صدر اور گورنر کو آئینی بندشوں سے مبرا نہیں رکھا جا سکتا: رندیپ سنگھ سرجے والا

سرجے والا نے نائب صدر کے بیان سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ صدر یا گورنر کوئی بھی ہو، اسے آئینی حدود کا پابند ہونا پڑے گا، کیونکہ آئین ہی سب سے برتر ہے

<div class="paragraphs"><p>رندیپ سرجے والا / سوشل میڈیا</p></div>

رندیپ سرجے والا / سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: کانگریس کے سینئر رہنما اور راجیہ سبھا کے رکن رندیپ سنگھ سرجے والا نے نائب صدر جمہوریہ جگدیپ دھنکھڑ کے حالیہ بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہندوستان میں صرف آئین کو برتری حاصل ہے، نہ کہ کسی بھی عہدے کو، خواہ وہ صدر جمہوریہ ہی کیوں نہ ہوں۔

سرجے والا نے کہا کہ وہ نائب صدر کے علم و فصاحت کا احترام کرتے ہیں لیکن ان کے اس نظریے سے اتفاق نہیں کرتے کہ صدر کے اختیارات پر عدالتی نظرثانی غیر موزوں ہے۔ انہوں نے سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو بروقت، درست اور جرأت مندانہ قرار دیا جس میں صدر اور گورنروں کے اختیارات پر آئینی حدود کا اطلاق واضح کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئینی عہدہ جتنا بلند ہو، اس پر آئینی احتساب اور شفاف طرزِ عمل کی ذمہ داری اتنی ہی زیادہ ہوتی ہے۔ ان کے مطابق اگر صدر یا گورنر کسی قانون کی منظوری غیر معینہ مدت تک مؤخر کر سکتے ہیں تو یہ جمہوریت کی روح کے منافی ہوگا۔

انہوں نے نائب صدر کے اس ریمارک پر بھی تنقید کی کہ عدلیہ کو قانون سازی یا انتظامی امور میں مداخلت کا اختیار نہیں ہونا چاہیے۔ سرجے والا نے کہا کہ عدلیہ کی آزادی ہی وہ ’ایٹمی ہتھیار‘ ہے جو ناانصافی، مطلق العنانیت اور طاقت کے ناجائز استعمال کے خلاف عوام کے حقوق کی حفاظت کرتی ہے۔ اگر عدلیہ کو بے اختیار کر دیا جائے تو عوام کی آخری امید بھی دم توڑ دے گی۔


خیال رہے کہ نائب صدر جگدیپ دھنکھڑ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ صدر جمہوریہ ایک بلند ترین آئینی عہدہ ہے اور وہ آئین کے تحفظ، دفاع اور بقا کی قسم کھاتے ہیں، جو ایک منفرد ذمہ داری ہے۔ ان کے مطابق صدر نہ صرف پارلیمنٹ کے پہلے حصے ہیں بلکہ ان پر عدلیہ کی طرف سے فیصلے کے ذریعے وقت کی قید عائد کرنا قابلِ تشویش ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا تاثر ابھر رہا ہے کہ عدلیہ قانون سازی، انتظامیہ اور پارلیمان کے اختیارات میں دخل انداز ہو رہی ہے، جو کہ نظامِ جمہوریت کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے۔

دھنکھڑ نے یہ بھی کہا کہ جب صدر سے کہا جائے کہ وہ ایک مقررہ وقت کے اندر کسی بل پر فیصلہ کریں، ورنہ وہ قانون بن جائے گا، تو یہ جمہوری توازن کے لیے باعثِ فکر ہے۔

جواباً سرجے والا نے دو اصول یاد دلائے، ایک، ’ہم، بھارت کے لوگ‘ آئین کی تمہید کے مطابق سب سے بالا حیثیت رکھتے ہیں اور دوسرا، کہ ہندوستان ایک ریاستوں کا اتحاد ہے۔ ان کے مطابق صدر جمہوریہ راج شاہی کے خاتمے کی علامت ہیں، نہ کہ کسی بالاتر اقتدار کے مظہر، اس لیے انہیں آئینی بالادستی کو سلام کرنا چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔