ایودھیا معاملہ میں نظرثانی درخواست پر ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا: ارشد مدنی

سپریم کورٹ کے فیصلہ پر تبادلہ خیال کے لئے جمعیۃ کی دو میٹنگیں منعقد کی گئیں لیکن نظرثانی کی درخواست دائر کرنے کے بارے میں کسی فیصلے تک نہیں پہنچا جا سکا

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: ممتاز مسلم تنظیم جمعیۃ علماء ہند کے صدر ارشد مدنی نے جمعرات کے روز کہا کہ ایودھیا کے بابری مسجد رام جنم بھومی معاملہ پر سپریم کورٹ کے فیصلہ پر تبادلہ خیال کے لئے دو میٹنگیں منعقد کی گئیں لیکن نظرثانی کی درخواست دائر کرنے کے بارے میں کسی فیصلے تک نہیں پہنچا جا سکا۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تنظیم کی ورکنگ کمیٹی کے ذریعہ ہی کوئی بھی فیصلہ لیا جائے گا۔

مدنی نے خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس کو بتایا ’’ایک طرف تو عدالت عظمیٰ نے کہا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ بابر نے کسی مسجد کو بنانے کے لئے کسی مندر کو منہدم کیا، لیکن دوسری طرف متنازع زمین کو فریق مخالف کو دے دیا۔ مجھے لگتا ہے کہ مسلمانوں کو سپریم کورٹ کی طرف سے جس زمین کو دینے کی پیش کش کی گئی ہے اسے قبول نہیں کرنا چاہئے۔


تاہم، انہوں نے کہا کہ وہ اپنی اس بات پر قائم ہیں کہ ’’ہم عدالتی فیصلے کی پاسداری کریں گے اور عدالت کے فیصلے کا احترام کیا جائے گا لیکن اس بات کا ملال ہے کہ جن افراد نے ناجائز طریقہ سے مسجد کو منہدم کیا اور اراضی پر قبضہ جمایا انہیں کو زمین کا مالکانہ حق دے دیا گیا۔‘‘

واضح رہے کہ عدالت عظمی نے 9 نومبر کو اپنے تاریخی فیصلے میں متنازعہ اراضی رام للا کو دے دی اور مسجد کے لئے ایودھیا میں کسی مقام پر پانچ ایکڑ زمین دینے کا حکم سنایا تھا۔ حکومت سے یہ زمین سنی سنٹرل وقف بورڈ کے نام الاٹ کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ خیال رہے کہ بورڈ کے چیئرمین ظفر فاروقی پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ بورڈ کوئی نظرثانی کی درخواست داخل نہیں کرے گا۔


تاہم، آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے اس فیصلے پر تبادلہ خیال کرنے اور عدالت عظمی میں نظرثانی درخواست داخل کرنے کے بارے میں فیصلہ لینے کے لئے 17 نومبر کو ایک اجلاس طلب کیا ہے۔

ادھر، سنی سنٹرل وقف بورڈ کے وکیل ظفریاب جیلانی کا کہنا ہے کہ وہ اس فیصلے سے مطمئن نہیں ہیں اور نظر ثانی کی درخواست داخل کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سکریٹری کی حیثیت سے بات کر رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 14 Nov 2019, 10:16 PM
/* */