آدرش سوسائٹی: اشوک چوہان کوعدالت سے راحت 

ممبئی کے آدرش سوسائٹی معاملے میں بمبئی ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعلیٰ اشوک چوہان کے خلاف کیس چلانے کی اجازت کو منسوخ کر دیا ہے۔ مہاراشٹر کے گورنر نے اس سلسلے میں مقدمہ چلانے کی اجازت دی تھی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ممبئی کے آدرش سوسائٹی معاملے میں بمبئی ہائی کورٹ سے سابق وزیر اعلیٰ اور مہاراشٹر کانگریس کے سربراہ اشوک چوہان کو بڑی راحت ملی ہے۔ عدالت نے اشوک چوہان کے خلاف مقدمہ چلانے کی گورنر سی ودیاساگر راؤ کی منظوری کو منسوخ کر دیا ہے۔ اب اشوک چوہان پر مقدمہ نہیں چلایا جائے گا۔ اس سلسلے میں فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے کہا کہ سی بی آئی نے کیس چلانے کی منظوری مانگتے وقت دعویٰ کیا تھا کہ اس کے پاس چوہان کے خلاف نئے ثبوت ہیں، لیکن وہ کوئی نیا ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہی۔ عدالت کے فیصلے کے بعد اشوک چوہان نے کہا کہ ’’سچ سامنے آ گیا ہے۔ ہمیں ہمیشہ ملک کی عدلیہ پر مکمل بھروسہ تھا۔‘‘

گورنر ودیاساگر راؤ نے گزشتہ سال فروری کے مہینے میں اشوک چوہان پر انسداد بدعنوانی ایکٹ کے ضابطوں کے ساتھ مجرمانہ سازش اور دھوکہ دہی سمیت تعزیراتِ ہند کی کئی دفعات کے تحت کیس چلانے کو منظوری دی تھی۔ اشوک چوہان نے گورنر کے ذریعہ سی بی آئی کو ان پر کیس چلائے جانے کی منظوری دینے کے فیصلے کو عدالت میں چیلنج پیش کیا تھا جس پر عدالت نے فیصلہ سنایا ہے۔

31 منزلہ آدرش ہاؤسنگ سوسائٹی محکمہ دفاع کی زمین پر تعمیر ہوئی تھی۔ آدرش ہاؤسنگ سوسائٹی کے اپارٹمنٹ کارگل جنگ میں شہید ہوئے فوجیوں کے کنبہ کے لیے بنائے گئے تھے۔ الزام ہے کہ قوانین کی خلاف ورزی کر کے یہ اپارٹمنٹ فوجی افسروں، لیڈروں اور نوکرشاہوں کو الاٹ کر دیے گئے۔ 2010 میں اس گھوٹالے کے منظر عام پر آنے کے بعد مہاراشٹر کی سیاست میں طوفان برپا ہو گیا تھا۔ معاملہ سامنے آنے کے بعد اس وقت ریاست کے وزیر اعلیٰ اشوک چوہان کو اپنی کرسی تک گنوانی پڑی تھی۔

آدرش ہاؤسنگ سوسائٹی معاملہ میں کب کیا ہوا؟

نومبر 2010: آدرش ہاؤسنگ سوسائٹی گھوٹالہ منظر عام پر آیا۔

29 جنوری 2011: سی بی آئی نے 14 لوگوں کے خلاف کیس درج کیا جس میں مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ اشوک چوہان کا نام بھی شامل تھا۔ سبھی کے خلاف تعزیراتِ ہند کی دفعہ 120 بی، مجرمانہ سازش تیار کرنے اور بدعنوانی کے روک تھام سمیت کئی دفعات میں کیس درج ہوا۔

4 جولائی 2012: خصوصی سی بی آئی عدالت کے سامنے پہلا فرد جرم داخل کیا گیا۔

دسمبر 2013: مہاراشٹر کے سابق گورنر کے. شنکر نارائنن نے اشوک چوہان کے خلاف کیس درج کرنے کی اجازت دینے سے منع کر دیا تھا۔

جنوری 2014: سیشن عدالت نے مقدمہ سے اشوک چوہان کا نام ہٹانے سے منع کر دیا تھا۔

مئی 2015: بمبئی ہائی کورٹ نے اشوک چوہان کی اس اپیل کو خارج کر دیا، جس میں انھوں نے مقدمہ سے اپنا نام ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔

اکتوبر 2015: اشوک چوہان کے خلاف مقدمہ چلانے کے لیے سی بی آئی نے گورنر سی ودیاساگر راؤ کے سامنے تازہ ثبوت پیش کیے۔

فروری 2016: اشوک چوہان کے خلاف گورنر سی ودیاساگر راؤ نے سی بی آئی کو مقدمہ چلانے کی اجازت دی جس کے بعد اشوک چوہان نے کس چلانے کی گورنر کی اجازت کو بمبئی ہائی کورٹ میں چیلنج پیش کیا۔

22 دسمبر 2017: بمبئی ہائی کورٹ نے اشوک چوہان کے خلاف مقدمہ چلانے کی گورنر سی ودیاساگر راؤ کی منظوری کو رَد کر دیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔