انوراگ ٹھاکر اور پرویش ورما کے خلاف نہیں ہوگی ایف آئی آر، دہلی ہائی کورٹ سے ورندا کرات کی عرضی خارج

ورندا کرات کی عرضی پر غور کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے ذیلی عدالت کے اس فیصلے کو صحیح ٹھہرایا جس میں یہ کہہ کر عرضی خارج کی گئی تھی کہ اہل افسر کی اجازت کے بغیر ایف آئی آر درج نہیں کی جا سکتی۔

دہلی ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
دہلی ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

مرکزی وزیر انورات ٹھاکر اور بی جے پی رکن پارلیمنٹ پرویش ورما کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ والی سی پی ایم لیڈر ورندا کرات کی عرضی دہلی ہائی کورٹ سے خارج ہو گئی ہے۔ ورندا کرات نے دونوں ہی لیڈروں پر شاہین باغ میں سی اے اے کے خلاف چل رہے مظاہرہ کو لے کر اشتعال انگیز بیان دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ عرضی خارج کرنے کے ساتھ ساتھ ہائی کورٹ نے یہ تبصرہ بھی کیا کہ عوامی خدمت میں موجود لیڈروں و اعلیٰ عہدہ پر فائز اشخاص کو بے حد سوچ سمجھ کر ذمہ داری ساتھ بیان دینا چاہیے۔ ایسے لوگ سماج کے لیے رول ماڈل ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انھیں سماجی خیر سگالی کو نقصان پہنچانے والے بیان دینے سے بچنا چاہیے۔

آج سی پی ایم لیڈر ورندا کرات کی عرضی پر غور کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے ذیلی عدالت کے اس فیصلے کو صحیح ٹھہرایا جس میں یہ کہہ کر عرضی خارج کی گئی تھی کہ اہل افسر (کمپیٹنٹ اتھارٹی) کی اجازت کے بغیر ایف آئی آر درج نہیں کی جا سکتی۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ اے سی ایم ایم کورٹ نے صحیح حکم دیا تھا۔ ذیلی عدالت کے حکم میں کوئی کمی نہیں ہے۔ ضابطہ کے مطابق جانچ کے لیے اہل افسر (کمپیٹنٹ اتھارٹی) کی اجازت لینی ضروری ہے۔ اہل افسر کی اجازت کے بغیر عدالت ایف آئی آر کا حکم نہیں دے سکتی۔


اس دوران ہائی کورٹ نے عوامی لیڈروں کو ذمہ داری کے بارے میں یاد دلاتے ہوئے کئی مثال دیے۔ مثالیں بھگوت گیتا سے دی گئیں، ساتھ ہی کہا گیا کہ لیڈروں کے کام کی عوام کاپی کرتی ہے، انھیں فالو کرتی ہے، اس لیے ہمیشہ عمل بے حد ذمہ داری سے کیے جائیں۔ ہائی کورٹ نے اسپائڈر مین کی مثال پیش کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ بڑے عہدہ کے ساتھ بڑی ذمہ داری بھی آتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔