تحریک عدم اعتماد: ’سبزیاں ہندو ہوئیں، بکرا مسلمان ہو گیا‘، پارلیمنٹ میں مہوا موئترا کا مودی حکومت پر شدید حملہ

مہوا موئترا نے لوک سبھا میں منی پور معاملے پر کہا کہ کس ریاست میں ایسا ہوا ہے کہ دو علاقوں کے درمیان بفر زون بنانا پڑا ہو، پہاڑ کے لوگ وادی اور وادی کے لوگ پہاڑ پر نہیں جا سکتے ہوں!

تصویر ٹوئٹر
تصویر ٹوئٹر
user

قومی آوازبیورو

تحریک عدم اعتماد پر بحث کے دوران آج لوک سبھا میں ترنمول کانگریس لیڈر مہوا موئترا نے مرکز کی مودی حکومت پر شدید حملہ کیا۔ تحریک عدم اعتماد پر بحث کا آج تیسرا دن ہے اور جب مہوا موئترا کو بولنے کا موقع ملا تو انھوں نے مرکز پر سوالوں کی جھڑی لگا دی۔ انھوں نے سوال کیا کہ آخر کس ریاست میں 5 تھانوں سے 5 ہزار بندوقیں اور 6 لاکھ گولیاں لوٹی گئیں، قدرتی آفات کے علاوہ آخر کس ریاست کو اس طرح کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا؟ پھر مہوا نے یہ بھی سوال کیا کہ کس ریاست میں ایسا ہوا ہے کہ دو علاقوں کے درمیان بفر زون بنانا پڑا ہو؟ پہاڑ کے لوگ وادی اور وادی کے لوگ پہاڑوں پر نہیں جا سکتے ہوں۔ کس ریاست میں جنگل گھٹ گیا ہے؟ بعد ازاں مہوا خود کہتی ہیں کہ یہ سب منی پور میں ہوا ہے اور یہ ڈبل انجن کی حکومت کی سب سے بڑی ناکامی ہے۔

مہوا موئترا نے سماج میں پھیل رہی مذہبی منافرت کے لیے بھی مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ حالات ایسے بن چکے ہیں کہ سبزیاں ہندو ہو گئی ہیں اور بکرا مسلمان ہو گیا ہے۔ ایک طبقہ دوسرے طبقہ کے خلاف جرم کر رہا ہے اور متاثرین کو انصاف تک نہیں مل پا رہا ہے۔


لوک سبھا میں مودی حکومت کو گھیرتے ہوئے مہوا نے تحریک عدم اعتماد پر زوردار بحث کی۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہمیں پتہ ہے کہ ہمارے پاس اعداد و شمار نہیں ہیں۔ بی جے ڈی سمیت کئی پارٹیوں نے ہمارا ساتھ چھوڑ دیا ہے۔ لیکن ہم اِنڈیا (اپوزیشن اتحاد) بن کر اس لیے نہیں آئے ہیں کہ ہمیں حکومت کو گرانا ہے۔ بلکہ ہم تو اس لیے آئے ہیں کیونکہ ہم کچھ نیا کھڑا کرنا چاہتے ہیں۔ یہ تحریک عدم اعتماد کچھ گرانے کے لیے نہیں، بلکہ کچھ اٹھانے کے لیے لائی گئی ہے۔ یہ تحریک اِنڈیا میں اعتماد کے لیے لائی گئی ہے۔‘‘

مہوا نے منی پور معاملے پر مرکزی حکومت کی خاموشی پر بھی حملہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’منی پور واقعہ پر حکومت نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ اسے کاؤنٹر کرنے کے لیے زہریلے بیانات دیے جا رہے ہیں کہ راجستھان، بنگال اور چھتیس گڑھ میں عصمت دری کے معاملوں پر بحث کیوں نہیں ہوئی۔ میں بتا دینا چاہتی ہوں کہ ان ریاستوں کے معاملے مختلف ہیں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ہمیں لگا کہ پی ایم یہ سب سننے کے لیے یہاں آئیں گے، لیکن نہیں۔ وہ آپ کی باتیں تھوڑی نہ سنیں گے۔ وہ تو بس آخری دن آئیں گے اور سب کی دھجیاں اڑا کر چلے جائیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔