرایا جائے اور انہیں ایسی جگہ شائع کیا جائے جہاں سے ووٹر انہیں دیکھ سکیں۔ یہ الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر تلاش کے قابل ڈیٹا بیس میں دستیاب ہونا چاہیے۔ میمورنڈم کے مطابق ووٹرز کو ان کی معلومات کے ساتھ ساتھ اپنے علاقے میں جعلی ووٹرز کو چیک کرنے کی سہولت بھی ہونی چاہیے۔

اس سلسلے میں سپریم کورٹ کے وکیل پرشانت بھوشن نے پیر کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے یہ مسئلہ اٹھایا۔ انہوں نے الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں (ای وی ایم) سے متعلق کئی مسائل پر بات کی۔ انہوں نے کہا کہ ایسے بہت سے معاملات سامنے آئے ہیں جب ای وی ایم غیر مجاز جگہوں پر یا ووٹ ڈالنے کے بعد لوگوں کے پاس پائے گئے ہیں۔ ان میں امیدواروں کی ذاتی کاریں وغیرہ بھی شامل ہیں جس سے ای وی ایم سے چھیڑ چھاڑ کا شبہ پیدا ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ کل ووٹنگ اور ای وی ایم کی گنتی میں بھی فرق پایا گیا ہے جس سے انتخابی عمل پر سوال اٹھتے ہیں۔

میمورنڈم میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ وی وی پی اے ٹی سسٹم کو بھی از سر نو ترتیب دیا جائے تاکہ ووٹر اپنے طریقے سے اس کی تصدیق کر سکیں۔ کہا جاتا ہے کہ ووٹر کے ہاتھ میں وی وی پیٹ آنا چاہیے تاکہ وہ اسے بغیر چپ کے بیلٹ باکس میں ڈال سکے تاکہ اس کا ووٹ درست ہو سکے۔ تمام حلقوں میں نتائج کا اعلان کرنے سے پہلے ان وی وی پیٹ سلپس کو مکمل طور پر شمار کیا جانا چاہیے۔ اس مقصد کے لیے وی وی پی اے ٹی پرچی کا سائز تھوڑا بڑا ہونا چاہیے اور اس پر تمام معلومات اس طرح لکھنی ہوں گی کہ اسے اگلے پانچ سال تک محفوظ رکھا جا سکے۔

الیکشن کمیشن سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ ووٹر رجسٹریشن کے لیے فارم 17اے اور ووٹ کے ریکارڈ کے لیے فارم 17سی کو میچ کیا جائے اور ووٹنگ کے دن ہی ووٹنگ ختم ہونے کے بعد پبلک کیا جائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔