اتر پردیش: پی ایف کا پیسہ ڈی ایچ ایف ایل میں لگانے کا فیصلہ اکھلیش نہیں، یوگی حکومت میں ہوا

یو پی کے سرکاری ملازمین کے پی ایف کا پیسہ ڈی ایچ ایف ایل میں اکھلیش حکومت کے دور میں نہیں بلکہ یوگی حکومت کے برسراقتدار ہونے کے بعد لیا گیا تھا۔ یہ دعویٰ یو پی پاور ایمپلائز نے کیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

اتر پردیش پاور کارپوریشن کے ملازمین کے ای پی ایف کو ڈی ایچ ایف ایل میں سرمایہ کاری کا معاملہ اور سنگین ہوتا جا رہا ہے۔ تازہ دستاویز بتاتے ہیں کہ ملازمین کے پی ایف کا تقریباً 2600 کروڑ روپے سابقہ اکھلیش حکومت میں نہیں بلکہ بی جے پی کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کے دور میں ڈی ایچ ایف ایل میں لگایا گیا۔

اس معاملے میں جو دستاویز سامنے آئے ہیں ان سے صاف ہوتا ہے کہ ملازمین کے ای پی ایف کا پیسہ 24 مارچ 2017 کو ڈی ایچ ایف ایل میں لگایا گیا۔ دھیان رہے کہ اتر پردیش میں 19 مارچ 2017 کو یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت والی بی جے پی حکومت نے اقتدار سنبھالا تھا۔ اس سے پہلے یوگی حکومت کے وزیر توانائی شری کانت شرما نے دعویٰ کیا تھا کہ یو پی پاور کارپوریشن کے ملازمین کے ای پی ایف کا پیسہ ڈی ایچ ایف ایل میں سرمایہ کا فیصلہ سابقہ اکھلیش یادو حکومت میں لیا گیا تھا۔


یو پی پاور کارپوریشن ایمپلائی جوائنٹ کمیٹی کے لیڈر نے آئی اے این ایس کو بتایا کہ انھوں نے اس معاملے میں لیے گئے فیصلے کے لیے ہوئی میٹنگ کے منٹس دیکھے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ سرمایہ کاری کا فیصلہ 24 مارچ 2017 کو لیا گیا، اس وقت ریاست میں یوگی آدتیہ ناتھ حکومت برسراقتدار ہو چکی تھی۔

آل انڈیا پاور انجینئرنس فیڈریشن کے سربراہ شیلندر دوبے نے اس سلسلے میں سی بی آئی تحقیقات کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ اس سے پہلے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو وزارت برائے توانائی کے اعلیٰ افسران کو ہٹانا چاہیے تاکہ ای پی ایف کا پیسہ ڈی ایچ ایف ایل میں سرمایہ کرنے والی فائلیں اور دستاویزوں سے چھیڑ چھاڑ نہ ہو۔ انھوں نے کہا کہ ’’اب صاف ہو گیا ہے کہ فیصلہ 24 مارچ کو لیا گیاہے، تب یوگی حکومت اقتدار میں تھی۔ ہم نے میٹنگ کے منٹس دیکھے ہیں جس میں موجودہ حکومت نے اس سرمایہ کاری کے لیے ٹرسٹ کے دو افسروں کو رجسٹرڈ کیا تھا۔‘‘ دوبے نے کہا کہ 2017 اور 2018 میں بہت بڑی رقم لگائی گئی ہے، اس لیے ان افسروں کو اس وقت وزارت توانائی میں نہیں ہونا چاہیے۔


قابل غور ہے کہ یو پی پاور کارپوریشن کے ملازمین کے ای پی ایف کا تقریباً 2600 کروڑ روپے گھوٹالہ اور تنازعات میں پھنسی دیوان ہاؤسنگ فائنانس لمیٹڈ (ڈی ایچ ایف ایل) میں سرمایہ کیے جانے کا انکشاف ہونے کے بعد ہنگامہ برپا ہے۔ اس معاملے میں دو افسروں کو گرفتار کیا جا چکا ہے اور معاملے کی جانچ سی بی آئی کے سپرد کر دی گئی ہے۔ اس درمیان گزشتہ شب منیجنگ ڈائریکٹر اپرنا کو ہٹا دیا گیا ہے اور نئے توانائی سکریٹری کی تقرری کی گئی ہے۔ حال ہی میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے ڈی ایچ ایف ایل افسران سے پوچھ تاچھ کی تھی۔ الزام ہے کہ کمپنی کا داؤد ابراہیم کے ساتھی اقبال مرچی کے ساتھ لینا دینا ہے۔

ایک مشتبہ کمپنی میں ای پی ایف کا پیسہ سرمایہ کیے جانے کو لے کر یو پی پی سی ایل کے انجینئر اور ملازمین کی یونین لگاتار مطالبہ کر رہی تھی۔ یو پی پی سی ایل چیئرمین کو لکھے ایک خط میں بھی اس معاملے کی جانچ کا ایشو اٹھایا گیا تھا۔ اس معاملے کا انکشاف ہونے کے بعد یوگی حکومت کو چوطرفہ تنقید کا شکار ہونا پڑا تھا۔ کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے تلخ حملہ کرتے ہوئے یوگی حکومت سے سوال پوچھے تھے۔ اس کے بعد یوگی حکومت نے آناً فاناً کارروائی کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ سارا سرمایہ اکھلیش یادو حکومت کے دوران اپریل 2014 میں ہوا تھا اور اسے 2016 تک جاری رکھا گیا۔


یوگی حکومت نے خود ہی اس معاملے میں ایف آئی آر درج کرائی اور دو سینئر افسروں، یو پی اسٹیٹ پاور ایمپلائز ٹرسٹ کے اُس وقت کے سکریٹری پروین کمار گپتا اور یو پی پی سی ایل کے ڈائریکٹر (مالیات) سدھانشو دویدی کو گرفتار کر لیا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔