’پی ایم کیئرس فنڈ‘ کو این ڈی آر ایف میں منتقل کرنے کی ضرورت نہیں : سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے پی ایم کیئرس کی رقم کو قومی آفات راحت فنڈ (این ڈی آر ایف) میں منتقل کرنے کی ہدایت دینے سے متعلق عرضی کو منگل کو خارج کر دیا

سپریم کورٹ آف انڈیا - فائل تصویر / Getty Images
سپریم کورٹ آف انڈیا - فائل تصویر / Getty Images
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: کورونا وائرس کی وبا کے دور میں وزیر اعظم نریندر مودی کی ہدایت پر قائم کئے گئے ’پی ایم کیئرس‘ فنڈ میں جمع رقم کے معاملہ میں سپریم کورٹ نے منگل کے روز اپنا فیصلہ سنا دیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے کہا ہے کہ پی ایم کیئرس فنڈ کی رقم کو قومی آفات راحت فنڈ (این ڈی آر ایف) میں ٹرانسفر کرنے یا جمع کرنے کا حکم نہیں دے سکتے۔

جسٹس اشوک بھوشن کی صدارت والی بینچ نے کہا کہ پی ایم کیئرس فنڈ کو این ڈی آر ایف میں منتقل کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ عدالت نے، ساتھ ہی کورونا کی وبا کےلئے نئے قومی آفات منصوبے بنائے جانے کا مطالبہ بھی ٹھکرا دیا۔ عدالت نے کہا کہ کووڈ-19 کے لئے نئے آفات راحت منصوبے کی ضرورت نہیں ہے۔

بینچ نے یہ بھی کہا کہ کوویڈ -19 سے پہلے آفات منجنمنٹ ایکٹ کے تحت جاری راحت کے کم از کم معیار آفات منجمنٹ کے لئے کافی ہیں۔ عدالت نے کہا کہ مرکزی حکومت کو اگر لگتا ہے کہ پی ایم کیئرس فنڈ کو این ڈی آر ایف میں منتقل کیا جا سکتا ہے تو وہ اس کے آزاد ہے۔ بینچ نے واضح کیا کہ عطیہ کرنے والے لوگ این ڈی آر ایف میں بھی عطیہ کرنے کے لئے آزاد ہیں۔

عدالت نے اس عرضی سے پیدا پانچ سوالوں پر غور کیا تھا۔ پہلا سوال - کیا مرکزی حکومت کوویڈ -19 کےلئے قومی منصوبہ تیار کرنے کےلئے پابند ہے؟ دوسرا سوال - کیا مرکزی حکومت قومی آفات انتظامیہ قانون کے تحت راحت کےلئے کم از کم معیار طے کرنے کےلئے پابند ہے؟ تیسرا سوال - کیا پی ایم کیئرس میں تعاون کرنے پر کوئی پابندی ہوسکتی ہے؟ عدالت کے سامنے چوتھا اور پانچواں سوال تھا کہ کیا سبھی چندے صرف این ڈی آر ایف میں ہی جمع کرائے جانے چاہئے؟ اور کیا پی ایم کیئرس فنڈ کو این ڈی آر ایف میں ہی جمع کرائے جانے چاہئے اور کیا پی ایم کیئرس فنڈ کو این ڈی آر ایف میں منتقل کیا جانا چاہئے؟


عدالت نے ان سوالوں کے جواب میں کہا کوویڈ -19 کےلئے قومی آفات منصوبہ مناسب ہے،کوویڈ-10 سے پہلے سے راحت کے کم از کم معیار اس وبا کے لئے بھی مناسب ہیں،مرکزی حکومت این ڈی آر ایف کا استعمال کر سکتی ہے،کسی کو بھی پی ایم کیئرس فنڈ میں دان دینے سے روکا نہیں جاسکتا اور پی ایم کیئرس کے تحت جمع رقم چیریٹیبل ٹرسٹ کی رقم ہے اور اسے این ڈی آر ایف میں منتقل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

عدالت نے غیر سرکاری تنظیم سینٹر فار پبلک انٹرسٹ لیٹیگیشن (سی پی آئی ایل) کی عرضی پر سبھی متعلقہ فریقوں کی دلیلیں سننے کے بعد 27 جولائی کو فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا ۔سماعت کرنے والی بینچ میں جسٹس بھوشن کے علاوہ جسٹس آر سبھاش ریڈی اور اور جسٹس ایم آر شاہ بھی شامل تھے۔

مرکزی حکومت کی جانب سے پیش سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے دلیل دی تھی کہ پی ایم کیئرس رضاکارانہ فنڈ ہے،جبکہ این ڈی آر ایف اور ایس ڈی آر ایف فنڈ بجٹ الاٹ کے دائرے میں ہے۔

سی پی آئی ایل کی جانب سے پیش سینئر وکیل دشینت دوے نے کہا تھا، ’’ہم کسی پر سوال نہیں اٹھا رہے ہیں،لیکن پی ایم کیئرس فنڈ کی تشکیل قومی آفات انتظامیہ قانون کے التزام کے خلاف ہے۔‘‘انہوں کہا تھا کہ این ڈی آر ایف کا کنٹرولر آڈٹ اینڈ آڈیٹر جنرل (سی اے جی) کے ذریعہ ہوتا ہے،لیکن حکومت کہہ رہی ہے ، لیکن حکومت کہہ رہی ہے کہ پی ایم کیئرس فنڈ کا کنٹرولر آڈٹ اینڈ آڈیٹر کے ذریعہ کرایا جائے گا۔


مشہور وکیل پرشانت بھوشن کے ذریعہ پی سی آئی ایل کےلئے دائر عرضی میں کہا گیا تھا کہ پی ایم کیئرس فنڈ میں کوئی شفافیت نہیں ہے۔وہ ایک نجی تنظیم کی طرح کام کررہی ہے،جس سی اے جی سے آدٹ نہیں کرایا جا سکتا اور اس پر اطلاع عام بھی نہیں ہوسکتی۔حکومت کے پاس آفات سے نمٹنے کےلئے پہلے سے ہی ایک تنظیم این ڈی آر ایف موجود ہے۔اس لئے پی ایم کیئرس فنڈ کا پیسہ اس میں منتقل کردینا چاہئے۔

واضح رہے کہ پی ایم نریندر مودی نے 28 مارچ کو پی ایم کیئرس فنڈ کی تشکیل کا اعلان کیا تھا۔ وزیر اعظم خود اس فنڈ کے سربراہ ہیں، جب کہ وزیر دفاع اور وزیر داخلہ اس کے ٹرسٹی ہیں۔ اس کے اعلان کے ایک ہفتہ کے اندر ہی 6 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم لوگ اس میں عطیہ کر چکے تھے۔ اس کے بعد ملک سے لے کر بیرون ممالک تک سے لوگوں نے اس فنڈ میں دل کھول کر عطیہ کیا۔ کئی کارپوریٹ گروپوں نے پی ایم کیئرس فنڈ میں کروڑوں روپے عطیہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

واضح رہے کہ پی ’ایم کیئرس‘ پر اس کے شروع کرنے کے ساتھ ہی سوال اٹھنے شروع ہو گئے تھے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ پی ایم ریلیف فنڈ کو درکنار کر بنایا گیا یہ پی ایم کیئرس فنڈ پوری طرح غیر شفاف اور جانبدار ہے۔ پی ایم کیئرس فنڈ میں دیے گئے عطیہ کو کارپوریٹ سماجی ذمہ داری کے تحت بھی شمار کیا جا سکتا ہے جس سے کارپوریٹ گروپوں کو انکم ٹیکس میں بڑی راحت ملتی ہے۔ ناقدین کا الزام ہے کہ اس کا اہم مقصد صرف وزیر اعظم کی تعریف و توصیف کرنا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 18 Aug 2020, 1:58 PM