ووہان کی تجربہ گاہ میں کرونا وائرس تیار کیے جانے کا کوئی ثبوت نہیں: چین

چین کے وزیر خارجہ وانگ یی ہو نے جمعرات کے روز اس حوالے سے امریکی الزامات کا جواب دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بات کا قطعاً کوئی ثبوت نہیں ہے کہ (کرونا) وائرس مذکورہ تجربہ گاہ میں تیار کیا گیا۔

ووہان کی تجربہ گاہ میں کرونا وائرس تیار کیے جانے کا کوئی ثبوت نہیں : چین
ووہان کی تجربہ گاہ میں کرونا وائرس تیار کیے جانے کا کوئی ثبوت نہیں : چین
user

قومی آوازبیورو

چین نے اُن الزامات اور شکوک کی تردید کر دی ہے جن میں کہا گیا تھا کہ دنیا بھر میں اب تک 20 لاکھ سے زیادہ افراد کو لپیٹ میں لینے والا کرونا وائرس ممکنہ طور پر چین کے شہر ووہان کی ایک تجربہ گاہ سے باہر آیا۔ چین کے وزیر خارجہ وانگ یی ہو نے جمعرات کے روز اس حوالے سے امریکی الزامات کا جواب دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بات کا قطعاً کوئی ثبوت نہیں ہے کہ (کرونا) وائرس مذکورہ تجربہ گاہ میں تیار کیا گیا۔

یاد رہے کہ امریکا اس سے قبل کئی بار چین پر زور دے چکا ہے کہ وہ صحت کے اس معاملے میں تصرفات کے شفاف ہونے کو یقینی بنائے، جس نے ابھی تک پوری دنیا کو لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ بالخصوص یہ کرونا کے بحران نے سب سے زیادہ متاثر امریکا کو کیا جہاں اس وبائی مرض کے متاثرہ افراد اور اموات کی دنیا میں سب سے زیادہ تعداد سامنے آ چکی ہے۔


امریکی انٹیلی جنس اور قومی سلامتی کے ذمہ داران نے امریکی نیوز چینل "CNN" کو بتایا تھا کہ حکومت نے اس حوالے سے تحقیق جاری رکھی ہوئی ہے کہ آیا کرونا وائرس نے گوشت اور مچھلی کے بازار میں نہیں بلکہ چین کی ایک تجربہ گاہ میں جنم لیا۔ حکومتی تجزیے کی اطلاع رکھنے والے ایک انٹیلی جنس ذمہ دار نے سی این این کو مزید بتایا کہ کرونا کے جنم لینے کی تحقیق کرنے والے امریکی انٹیلی جنس کے ذمہ داران کا نظریہ ہے کہ اس وائرس نے چین کی ایک تجربہ گاہ میں جنم لیا اور پھر غلطی سے اسے عوام کے اندر چھوڑ دیا گیا۔

دیگر ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی انٹیلی جنس اس نظریے کی تصدیق کی قدرت نہیں رکھتی تاہم وہ اس بات کو جاننے کی کوشش کر رہی ہے کہ آیا مذکورہ تجربہ گاہ میں کوئی شخص حادثاتی طور پر اس وائرس سے متاثر ہوا اور پھر اس نے دیگر افراد کو اس میں مبتلا کر ڈالا۔


اس سے قبل امریکی ٹیلی وژن فوکس نیوز نے گزشتہ روز ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ ووہان شہر کی فیکٹری میں اس کرونا وائرس کو ایک حیاتیاتی ہتھیار کے طور پر تیار نہیں کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق یہ چین کی جانب سے اس موقف کے اظہار کا حصہ ہے کہ وائرس کا پتہ چلانے اور اس کی روک تھام کے لیے چین کی کوششیں امریکا کی صلاحیتوں سے برتر ہیں۔

مذکورہ رپورٹ اور اس نوعیت کی دیگر رپورٹوں میں اس بات کی جانب اشارہ کیا گیا ہے کہ ووہان کی جس فیکٹری میں وائرس سے متعلق تجربات عمل میں لائے گئے، وہاں سلامتی کا کمزور معیار کسی شخص کے اس متعدد مرض سے متاثر ہونے کا سبب بن گیا۔ بعد ازاں وائرس ایک بازار میں نمودار ہوا جہاں سے اس کا پھیلاؤ شروع ہو گیا۔

(العربیہ ڈاٹ نیٹ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔