گوڈسے ہی مہاتما گاندھی کا قاتل، دوبارہ جانچ کی ضرورت نہیں

سپریم کورٹ کی ہدایت کے بعد سینئر وکیل امریندر شرن نے پیش کردہ اپنی رپورٹ میں اس میں اس بات سے انکار کیا گیا ہے کہ باپو پر کسی نے چوتھی گولی چلائی تھی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

مہاتما گاندھی کے قتل کی دوبارہ جانچ کرانے سے متعلق آر ایس ایس کارکن پنکج فڑنیس کی کوششوں کو آج اس وقت زبردست دھچکا پہنچا جب سینئر وکیل امریندر شرن نے اس کی کوئی ضرورت نہ ہونے کی بات کہی۔ سپریم کورٹ کے صلاحکار وکیل امریندر شرن نے اس سلسلے میں تفصیلی رپورٹ عدالت میں پیش کی اور کہا کہ مہاتما گاندھی قتل معاملے کی دوبارہ جانچ بے معنی ہے۔ انھوں نے سپریم کورٹ کی ہدایت کے بعد سبھی ضروری کاغذات کی جانچ کرنے کے بعد اپنی حتمی رپورٹ تیار کی جس میں کہا کہ گاندھی کے قتل میں ناتھو رام گوڈسے کے علاوہ کسی دیگر کے شامل ہونے کا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے۔

قابل ذکر ہے کہ خود کو ویر ساورکر کا بھکت بتانے والے اور ’ابھینو بھارت‘ کے بانی پنکج فڑنیس نے دعویٰ کیا تھا کہ مہاتما گاندھی پر چار گولیاں چلائی گئی تھیں اور چوتھی گولی سے ہی ان کی موت ہوئی تھی۔ انھوں نے ساتھ ہی یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ چوتھی گولی گوڈسے نے نہیں بلکہ کسی دیگر شخص نے چلائی تھی۔ اس سلسلے میں فڑنیس نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی تھی اور کہا تھا کہ مہاتما گاندھی کے قتل میں ناتھو رام گوڈسے کے علاوہ غیر ملکی خفیہ ایجنسی کا بھی ہاتھ تھا اور اس سے منسلک کئی دستاویزوں کو نظر انداز کرتے ہوئے گوڈسے کو مہاتما گاندھی کا قاتل قرار دیا گیا۔ سپریم کورٹ نے معاملے کی سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے سینئر وکیل امریندر شرن سے کہا تھا کہ مہاتما گاندھی قتل معاملے سے متعلق سبھی دستاویزات کا بغور جائزہ لے کر بتائیں کہ کیا اس میں کوئی دوسرا بھی شامل ہے۔

سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق آج امریندر شرن نے جسٹس ایس اے بوبڑے کی صدارت والی بنچ کے سامنے اپنی تفصیلی رپورٹ پیش کی جس میں انھوں نے بتایا کہ گاندھی جی کے قتل میں غیر ملکی خفیہ ایجنسی کے شامل ہونے کا الزام بے بنیاد ہے اور اس کا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے۔ سینئر وکیل نے یہ بھی کہا کہ دستاویزات کی تحقیقات سے گوڈسے کے علاوہ کسی دیگر کے شامل ہونے کا کوئی اندیشہ ظاہر نہیں ہوتا اس لیے دوبارہ جانچ کے لیے کوئی ٹیم تشکیل دینے کی ضرورت محسوس نہیں ہو رہی۔ مہاتما گاندھی کو ماری گئی چوتھی گولی سے متعلق شرن نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ’’چوتھی گولی چلائے جانے کا بھی کوئی سراغ نہیں ہے۔‘‘ وکیل سنچت گرو اور سمرتھ کھنہ کی مدد سے تیار کی گئی اپنی رپورٹ میں شرن نے بتایا ہے کہ گاندھی جی کو چوتھی گولی لگنے سے متعلق بھی کوئی ثبوت موجود نہیں ہے اس لیے عرضی دہندہ کے ’4 بلیٹ تھیوری‘ پر یقین نہیں کیا جا سکتا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔