پی ایم مودی اور امریکی صدر ٹرمپ کے درمیان 22 اپریل سے 17 جون تک کوئی فون کال نہیں ہوئی: ایس جئے شنکر
لوک سبھا میں ’آپریشن سندور‘ پر جاری بحث کے دوران مرکزی وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نے واضح لفظوں میں کہا کہ جنگ بندی کی پیش قدمی پاکستان کی طرف سے ہوئی، انھوں نے جنگ بند کرنے کی گزارش کی۔

ڈاکٹر ایس جے شنکر / سوشل میڈیا
لوک سبھا میں ’آپریشن سندور‘ پر جاری بحث کے دوران برسراقتدار طبقہ کی طرف سے مرکزی وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جئے شنکر جب اپنی بات رکھ رہے تھے، تو اپوزیشن کی طرف سے کئی سوالات اٹھائے گئے۔ اس درمیان ہنگامے کی صورت بھی بنتی ہوئی دیکھی گئی اور ایک وقت تو ایسا بھی آیا جب مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ انتہائی ناراض ہو گئے۔ انھوں نے یہاں تک کہہ دیا کہ اپوزیشن کو وزیر خارجہ پر بھروسہ نہیں ہے، بلکہ کسی دوسرے ملک پر بھروسہ ہے۔
دراصل مرکزی وزیر خارجہ جئے شنکر آپریشن سندور اور اس کے بعد پیدا حالات پر اپنی بات رکھ رہے تھے۔ انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ نے پہلگام دہشت گردانہ حملے کی مذمت کی۔ پاکستان نے ٹی آر ایف (دہشت گرد تنظیم) کا دفاع کیا۔ پھر 7 مئی کی صبح پیغام دیا گیا اور پاکستان کو سبق سکھایا گیا۔ ایس جئے شنکر کہتے ہیں کہ ’’ہم نے پاکستان کو سخت پیغام دیا۔ اپنے شہریوں کی حفاظت کرنا ہندوستان کا حق ہے اور ہندوستان اب جوہری بلیک میلنگ نہیں برداشت کرے گا۔‘‘
اپنی تقریر کے دوران وزیر خارجہ نے واضح لفظوں میں کہا کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کوئی ثالث نہیں تھا۔ جنگ بندی کی پیش قدمی پاکستان کی طرف سے ہوئی۔ پاکستان نے جنگ بندی کی گزارش کی۔ وہ مزید جانکاری دیتے ہوئے بتاتے ہیں کہ 9 مئی کی صبح امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے فون پر کہا کہ پاکستان بڑا حملہ کر سکتا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے ان سے واضح لفظوں میں کہہ دیا کہ ہندوستان منھ توڑ جواب دے گا۔ جئے شنکر نے ایک بار پھر کسی بھی طرح کی ثالثی سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی کی پیش قدمی پاکستان کی طرف سے ہوئی تھی۔ ایسے میں ہم نے صاف کہہ دیا تھا کہ پاکستان اگر جنگ روکنا چاہتا ہے تو اس کے ڈی جی ایم او ہمارے ڈی جی ایم او سے بات کریں۔
مرکزی وزیر خارجہ نے پی ایم مودی اور امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے درمیان ’آپریشن سندور‘ سے متعلق کسی بھی بات چیت سے صاف انکار کر دیا۔ انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی اور صدر ٹرمپ کے درمیان 22 اپریل سے 17 جون تک کوئی فون کال نہیں ہوئی۔ اس بیان پر لوک سبھا میں ہنگامہ شروع ہو گیا۔ اپوزیشن لیڈران ٹرمپ کے بیانات کا حوالہ دینے لگے۔ اس ہنگامہ کے درمیان وزیر داخلہ امت شاہ کھڑے ہوئے اور کہا کہ ہندوستان کا وزیر خارجہ یہاں بول رہا ہے، ان (اپوزیشن لیڈران) کو وزیر خارجہ پر بھروسہ نہیں ہے۔ کسی اور ملک پر بھروسہ ہے۔ اسی لیے یہ وہاں (اپوزیشن میں) بیٹھے ہوئے ہیں۔ اگلے 20 سال تک وہیں بیٹھنے والے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔